اسرائیل وامریکہ کی خفیہ پلاننگ
اول(1)مختلف میڈیائی رپورٹ کے مطابق غزہ کی زمین میں گیس اور تیل کا ذخیرہ وافر مقدار میں موجود ہے،لہذا امریکہ و اسرائیل نے یہ پلاننگ بنائی تھی کہ غزہ پر حملہ کیا جائے اور اس علاقہ میں آباد بیس لاکھ مسلمانوں کو آس پاس کے ملکوں میں منتقل ہونے پر مجبور کر دیا جائے۔
یہ خبر حماس کو معلوم تھی،لہذا اس نے اسرائیل کے حملہ سے پہلے ہی اسرائیل پر 7:اکتوبر کو حملہ کر دیا۔اسرائیل کے فوجی ٹھکانوں پر راکٹ داغے اور حملہ کے دوران ہی حماس کو معلوم ہوا کہ اسرائیلی علاقوں میں یہودیوں کا اجتماعی تہوار ہو رہا ہے تو بہت سے لوگوں کو قیدی بنا لیا،تاکہ اس کے بدلے اسرائیل کے جیلوں میں قید فلسطینیوں کو رہا کرا سکے۔
اسی دوران اسرائیل کے فوجی ہیلی کاپٹر نے حماس پر بم برسایا اور اس بمباری کے سبب بہت سے لوگ ہلاک ہوئے۔الغرض 7:اکتوبر کو اسی فی صد یہودی اسرائیلی فوج کے ہیلی کاپٹر حملوں سے ہلاک ہوئے،پھر حماس کے اسی حملہ کو بہانہ بنا کر اسرائیل نے غزہ پٹی پر بمباری شروع کر دی۔
دوم(2)اس میں کوئی شک نہیں کہ زمینی جنگ میں حماس نے اسرائیل کو بدترین شکست دی ہے،لیکن اسرائیل جنگی جہازوں سے حملہ کر کے اب تک سولہ ہزار عام فلسطینیوں کو ہلاک کر چکا ہے۔قریبا سات ہزار فلسطینی لاپتہ ہیں۔بے شمار فلسطینی زخمی ہیں۔جنگ دوبارہ شروع ہو چکی ہے اور امریکہ درپردہ اسرائیل کی حمایت میں ہے۔
اسرائیل کے فضائی حملوں کو روکنے کا کوئی مضبوط ذریعہ حماس کے پاس نہیں ہے۔حماس بھی میزائلوں اور راکٹوں سے اسرائیلی شہروں پر حملے کر رہا ہے،لیکن اسرائیلی فضائیہ جس قدر تباہی مچا رہا ہے،حماس کے راکٹ ومیزائل اس قدر تباہی نہیں مچا سکتے،بلکہ امریکہ نے بھی فضائی بمباری کے ذریعہ ہی مختلف ملکوں کو تباہ کیا ہے۔
حماس نے اپنے شدید حملوں سے عالمی اقوام کو ضرور بیدار کر دیا ہے اور سب کی توجہ اپنی طرف کھینچ لیا ہے اور یہ بھی واضح ہے کہ کسی علاقہ پر قبضہ کے لئے اس مینی جنگ کی ضرورت ہوتی ہے۔فضائی بمباری سے صرف تباہی لائی جا سکتی ہے،لیکن کسی علاقے پر قبضہ نہیں کیا جا سکتا ہے۔اس تناظر میں یہ بات ضرور وثوق واعتماد کے ساتھ کہی جا سکتی ہے کہ غزہ پٹی پر قبضہ کر لینا اسرائیل وامریکہ کی قوت سے باہر ہے،لیکن اسرائیل فضائی حملوں سے بے شمار فلسطینی شہریوں کو ہلاک کرے گا۔
یہ بھی خبر ہے کہ دوبارہ جنگ شروع ہونے کے بعد امریکہ نے اسرائیل کو بہت سے ایسے خطرناک بم دئیے ہیں جن سے حماس کے سرنگوں کو تباہ کیا جا سکے،یعنی یہ امریکہ واسرائیل کی آخری کوشش ہے۔امریکہ نے اسرائیل کو چند دن کا موقع دیا ہے۔اسرائیل حماس سے جیت تو نہیں سکے گا،لیکن عام فلسطینیوں پر بمباری کر کے وہ عام فلسطینیوں کو حماس کا مخالف بنانے کی زبردست کوشش کر رہا ہے۔ان شاء اللہ تعالی اس سازش میں اسرائیل کامیاب نہیں ہو سکے گا،لیکن اسرائیل بہت سے فلسطینیوں کو ہلاک کر دے گا اور حماس کے سخت حملوں کے سبب اسرائیل بھی تباہی کا شکار ہو گا۔ممکن ہے کہ یہودی مہلوکین کی تعداد فلسطینیوں سے کم رہے،لیکن حماس کے سخت حملے اسرائیلی شہروں پر جاری ہیں۔
سوم(3)اسرائیل کے حملوں کو دیکھ کر مصر اور جارڈن کی فوج ہائی الرٹ پر ہے۔اس کا مطلب یہ نہیں کہ یہ ممالک اسرائیل سے مقابلہ آرائی کریں گے،بلکہ مصر وجارڈن کی فوج فلسطینی مسلمانوں کو اپنے ملکوں میں داخل ہونے نہیں دے گی۔خواہ ان تمام فلسطینی مسلمانوں کو اسرائیل بمباری کر کے نیست ونابود کر ڈالے۔
مصر وجارڈن فلسطینی مسلمانوں کی کوئی مدد نہیں کر رہے ہیں،نہ ہی مدد کر سکتے ہیں،کیوں کہ یہ ممالک امریکہ کے زیر اثر ہیں۔
حزب اللہ سے بھی کافی مدد کی امید تھی،لیکن اب تک اس نے بھی کوئی بڑی کاروائی نہیں کی ہے۔حزب اللہ کی جانب سے چند حملے ضرور ہوئے ہیں،لیکن وہ ناکافی ہیں۔یمن کے حوثی اگر اسرائیل پر فضائی حملہ بھی کرتے ہیں تو امریکی بحری جہاز راستے ہی میں حوثیوں کے میزائل کو تباہ کر دیتا ہے۔الغرض یہ جنگ حماس کو ہی لڑنا ہے اور حماس کو ہی کلیدی کردار ادا کرنا ہے۔چند دنوں انتظار کیا جائے۔حماس بھی ایک طاقتور جماعت ہے اور میدان میں ڈٹا ہوا ہے۔اب خداوندی مدد ہی فلسطین کا سہارا ہے:(لعل اللہ یحدث بعد ذلک امرا)
طارق انور مصباحی
جاری کردہ:02:دسمبر 2023