افتراق بین المسلمین کرنے والے کی امامت کیسی؟
مسئلہ: از ڈاکٹر محمد اسحاق دھول پور راجستھان
ایک شہر کے اندر دو چار آدمیوں نے نئی جگہ نماز عید قائم کر لی ہے جب کہ یہ لوگ نہ بادشاہ اسلام ہیں نہ اس کے نائب ہیں‘ اور نہ عالم ہیں نہ عالموں کے حکم میں آتے ہیں۔ اگر ان لوگوں نے نئی جگہ نماز عید پڑھ لی ہے تو کیا نماز عید ہو گئی؟ اور سمجھانے پر جھگڑا کرنے پر آمادہ ہو جاتے ہیں تو ایسے لوگوں کو کس طرح سمجھایا جائے جس میں جو صاحب خود امامت کرتے ہیں وہ بھی سمجھانے کی جگہ جھگڑا کر دیتے ہیں اور انھیں کے اشارہ پر نماز عید جو عیدگاہ کے برابر میں ایک کھیت حائل ہے وہیں عید کی نماز قائم کر لی ہے تو ایسے امام کے پیچھے نماز جائز ہے یا نہیں؟ جواب سے نوازیں۔
الجواب: شہر میں اگرچہ چند جگہ نماز عید قائم کرنا ناجائز ہے مگر صورت مستفسرہ میں عید کی نماز کا قیام افتراق بین المسلمین کے سبب ناجائز ہے کہ عیدگاہ کے برابر دوسری عیدگاہ قائم کرنا کھلا ہوا فتنہ ہے‘ اور مسلمانوں میں فتنہ پیدا کرنے والے کے پیچھے نماز پڑھنا ناجائز ہے۔ وھو تعالٰی اعلم
کتبہ: جلال الدین احمد الامجدیؔ
یکم ذی الحجہ ۱۳۹۹ھ
(فتاوی فیض الرسول،ج:۱،ص:۲۹۷)
ناشر
جلال الدین احمد امجدی نعیمی ارشدی خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند