امام دائیں یا بائیں جانب سلام پھیر رہا ہے۔ آنے والا جماعت میں شریک ہو سکتا ہے یا نہیں؟
اگر کوئی جماعت میں شریک ہونے کے لئے تکبیر تحریمہ کر چکا ہے۔ جماعت نہ ملنے کی صورت میں دوبارہ تکبیر تحریمہ کہے یا وہی کافی ہے؟
مسئلہ: از غلام مرتضیٰ حشمتی خطیب مسجد گلشن بغداد آزاد نگر گھاٹ کوپر بمبئی ۸۶
امام دائیں یا بائیں جانب سلام پھیر رہا ہے۔ آنے والا جماعت میں شریک ہو سکتا ہے یا نہیں؟ آنے والاجماعت میں شریک ہونے کے لئے تکبیر تحریمہ کر چکا ہے۔ جماعت نہ ملنے کی صورت میں دوبارہ تکبیر تحریمہ کہے یا وہی کافی ہے؟
الجواب: اگر امام پر سجدۂ سہو واجب تھا جس کے لئے وہ اپنی دائیں جانب سلام پھیر رہا تھا یا اسے سہو ہونا یاد نہ تھا اس لئے وہ بہ نیت قطع دائیں جانب سلام پھیرنے کے بعد بائیں جانب کے سلام میں مفرو تھا پھر کوئی فعل منافی نماز سے پہلے سجدہ کر لیا تو ان دونوں صورتوں میں سلام پھیرنے کے وقت آنے والا جماعت میں شریک ہو گا تو اس کی اقتداء صحیح ہو جائے گی۔ درمختار مع شامی جلد اوّل ص ۵۰۳ میں ہے:
سلام من علیک سجود سھو یخرجہ من الصلاۃ خروجا موقافا ان سجد عاد الیھا والا لاوعلٰی ھٰذا فیصح الاقتداء بہ ا ھ۔
اور اگر سجدۂ سہو واجب نہ تھا مگر اس کے لئے سلام پھیر رہا تھا یا سہو ہونا یاد تھا اس کے باوجود بہ نیت قطع وہ سلام میں مشغول تھا یا ختم نماز کے لئے سلام پھیر رہا تھا اور سہو نہیں تھا تو ان صورتوں میں سلام پھیرنے کے وقت آنے والا اگر جماعت میں شریک ہو گا تو اس کی اقتداء صحیح نہ ہو گی اس لئے کہ سلام میں مشغول ہوتے ہی وہ نماز سے خارج ہو گیا‘ اور اس صورت میں ظاہر یہ ہے کہ تکبیر تحریمہ دوبارہ کہے گا۔ وھو تعالٰی ورسولہُ الاعلٰی اعلم بالصواب۔
کتبہ: جلال الدین احمد الامجدی
۳۰: محرم الحرام ۱۴۰۳ھ
(فتاوی فیض الرسول،ج:۱،ص:۳۴۹)
ناشر
جلال الدین احمد امجدی نعیمی ارشدی خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند