اپنی بیوی کو میں نے اپنی مرضی سے طلاق دے دی طلاق دے دی طلاق دے دی اس طلاق واقع ہوگی یا نہیں؟
بیک وقت تین طلاق دینا گناہ ہے
جہیز کی مالک عورت ہی ہوتی ہے نہ کہ شوہر
مسئلہ: از عبدالمجید مقام و پوسٹ رودر نگر ضلع بستی
محمد یعقوب نے ایک تحریر لکھوا کر اپنے خسر کو روانہ کی جو مندرجہ ذیل ہے طلاق نامہ بھیجنے والے محمد یعقوب کی طرف سے جناب محمد سعید ماموں صاحب! السلام علیکم۔ بعد سلام کے معلوم ہو کہ آپ کی لڑکی صوبیہ یعنی اپنی بیوی صوبیہ کو میں نے اپنی مرضی سے طلاق دے دی۔ طلاق دے دی۔ طلاق دے دی۔ یعنی وجہ اس میں یہ ہے کہ آپ کی لڑکی صوبیہ کو ٹی بی کا مرض ہے اس وجہ سے طلاق دے دی۔ محمد یعقوب رودر نگر ۸؍ فروری ۱۹۸۲ء۔ دریافت طلب یہ امر ہے کہ اس تحریر سے محمد یعقوب کی بیوی پر طلاق واقع ہوئی یا نہیں؟ اگر واقع ہوئی اور محمد یعقوب اسے پھر رکھنا چاہے تو کیا صورت ہے؟ اور دوبارہ نہ رکھنا چاہے تو کیا حکم ہے؟ صوبیہ کو جہیز واپس ملے گا یا نہیں؟
الجواب: تحریر مذکور اگر واقعی محمد یعقوب نے لکھوا کر اپنے خسر کو روانہ کی ہے او اس کی بیوی مدخولہ ہے تو اس پر طلاق مغلظہ واقع ہو گئی۔ محمد یعقوب توبہ کرے کہ بیک وقت تین طلاقیں واقع کرنا گناہ ہے اگر وہ صوبیہ کو دوبارہ رکھنا چاہے تو حلالہ کرنا پڑے گا۔ اس کی صورت یہ ہے کہ عدت گزرنے کے بعد صوبیہ کسی دوسرے شخص سے نکاح کرے وہ شخص اس سے ہمبستری کرے پھر وہ مر جائے یا اسے طلاق دے دے تو دوبارہ عدت گزرنے کے بعد یعقوب اس سے نکاح کر سکتا ہے۔ اگردوسرے شخص نے بغیر ہمبستری کئے اسے طلاق دے دی تو اس صوت میں شوہر اوّل اس سے نکاح نہیں کرسکتا۔ یعنی حلالہ صحیح ہونے کے لئے دوسرے شوہر کا ہمبستری کرنا ضروری ہے ۔
کما فی حدیث العسیلۃ وقال اللّٰہ تعالٰی: فَاِنْ طَلَّقَہَا فَلاَ تَحِلُّ لَہٗ مِنْم بَعْدُ حَتّٰی تَنْکِحَ زَوْجًا غَیْرَہٗط
(پ ۲ ع ۱۳)
اور اگر محمد یعقوب صوبیہ کو دوبارہ نہ رکھنا چاہے تو جہیز کا سامان صوبیہ کے سپرد کر دے کہ جہیز کی مالک عورت ہی ہوتی ہے.
فتاویٰ رضویہ جلد پنجم ص ۳۴۹ میں ردالمحتار سے ہے:
الجھاز ملک المرأۃ وانہ اذا طلقھا تاخذہ کلہ ا ھ۔ واللّٰہ تعالٰی ورسولہ الاعلٰی اعلم بالصواب۔
کتبہ: جلال الدین احمد الامجدی
۲۵؍ ربیع الآخر ۱۴۰۲ھ
(فتاوی فیض الرسول،ج:۱،ص:۱۰۹)
ناشر
جلال الدین احمد امجدی نعیمی ارشدی خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند