اگر امام نے جان بوجھ کر (جانتے ہوئے) ایک سنی لڑکی کا نکاح وہابی لڑکے کے ساتھ پڑھایا اس پر حکم شرع کیا

🥊🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🥊
     🌹•┈┈❍﷽❍┈┈•🌹
🥊🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🥊

****************************************
👈(1)اگر امام  نے جان بوجھ کر (جانتے ہوئے)  ایک سنی لڑکی کا نکاح وہابی لڑکے کے ساتھ پڑھایا اس پر حکم شرع کیا
👈(2)کیا اس کی تنہائی میں کی گئی توبہ قابل قبول ہے یا اس پر اعلانیہ کرنا توبہ ضروری ہے
👈(3) اس کے پیچھے نماز پڑھنا کیسا ہے

📿السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ📿 
_****************************************_
کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیان عظام مسئلہ ہٰذا میں کہ👇

کیا فرماتے ہیں علمائے دین مندرجہ ذیل مسءلہ کے بارے میں
زید اپنے آپ کو سنی صحیح العقیدہ کہتا ہے اور مسجد کا امام بھی ہے اس نے جان بوجھ کر ایک سنی لڑکی کا نکاح وہابی لڑکے کے ساتھ پڑھایا ہے جب اس سے توبہ کرنے کو کہا گیا تو اس نے کہا تنہاءی میں توبہ کر لیا ہے

👈(1)اگر امام  نے جان بوجھ کر (جانتے ہوئے)  ایک سنی لڑکی کا نکاح وہابی لڑکے کے ساتھ پڑھایا اس پر حکم شرع کیا
👈(2)کیا اس کی تنہائی میں کی گئی توبہ قابل قبول ہے یا اس پر اعلانیہ کرنا توبہ ضروری ہے
👈(3) اس کے پیچھے نماز پڑھنا کیسا ہے

💢قرآن و احادیث کی روشنی میں مفصل جواب عنایت فرمائیں عین نوازش ہوگی
_****************************************_
💢سائل💢 محمد شاداب خان یو پی

🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁
_****************************************_
*وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ*

*📝الجواب بعون الملک الوہاب ⇩*
**************************************
🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁
  📚✒ مذکورہ بالا صورت مستفسرہ میں جواب یہ ہے کہ 👇👇
👈(1)وہابی دیوبندی شان رسالت میں گستاخیاں کرنے کی وجہ سے کافر و مرتد اسلام سے خارج ہیں اور مرتد و مرتدہ کے ساتھ نکاح نہیں ہو سکتا
سرکار اعلی حضرت امام احمدرضا خان  فاضل بریلوی رضی اللہ تعالی عنہ تحریر فرماتے ہیں 👇👇
🕹وہابی دیوبندی نیچری قادیانی اپنے کفری  عقائد کے بناء پر کافر و مرتد ہیں جو ان کے کفریات پر مطلع ہونے کے باوجود انھیں کافر نہ مانے یا ان کے کافر ہونے میں شک کرے وہ بھی کافر ہے

🔮حسام الحرمین ص 32/50🔮

سرکار اعلحضرت ارشاد فرماتے ہیں وہابی ہوں یا دیوبندی رافضی ہو یا قادیانی کوئی بھی بدمذہب جو عقائد کفریہ قطعیہ رکھتا ہو اس سے نکاح نہیں ہوتا ہے عورت سنی ہو اور مرد کافر بے دین ہو جب بھی نکاح نہیں ہوگا یا مرد سنی ہو اور عورت کافر بے دین ہو جب بھی نکاح نہیں ہوگا دونوں صورتوں میں نکاح باطل ہے

📚فتاویٰ رضویہ جلد پنجم صفحہ 642

 دیوبندی مذہب کے پیشواؤں کے بارے میں علماء عرب و عجم حل و حرم و ہند و سندھ کی نے اتفاق رائے سے فرمایا کہ یہ مرتد ہے اور جو ان کے کفریہ عقائد جانتے ہوئے ان کو مسلمان ماننے یا ان کے کفر میں شک کرے وہ بھی کافر و مرتد ہے اسی لئے ان سے میل جول رکھنا ان کے ساتھ کھانا کھانا پانی پینا ان کے یہاں شادی بیاں کرنا ان سے چندہ لینا انہیں اپنی کمیٹی کا ممبر بنانا ان کے نماز جنازہ میں شرکت کرنا حرام و گناہ ہے حدیث شریف میں ہے
حدیث شریف میں ہے ایاکم وایاھم لا یضلونکم ولا یفتنونکم ان مرضوا فلا تعودوھم وان ماتوا فلا تشھدوھم وان لقیتموھم فلا تسلموا علیھم لا تجالسوھم ولا تشاربوھم ولا تواکلوا ھم ولا تناکحوھم ولا تصلوا علیھم و لا تصلوا معھم  یعنی ان سے الگ رہو انہیں اپنے سے دور رکھوں کہیں وہ تمہیں بہکا نہ دے وہ تمہیں فتنے میں نہ ڈال دیں وہ بیمار پڑیں تو پوچھنے نہ جاؤ مر جائیں  تو جنازے پر حاضر نہ ہو جب انہیں ملو تو سلام نہ کرو ان کے پاس نہ بیٹھو ساتھ پانی نہ پیو ساتھ کھانا نہ کھائو شادی بیاہ نہ کرو ان کے جنازہ کی نماز نہ پڑھو اور نہ ان کے ساتھ نماز پڑھو   یہ حدیث مسلم ابو داؤد ابن ماجہ اور عقیلی کی روایات کا مجموعہ ہے 👇
📙✒انوارالحدیث صفحہ 103
📘🖋فتاوی مرکز تربیت افتا ج2ص90

 فتاوی ہندیہ میں مبسوط کے حوالے سے ہے
 لا یجوز للمرتد ان یتزوج مرتدۃ ولا مسلمۃ ولا کافرۃ اصلیۃ وکذا لا یجوز نکاح المرتدۃ مع احد یعنی مرتد کا نکاح مرتدۃ آیا مسلمان یا کافر اصلی یا کسی سے جائز نہیں اور ایسے ہی مرتدۃ  کا نکاح کسی سے جائز نہیں
📗✒ فتاوی ہندیہ ج 1ص 282
 لہذا جب وہابی دیوبندی کافر و مرتد ہیں تو کسی سنی لڑکی کو کسی وہابی دیوبندی کے نکاح میں دینا یا کسی سنی لڑکے کا کسی وہابیہ دیوبندیہ سے شادی کرنا حرام و گناہ اور زناکاری کا دروازہ کھولنا ہے 👇👇👇👇
📙✏دیوبندی سے نکاح ہو سکتا ہے کہ نہیں اس کے متعلق شارح بخاری فقیہ اعظم ہند حضرت مولانا مفتی محمد شریف الحق امجدی رحمۃ اللہ علیہ ارشاد فرماتے ہیں وہابی دیوبندی اپنی کفری عبارتوں  کی وجہ سے کافر اور مرتد ہیں اور مرتد کا دنیا میں کسی سے نکاح صحیح نہیں
🕹درمختار میں ہے  لا یصلح ان ینکح مرتد او مرتدۃ احدا من الناس مطلقا

📗✒در مختار جلد 4 صفحہ نمبر 376

اسی وجہ سے کسی دیوبندی کا نکاح دنیا میں کسی سے صحیح نہیں اس لیے دیوبندیوں کی جملہ اولاد اور دیو بندی ماں  سنی باپ اور دیوبندی باپ سنی ماں  سے جو اولاد ہوگی اولاد زنا  ہوگی 👇👇👇

📚🖊فتاویٰ شارح بخاری ج ۳ ص 301
🕹لہذا جب وہابی دیوبندی کافر ومرتد ہیں تو کسی سنی لڑکی کو کسی وہابی دیوبندی کے نکاح میں دینا یا کسی سنی لڑکے کا وہابیہ دیوبندیہ سے شادی کرنا حرام و گناہ  اور زناکاری کا دروازہ کھولنا ہے اگر واقعی میں امام صاحب نے جانتے بوجھتے ہوۓ کسی دیوبندی، وہابی کا نکاح پڑھا ہے جیسا کہ مذکورہ بالا سوال میں درج ہے تو اس کی وجہ سے وہ  سخت گنہگار فاسق  معلن و مستحق غضب  جبار و عذاب نار ہے اس پر لازم ہے کہ وہ علانیہ توبہ و استغفار کرے اور  اس نکاح کے باطل ہونے کا بھی اعلان کرے اور نکاحانہ پیسہ بھی واپس کرے
اور ساتھی ہی تجدید ایمان تجدید بیعت اور اگر شادی شدہ ہے تو تجدید نکاح لازم ہے۔ اگر وہ ایسا کر لیتا ہے تو اب وہ لائق امامت رہے گا۔ حدیث شریف میں ہے:”التائب من الذنب كمن لا ذنب له»
📗✒السنن لابن ماجہ ج 2 ص 313
اور اگر وہ توبہ و استغفار اور تجدید ایمان و نکاح نہیں کرتا ہے تو ہرگز ہرگز امامت کے لائق نہیں ہے بلکہ  مسلمانوں پر لازم ہے کہ ایسے شخص کا مکمل  بائیکاٹ کر دیں۔ ارشاد باری جل جلالہ ہے
وَ اِمَّا یُنۡسِیَنَّکَ الشَّیۡطٰنُ  فَلَا تَقۡعُدۡ بَعۡدَ  الذِّکۡرٰی  مَعَ الۡقَوۡمِ  الظّٰلِمِیۡنَ ﴿۶۸﴾ یعنی اور جو کہیں تجھے شیطان بھلاوے تو یاد آئے پر ظالموں کے پاس نہ بیٹھ،
📗✒پ 7 سورہ انعام آیت مبارکہ 68

اگر مسلمان ایسا نہ کریں گے تو وہ بھی مجرم وخطا کار ہوں گے۔

🍁اسی طرح ہی حضرت علامہ مولانا مفتی محمد اختر حسین قادری علیمی  فتاویٰ علیمیہ جلد اول صفحہ نمبر 196 میں تحریر فرمایاہے

 اگر کسی کا نکاح وہابی دیوبندی سے ہوگیا ہے تو فورا اس سے جدا ہو جائیں اور کسی سنی صحیح العقیدہ  والے سے نکاح کرے اسی میں بھلائی ہے

(2)اور رہی بات  اس کے تنہائی میں کی گئی توبہ کے متعلق تو اس طرح کی توبہ قابل قبول نہیں ہے کیونکہ حدیث مبارکہ میں ہے کہ حضور سید عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرماتے ہیں کہ جب تم کوئی گناہ کرو تو توبہ کرلو السر بالسر و العلانیۃ بالعلانیۃ یعنی پوشیدہ گناہ کی توبہ پوشیدہ اور علانیہ گناہ کی توبہ علانیہ
📗✒المعجم الکبیر ج 20 ص 159 الحدیث 331
🍁سرکار اعلی حضرت مجدد دین و ملت الشاہ امام احمد رضا خان فاضل بریلوی رضی اللہ تعالی عنہ علانیہ گناہ کی علانیہ توبہ کے بارے میں تاکید کرتے ہوئے فتاوی رضوی شریف میں  فرماتے ہیں کہ  سو (100) کے سامنے گناہ کیا اور ایک گوشہ میں دو (2) کے آگے اظہار توبہ کر دیا تو اس کا اشتہار مثل  اشتہار  گناہ نہ ہوا، اور وہ (علانیہ توبہ کے) فوائد کہ مطلوب تھے پورے نہ ہوئے بلکہ حقيقة وہ مرض کہ باعث اعلان تھا توبہ میں کمی اعلان (یعنی نقص اعلان) پر بھی وہی باعث ہے کہ گناہ تو دل کھول کر جمع
کثیر میں کرلیا اور (اب انہیں لوگوں کے سامنے )اپنی خطا پر اقرار کرتے عار(یعنی شرم ) آتی ہے
📗✒فتاوی رضویہ ج 21 ص 146

اور صفحه 144 پرفر ماتے ہیں:
گناه علانیہ دوہرا گناہ ہے کہ اعلان گناه (بھی) گناہ بلکہ اس گناه  سے بھی بدتر گناہ ہے۔ رسول اللہ صلی الله تعالی علیہ و الہ وسلم فرماتے ہیں میری سب امت عافیت میں ہے سوا ان کے جو گناہ  آشکارا (یعنی علی الاعلان) کرتے ہیں ۔ 📗✒بخاری ج 4ص 188 حدیث 2099

نیز حدیث میں ہے: رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا: ہمیشہ الله تعالی کا عذاب بندوں سے دور رہے گا جبکہ وہ اللہ تعالی نے کی نافرمانیوں کو ڈھانپیں اور چھپائیں گے پھر جب علانیہ گناہ اور (کھلم کھلا ) نافرمانیاں کریں گے تو وہ عذاب کے مستحق اور سزاوار ہو جائینگے۔
📗✒الفردوس بمأثور الخطاب ج 5 ص 96 حدیث 7578

🕹مذکورہ بالا  فعل رکھنے والا شخص عند الشرع گرفت  میں  ہے اگر وہ شخص اپنے اس فعل سے توبہ و استغفار کرنا چاہتا ہے تو اس کے متعلق شریعت مطہرہ میں یہ حکم ہے کہ جس فعل  سے توبہ مقصود ہے وہ اس وقت مقبول ہوگی جبکہ وہ اس فعل کو فعل تسلیم کرتا ہو اور دل میں اس فعل  سے نفرت و بیزاری بھی ہو۔ جو فعل سرزد ہوا توبہ میں اس کا تذکرہ بھی ہو مثال کے طور پر جس سے یہ فعل واقع ہو  کہ جان بوجھ کر ایک سنی لڑکی کا نکاح وہابی لڑکے کے ساتھ پڑھایا ہے تو اب وہ اس طرح کہے ”یاالله عز وجل میں نے جان بوجھ کر ایک سنی لڑکی کا نکاح وہابی لڑکے کے ساتھ پڑھایا ہے  اس فعل سے توبہ کرتا ہوں۔ استغفر اللہ ربی من کل ذنب و اتوب الیہ اس طرح کہنے سے  مخصوص فعل سے توبہ بھی ہوگئی اور اعلان بھی۔

(3)اور رہی بات اس کے پیچھے نماز پڑھنے کی اس کے متعلق حکم شرعی یہ ہے کہ  اس پر لازم ہے کہ وہ علانیہ توبہ و استغفار کرے اور  اس نکاح کے باطل ہونے کا بھی اعلان کرے اور نکاحانہ پیسہ بھی واپس کرے  اور ساتھی ہی تجدید ایمان تجدید بیعت اور اگر شادی شدہ ہے تو تجدید نکاح لازم ہے۔ اگر وہ ایسا کر لیتا ہے تو اب وہ لائق امامت رہے گا۔ حدیث شریف میں ہے:”التائب من الذنب كمن لا ذنب له»
📗🏟السنن لابن ماجہ ج 2 ص 313
اور اگر وہ توبہ و استغفار اور تجدید ایمان و نکاح نہیں کرتا ہے تو ہرگز ہرگز امامت کے لائق نہیں ہے اور ایسے امام کے پیچھے نماز پڑھنا جائز نہیں کہ پڑھنی گناہ اور جو پڑھ لی اس کا دہرانا واجب ہے*
*📚فتاوی شامی جلد اول صفحہ 560میں ہے*
*الفاسق کالمبتدع تکرہ امامتہ بکل حال بل مشی فی شرح المنیة علی ان کراھة تقدیمہ کراھة تحریم اھ*
*اور در مختار مع شامی جلد اول ص457میں ہے*
*کل صلاة ادیت مع کراھة التحریم تجب اعادتھا*

_****************************************_
       *(🌺واللہ اعلم بالصواب🌺)*
_****************************************_
*✍ کتبہ: جلال الدین احمد امجدی رضوی نائےگائوں ضلع ناندیڑ  مہاراشٹرا مدرس جامعہ قادریہ رضویہ ردرور منڈل ضلع نظام آباد تلنگانہ الھند ـ*
*(بتاریخ ۲۰/ نومبر  بروز بدھ ۲۰۱۹/ عیسوی)*
*( موبائل نمبر 📞8390418344📱)*

_*************************************
🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁
ماشاءاللہ بہت ہی عمدہ و جامع و تحقیق جواب
✅الجواب’ ھوالجواب واللہ ھوالمجیب المصیب المثاب فقط محمد آفتاب عالم رحمتی مصباحی دہلوی خطیب و امام جامع مسجد مہا سمند (چھتیس گڑھ)
✔الجوابــــــ صحیح والمجیبـــــ نجیح فقط محمدامجدعلی نعیمی،رائےگنج اتر دیناج پور مغربی بنگال،خطیب وامام مسجدنیم والی مرادآبا اترپردیش الھند
*الجواب صحیح والمجیب نجیح فقط ابو محمد حامد رضا، محمد شریف الحق رضوی! کٹیہاری امام وخطیب نوری رضوی جامع مسجد وخادم دارلعلوم نوریہ رضویہ رسول گنج عرف کوئیلی ضلع سیتامڑھی بہار الھند*
🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁

Share and Enjoy !

Shares
Scroll to Top