ایسی مسجد میں امامت کرنا کیسا ہے جس کی مجلس انتظامیہ مختلف المذاہب ہوں اور جو امامت کرے اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟
مسئلہ: از ضامن علی حبیبی متعلم صدر العلوم ریلوے مسجد بڑگاؤں (گونڈہ)
اول۱- زید ایک ایسی مسجد میں امامت کرتا ہے جس کی مجلس انتظامیہ مختلف المذاہب ہے۔ یعنی کوئی وہابی ہے تو کوئی جماعت اسلامی ہے‘ اور کوئی سنی۔ زید کے کھانے کی باری بھی ان سب حضرات کے یہاں ہے۔ زید سنی ہے مگر نشست و برخاست اور کھانا پینا دیوبندیوں وغیرہ کے یہاں ہے ایسی صورت میں زید کی امامت کے بارے میں شرعی حکم کیا ہے؟
دوم۲- مذکور زید کہتا ہے کہ میں اپنی مجبوریوں کی وجہ سے کھاتا ہوں انتظام ہونے پر نہ کھاؤں گا شرعاً یہ عذر قابل قبول ہے کہ نہیں اور اگر نہیں تو جتنی نمازیں زید کے پیچھے پڑھی گئیں تو اس کا اعادہ ہے کہ نہیں۔
سوم۳- زید بازاروں میں اور شاہراہ عام پر سگریٹ نوشی کرتا ہوا گزرتا ہے۔ جس کی وجہ سے مقتدی بدظن ہیں امام کے لئے یہ فعل کیسا ہے؟
چہارم۴- مذکور زید ایک نامحرم کے یہاں جاتا ہے۔ کیا ایسے امام کے پیچھے نماز درست ہو گی؟ حکم شرع سے واضح اور بین طور پر فرمائیں؟
الجواب: دیوبندی زمانہ دین کے دشمن اور اللہ و رسول کی بارگاہ کے گستاخ و بے ادب ہیں ان کے ساتھ نشست و برخاست رکھنا اور ان کے یہاں باری سے کھانا ایمان کی کمزوری کی علامت ہے۔ حدیث شریف میں ہے: سرکارِ اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
ان مرضوا قلاتعودوھم وان ماتوا فلا تشھدوھم وان لقیتموھم فلا تسلموا علیھم ولا تجالسوھم ولا تشاربوھم ولا تواکلوھم ولا تناکحوھم ولا تصلوا علیھم ولا تصلو معھم۔
یعنی بدمذہب اگر بیمار پڑیں تو ان کو عیادت نہ کرو‘ اگر مر جائیں تو ان کے جنازہ میں شریک نہ ہو، ان سے ملاقات ہو تو انھیں سلام نہ کرو، ان کے پاس نہ بیٹھو، ان کے ساتھ پانی نہ پیو، ان کے ساتھ کھانا نہ کھاؤ، ان کے ساتھ شادی بیاہ نہ کرو، ان کے جنازہ کی نماز نہ پڑھوا ور نہ ان کے ساتھ نماز پڑھو۔ (مسلم شریف) یہ حکم بدمذہبوں کا ہے‘ اور مرتدین کے لئے حکم بہت سخت ہے۔
لہٰذا جو شخص کہ اللہ و رسول کے دشمنوں کے ساتھ نشست وبرخاست رکھتا ہے‘ اور ان کے یہاں کھاتا پیتا ہے ایسا شخص بغیر غسل اور وضو کے نماز بھی پڑھ سکتا ہے‘ اور زید کا یہ کہنا کہ میں اپنی مجبوریوں کی وجہ سے ان کے یہاں کھاتا پیتا ہوں تو وہ مجبوریاں کیا ہیں؟ جو لوگ کہ اس کے ماں باپ کی شان میں گستاخیاں کریں اور ان کو گالیاں دیں کیا ان مجبوریوں کی وجہ سے ایسے لوگوں کے ساتھ وہ نشست و برخاست رکھے گا اور ان کے یہاں کھائے پئے گا؟ اگر نہیں تو پھر اللہ ورسول جل جلالہ و صلی اللہ علیہ وسلم کے دشمنوں کے ساتھ وہ نشست وبرخاست اور ان کے یہاں کھانا پینا کیوں کر گوارہ کرتا ہے‘ اور زید کا بازار وغیرہ شاہراہ عام پر سگریٹ نوشی کرنا اس کے خفیف الحرکات ہونے کی خبر دیتا ہے‘ اور زید کا نامحرم کے یہاں آمد و رفت رکھنا حد فسق تک پہنچائے گا‘ اور اگر اس سے ہنسی مذاق کرتا ہے یا اس کے ساتھ تنہائی میں اٹھتا بیٹھتا ہے تو فاسق معلن ہے اس کے پیچھے نماز پڑھنا جائز نہیں جو نمازیں پڑھی گئیں ان کا اعادہ کیا جائے۔
حضرت علامہ حلبی رحمۃ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں
لوقدموا فاسقاً یاثمون بناء علی ان کراھۃ تقدیمہ کراھۃ تحریم بعد م اعتنائہ باموردینہ وتساھلہ فی الاتیان بلوازمہ فلایبعد منہ الاخلال ببعض شروط الصلوٰۃ و فعل ماینا فیھا بل ھو الغالب بالنظر الی فسقہ (غنیہ ص ۴۷۹)
اوراعلیٰ حضرت امام احمد رضا خاں بریلوی علیہ الرحمۃ والرضوان تحریر فرماتے ہیں: ’’اگر فاسق معلن ہے کہ علانیہ کبیرہ کا ارتکاب یا صغیرہ پر اصرار کرتا ہے تو اسے امام بنانا گناہ ہے‘ اور اس کے پیچھے نماز مکروہ تحریمی کہ پڑھنی گناہ اور پڑھ لی تو پھیرنی واجب‘‘ (فتاویٰ رضویہ جلد سوم ص ۲۵۳) وھو تعالٰی اعلم بالصواب۔
کتبہ: جلال الدین احمد الامجدیؔ
۲۲؍ ربیع الاول ۱۴۰۲ھ
(فتاوی فیض الرسول،ج:۱،ص:۳۳۱)
ناشر
جلال الدین احمد امجدی نعیمی ارشدی خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند