ایک اہلسنّت دختر کا عقد دیوبندی کے ساتھ قاضی اہلسنّت نے پڑھایا یا قاضی امامت بھی کراتا ہے کیا ایسے امام کے پیچھے نماز پڑھنا ازروئے شرع جائز ہے؟
بازار میں بیٹھنے والے کے پیچھے نماز پڑھنا کیسا ہے؟
حد شرع سے کم داڑھی رکھنے والے کی امامت کے بارے میں حکم شرعی
کیا فاسق و فاجر کے پیچھے نماز ہو جاتی ہے؟
مسئلہ: از قاری شمس الدین احمد رحمانی ؔ محلہ دمدمہ کالپی شریف (جالون)
اول(۱)ایک اہلسنّت دختر کا عقد دیوبندی کے ساتھ قاضی اہلسنّت نے پڑھایا یا قاضی امامت بھی کراتا ہے کیا ایسے امام کے پیچھے نماز پڑھنا ازروئے شرع جائز ہے؟
دوم(۲) بازار کے بیٹھنے والے کے پیچھے نماز پڑھنا کیسا ہے؟
سوم(۳) میری داڑھی حد شرع سے کم ہے میں نماز پڑھتا ہوں کیا میری امامت درست ہے؟ مقتدیوں کی نماز ہو جاتی ہے یا نہیں۔ کیا فاسق و فاجر کے پیچھے نماز ہو جاتی ہے؟ جواب باصواب سے نوازیں۔
الجواب: (۱) اللھم ھدایۃ الحق والصواب۔ بمطابق فتویٰ حسام الحرمین دیوبندی عقیدہ رکھنے والے کے ساتھ سنی لڑکی کا عقد ہرگز ہرگز منعقد نہ ہو گا۔ قاضی نے اگر جان بوجھ کر ایسا نکاح پڑھایا تو اس کے پیچھے نماز پڑھنا ہرگز جائز نہیں۔ ہاں اگر قاضی توبہ وتجدید ایمان کرے اور جو نکاح اس نے پڑھایا اس کے باطل ہونے کا اعلان عام کرے اور نکاحانہ پیسہ بھی واپس کر دے تو امامت کی دیگر شرائط پائے جانے کے ساتھ اس کے پیچھے نماز پڑھ سکتے ہیں۔
دوم(۲) بلاضرورت بازار میں بیٹھنے والے کے پیچھے نماز پڑھنا مکروہ ہے‘ اور خرید و فروخت وغیرہ ضروریات کے لئے بیٹھنے والے کے پیچھے نماز پڑھنے میں شرعاً کوئی قباحت نہیں۔
سوم(۳) حد شرع یعنی ایک مشت سے کم داڑھی رکھنے والے کے پیچھے نماز پڑھنا جائز نہیں اس لئے کہ حسب تصریح حضرت شیخ عبدالحق محدث دہلوی بخاری رحمۃ اللہ علیہ ایک مشت داڑھی رکھنا واجب ہے‘ اور جو شخص ترک واجب کا عادی ہو اس کے پیچھے نماز پڑھنا جائز نہیں۔ فاسق و فاجر کے پیچھے نماز مکروہ تحریمی ہوتی ہے یعنی ایسی نماز کا دوبارہ پڑھنا واجب ہوتا ہے۔ واللّٰہ تعالٰی اعلم بالصواب۔
کتبہ: جلال الدین احمد الامجدی
(فتاوی فیض الرسول،ج:۱،ص:۳۰۷)
ناشر
جلال الدین احمد امجدی نعیمی ارشدی خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند