تجھ کو خدا کہوں یا خدا کو خدا کہوں دونوں کی شکلیں ایک ہیں کس کو خدا کہوں TUJH KO KHUDA KAHUN YA KHUDA KO KHUDA KAHUN DONON KI SHAKLEN 1 HAIN KIS KO KHUDA KAHUN तुझ को खुदा कहुँ या खुदा को खुदा कहुँ दोनों की शक्लें एक हैं किस को खुदा कहुँ

تجھ کو خدا کہوں یا خدا کو خدا کہوں
دونوں کی شکلیں ایک ہیں کس کو خدا کہوں
TUJH KO KHUDA KAHUN YA KHUDA KO KHUDA KAHUN
DONON KI SHAKLEN 1 HAIN KIS KO KHUDA KAHUN
तुझ को खुदा कहुँ या खुदा को खुदा कहुँ
दोनों की शक्लें एक हैं किस को खुदा कहुँ
اس شعر کے متعلق حکم شرعی
IS SHER KE MUTALIQ HUKM
📿السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ📿
_****************************************_
کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیان عظام مسئلہ ہٰذا میں کہ👇
تجھ کو خدا کہوں یا خدا کو خدا کہوں
دونوں کی شکلیں ایک ہے کس کو خدا کہوں
یہ شعر ایک قوال نے کہا ہے
یہ شعر صحیح ہے یا غلط نیز یہ بھی بتائیں کہ قوال اور سب سننے والے جنھوں نے اس پر واہ واہ کیا مست ہوئے،جھومے یا اس کو پسند کیا ان سب پر کیا حکم ہوگا؟
💢قرآن و احادیث کی روشنی میں مفصل جواب عنایت فرمائیں عین نوازش ہوگی
_****************************************_
💢سائل💢محمد سرفراز احمد قادری
ضلع سیتامڑھی بہار
💢گروپ💢محفل غلامان مصطفے
🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁
_****************************************_
*وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ*

*📝الجواب بعون الملک الوھاب ⇩*
**************************************
🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁
مذکورہ بالا شعر کے متعلق حکم شرعی یہ ہے کہ یہ شعر درست ہے یا نہیں در کنار بلکہ یہ شعر کئی کفریات کا مجموعہ ہے لھذا جو کوئی بھی اس شعر کو کہے گا تو وہ اسلام سے خارج ہوکر کافر اور مرتد ہوگا اس کے تمام نیک اعمال اکارت ہو گئے اس پر فرض ہے کہ وہ اپنےاس شعرسےرجوع کرےاس کومٹادےاس کےغلط وباطل ھونےکااعلان کردےپھرفورا توبہ کرے اور کلمہ اسلام پڑھ کر پھر سے مسلمان ہو اگر شادی شدہ ہو تو جدید نکاح کرے اور اگر کسی سے مرید ہو تو تجدید بیعت بھی کرے۔ اس شعر کوسن کرجوراضی ھواور پسندکرےاس پربھی یہی حکم شرع ھے.
اب اس شعر کا کفر ہونا ملاحظہ کریں
(۱)خدا کو خدا کہنے میں تردد ہے یہ کفر ہے
(۲)کسی کو خدا کہنے کا رجحان یہ کفر ہے
ہمارا عقیدہ ہے کہ اللہ تعالی ایک ہے،اس کا کوئی شریک نہیں حضور صدرالشریعہ بدر الطریقہ حضرت العلام مولانا مفتی محمد امجد علی اعظمی رضوی رضی اللہ تعالی عنہ تحریر فرماتےھیں
:ﷲ (عزوجل) ایک ہے، کوئی اس کا شریک نہیں، نہ ذات میں،نہ صفات میں، نہ افعال میں، نہ احکام میں، نہ اسماء میں”
بہار شریعت ج 1ص ۲ مقدمۂ کتاب مطبوعہ مکتبۃ المدینہ
ﷲ (عزوجل) ایک ہے
اللہ تعالی قرآن مجید میں ارشاد فرماتاہے:{ قُلْ هُوَ اللّٰهُ اَحَدٌ} پ۳۰، الإخلاص : ۱
{ وَ اِلٰهُكُمْ اِلٰهٌ وَّاحِدٌ١ۚ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ } پ۲، البقرۃ: ۱۶۳۔
کوئی اس کا شریک نہیں
{ لَا شَرِيْكَ لَهٗ} پ۸، الأنعام: ۱۶۳۔
نہ ذات میں نہ صفات میں، نہ افعال میں
في’’منح الروض الأزہر‘‘ في ’’شرح الفقہ الأکبر‘‘ القاری، ص۱۴: (واللّٰہ تعالی واحد) أي: في ذاتہ (لا من طریق العدد) أي: حتی لا یتوھم أن یکون بعدہ أحد (ولکن من طریق أنّہ لا شریک لہ) أي: في نعتہ السرمديّ لا في ذاتہ ولا في صفاتہ)۔
وفي ’’حاشیۃ الصاوي‘‘، پ۳۰، الإخلاص، تحت الآیۃ ۱:(والتنزہ عن الشبیہ والنظیر والمثیل في الذات والصفات والأفعال)، ج۶، ص۲۴۵۱۔ وانظر للتفصیل رسالۃ الإمام أحمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن: ’’ اعتقاد الأحباب في الجمیل والمصطفی والآل والأصحاب‘‘ المعروف بہ ’’دس عقیدے‘‘، ج۲۹، ص۳۳۹۔
نہ احکام میں۔
{وَ لَا يُشْرِكُ فِيْ حُكْمِهٖۤ اَحَدًا } پ۱۵، الکہف: ۲۶۔
في ’’تفسیر الطبري‘‘، ج۸، ص۲۱۲، تحت الآیۃ: (یقول: ولا یجعل اللّٰہ في قضائہ و حکمہ في خلقہ أحداً سواہ شریکاً، بل ہو المنفرد بالحکم والقضاء فیھم، وتدبیرہم وتصریفہم فیما شاء وأحبّ)۔
نہ اسماء میں۔
{هَلْ تَعْلَمُ لَهٗ سَمِيًّا} پ۱۶، مریم: ۶۵، في ’’التفسیر الکبیر‘‘ تحتالآیۃ: (المراد أنّہ سبحانہ لیس لہ شریک في اسمہ)۔
مذکورہ بالا حوالہ جات سے معلوم ہوا کہ اللہ کے سوا دوسرے کو خدا کہنا کفر ہے۔
(۳)اللہ تعالی کےلئے شکل ماننا یہ کفر ہے۔
کیوں کہ ہمارا عقیدہ ہے کہ اللہ تعالی جہت ومکا ن و زمان و حرکت و سکون و شکل و صورت و جمیع حوادث سے پاک ہے۔
بہار شریعت ج 1ص ۱۹ مقدمۂ کتاب مطبوعہ مکتبۃ المدینہ
في ’’شعب الإیمان‘‘، باب في الإیمان باللّٰہ عزوجل، فصل في معرفۃ أسماء اللّٰہ وصفاتہ، ج۱، ص۱۱۳: (وھو المتعالي عن الحدود والجہات، والأقطار، والغایات، المستغني عن الأماکن والأزمان، لا تنالہ الحاجات، ولا تمسّہ المنافع والمضرّات،ولا تلحقہ اللّذّات، ولا الدّواعي، ولا الشہوات، ولا یجوز علیہ شيء ممّا جاز علی المحدثات فدلّ علی حدوثہا، ومعناہ أنّہ لایجوز علیہ الحرکۃ و لا السکون، والاجتماع، والافتراق، و المحاذاۃ، والمقابلۃ، والمماسۃ، والمجاوزۃ، ولا قیام شيء حادث بہ ولا بطلان صفۃ أزلیۃ عنہ، ولا یصح علیہ العدم)۔
وفي ’’شرح المواقف‘‘، المقصد الأول، ج۸، ص۲۲: (أنّہ تعالی لیس في جہۃ) من الجہات (ولا في مکان) من الأمکنۃ)۔ وص ۳۱: ((أنّہ تعالی لیس في زمان) أي: لیس وجودہ وجوداً زمانیاً)۔
و’’شرح المقاصد‘‘، ج۲، ص۲۷۰، : (طریقۃ أہل السنّۃ أنّ العالم حادث والصانع قدیم متصف بصفات قدیمۃ لیست عینہ ولا غیرہ، وواحد لا شبۃ لہ ولا ضدّ ولا ندّ ولانہایۃ لہ ولا صورۃ ولا حدّ ولا یحلّ في شيء ولا یقوم بہ حادث ولا یصحّ علیہ الحرکۃ والانتقال ولا الجہل ولا الکذب ولا النقص وأنہ یری في الآخرۃ)۔
ترجمہ: اہل سنت وجماعت کا راستہ یہ ہے کہ بے شک عالم حادث ہے اور عالم کابنانےوالا قدیم ایسی صفات قدیمہ سے متصف ہے جو نہ اس کا عین ہیں نہ غیر۔ وہ واحد ہے ، نہ اس کی کوئی مثل ہے نہ مقابل نہ شریک، نہ انتہا ، نہ صورت ، نہ حد ، نہ وہ کسی میں حلول کرتا ہے ، نہ اس کے ساتھ کوئی حادث قائم ہوتا ہے، نہ اس پر حرکت صحیح ، نہ انتقال ، نہ جہالت ، نہ جھوٹ اور نہ نقص کااطلاق صحیح ھے۔ اور بے شک آخرت میں اس کو دیکھا جائے گا ۔
’’شرح المقاصد‘‘، المبحث الثامن من حکم المؤمن۔۔۔ إلخ، ج۳، ص۴۶۴۔۴۶۵۔ و ’’الفتاوی الرضویۃ‘‘، ج۱۵، ۵۱۷۔
وفي ’’المعتقد المنتقد‘‘، ص ۶۴: (ولما ثبت انتفاء الجسمیۃ ثبت انتفاء لوازمہا، فلیس سبحانہ بذي لون، ولا رائحۃ، ولا صورۃ، ولا شکل۔۔۔ إلخ)، ملتقطاً۔
اللہ تعالی کےلئے شکل ماننا یہ عقلا و نقلا محال اور کفر ہے کیونکہ جس کی کوئی شکل و صورت ہو وہ متناہی ہوتا ہے۔ الله عز وجل غیر متناہی بالفعل ہے۔ شکل و صورت شئ کو محیط ہوتی ہے ۔ الله عز وجل سب کو محیط ہے اسے کوئی شئ
محیط نہیں ہوسکتی ۔ قرآن مجید میں ہے۔”وكان الله بكل شیئ محيطا” اللہ تعالی ہر چیز کو محیط ہے۔اور جب اللہ تعالی ہر شئ کو محیط ہے تو اسے کوئی شئ محیط نہیں ہوسکتی۔
اسی طرح کے سوال کے جواب میں فقیہ اعظم ہند حضرت العلام مولانا مفتی محمد شریف الحق امجدی رحمۃ اللہ تبارک و تعالی علیہ تحریر فرماتے ہیں کہ اللہ تعالی کےلئے شکل و صورت ماننا کفر ہے
فتاوی شارح بخاری ج 1ص ۲۶۳ کتاب العقائد عقائد متعلقہ ذات و صفات الہی
مذکورہ بالا حوالوں سے معلوم ہوا کہ:اگر کوئی آدمی اس شعر کو کہے گا تو اسلام سے خارج ہو جائے گا
لہذا جو لوگ بھی ان جملوں کے معنی و مفہوم جاننے کے با وجود بھی اس طرح کہتے ہیں تو وہ لوگ اسلام سے خارج کافر و مرتد ہوں گے. اپنی بات واپس لے. اگر شادی شدہ ہیں تو ان کی بیویاں نکاح سے نکل گئیں بلا تاخیر توبہ کرلیں پھر سے اسلام لائیں اور نئے مہر کے ساتھ دوبارہ نکاح کریں اور اگر کسی سے مرید ہیں تو تجدید بیعت کریں
یوں ہی جو لوگ ان کفریہ اقوال کو کہتے ہیں لیکن ان کے معنیٰ و مفہوم کو نہیں سمجھتے وہ بھی اسلام سے خارج ہوگئے اس لیے کہ کلمہ کفر کا تعلق ضروریات دین سے ہو تو جہل و لاعلمی کا عذر مسموع نہیں
جیساکہ شرع فقہ اکبر میں ہے
اما اذا تکلم بکلمۃ الکفر و لم یدر انھا کلمۃ کفر ففی فتاوی قاضی خان حکایۃ خلاف من غیر ترجیح حیث قال قیل لا یکفر لعذرہ بالجھل و قیل یکفر و لا یعذر بالجھل اقول و الاظھر اول الا اذا کان من قبیل ما یعلم من الدین بالضرورۃ فانہ حینئذ یکفر و لا یعذر بالجھل
📗شرح فقہ اکبر ص 202
غمز العیون و البصائر شرح الاشباہ والنظائر کتاب السیر باب الردۃمیں ہے
والجھل بالضروریات فی باب المکفرات لا یکون عذرا بخلاف غیرھا فانہ یکون عذر اعلی المفتی بہ
📗ج 2 ص 207
فتاوی عالمگیری کتاب السیر باب المرتد میں ہے: من اتی بلفظۃ الکفرو ھو لم یعلم انھا کفر الا انہ اتی بھا عن اختیار یکفر عند عامۃ العلماء خلافا للبعض و لا یعذر بالجھل کذا فی الخلاصۃ “اھ
فتاوی عالمگیری کتاب السیر باب المرتد ج ۲ ص، ۲۷۶
فتاوی ھندیۃ میں ہے:ماکان فی کونہ کفرااختلاف فان قائلہ یومر بتجتدید النکاح و بالتوبۃ و الرجوع عن ذلک بطریق الاحتیاط۔”اھ
فتاوی ہندیہ ج ۲ ص ۲۸۳
لہذا قوال اور سب سننے والے جنھوں نے اس پر واہ واہ کیا مست ہوئے،جھومے یا اس کو پسند کیا سب کے سب کافر مرتد اور خارج از اسلام ہوگئے ان سب کی بیعت فسخ ہوگئی ان سب کی بیویاں ان کے نکاح سے نکل گئیں ان سب پر فرض ہے کہ فورا توبہ و استغفار کریں تجدید ایمان و تجدید نکاح اور بیعت کریں اگر قوال اور اس کفری شعر کو سننے والے سن کر پسند کرنے والے واہ واہ کرنے والے جھومنے والے توبہ و استغفار تجدید ایمان و بیوی والے ہوں تو تجدید نکاح اور اگر نہ کریں تو ان سب سے میل جول سلام کلام حرام اور گناہ ہے
_****************************************_
*(🌺واللہ اعلم بالصواب🌺)*
_****************************************_
*✍ کتبہ: جلال الدین احمد امجدی رضوی ارشدی نائےگائوں ضلع ناندیڑ مہاراشٹرا الھند
بتاریخ ۱۸ ربیع الآخر ۱۴۴۲ ھجری مطابق ۴/ ڈسمبر بروز جمعہ ۲۰۲۰ عیسوی
*( موبائل نمبر 📞8390418344📱)*

_*************************************
🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁صحيح والمجيب نجيح فقط محمد عطاء اللہ النعیمی خادم الحدیث والافتاء بجامعۃالنور جمعیت اشاعت اہلسنت (پاکستان) کراچی
صح الجواب واللہ تعالی اعلم بالصواب وھوالمستعان وعلیہ التکلان وھوعلی کل شئی قدیر اشرف رضاقادری مفتی وقاضی ادارہ شرعیہ مھاراشٹرممبئی ٨
٦دسمبر٢٠٢٠ء یوم شھادت بابری مسجد
الجواب صحیح والمجیب نجیح
العبد المذہب خبیب القادری مدناپوری بریلی شریف یوپی بھارت
الجواب صحیح والمجیب نجیح
واللہ اعلم بالصواب غلام غوث اجملی پورنوی غفرلہ خادم التدریس دارالعلوم اہلسنت غریب نواز چاپاکھور بارسوئی کٹیہار بہار
🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁

Share and Enjoy !

Shares
Scroll to Top