تفضیل شیخین کا عقیدہ اجماعی یا غیر اجماعی؟

تفضیل شیخین کا عقیدہ اجماعی یا غیر اجماعی؟

فرقہ تفضیلیہ شیر خدا حضرت علی مرتضی رضی اللہ تعالی عنہ کو حضرات شیخین کریمین رضی اللہ تعالی عنہما سے افضل مانتا ہے۔چوں کہ تفضیل شیخین کریمین رضی اللہ تعالی عنہما کا حضرات انبیائے کرام علیہم الصلوۃ والسلام کے بعد دیگر تمام انسانوں سے افضل ہونے کا عقیدہ اہل سنت وجماعت کے اجماعی عقائد سے ہے اور اجماعی عقیدہ کا انکار ضلالت وگمرہی ہے,لہذا فرقہ تفضیلیہ کو گمراہ قرار دیا گیا۔
بعض لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ تفضیل شیخین کریمین رضی اللہ تعالی عنہما کا عقیدہ اجماعی عقائد سے نہیں ہے،بلکہ یہ جمہور کا قول ہے۔یہ بات صحیح نہیں۔
جمہور کے قول کا انکار ضلالت وگمرہی نہیں،بلکہ ناجائز وگناہ ہے٫جب کہ تفضیل شیخین کریمین رضی اللہ تعالی عنہما کا منکر گمراہ قرار دیا جاتا ہے۔
حضرت علامہ ابن عبد البر مالکی علیہ الرحمۃ والرضوان کے قول کے سب  تفضیل شیخین کریمین رضی اللہ تعالی عنہما کی افضلیت کا مسئلہ غیر اجماعی نہیں ہو سکتا،کیوں کہ اجماع منعقد ہو جانے کے بعد علامہ عبد البر مالکی(368-463)کا قول ظاہر ہوا۔اجماع منعقد ہو جانے کے بعد کسی کی مخالفت کے سبب اجماع باطل نہیں ہوتا ہے۔
علامہ ابن عبد البر مالکی سے بظاہر خلاف اجماع قول صادر ہونے کے باوجود ان پر کوئی حکم شرع وارد نہیں کیا گیا۔اس کا سبب یہ نہیں کہ وہ عظیم عالم دین تھے۔اسلام کا قانون ہے:(الاسلام یعلو ولا یعلی)(صحیح البخاری)اسلام کے متبعین وپیروکاران اسلام سے بالاتر نہیں۔شرعی حکم کے منکر پر شرعی حکم وارد ہو گا،خواہ وہ منکر عالم ہو یا جاہل ہو۔
اول1-علامہ مالکی پر حکم شرع نافذ نہ ہونے کا سبب یہ ہے کہ ان کے قول کی ایسی تاویل موجود ہے جس سے اجماعی حکم کا انکار نہ ہو سکے۔افضلیت مرتضوی سے افضلیت مطلقہ مراد نہ ہو،بلکہ جزئی فضلیت مراد ہو۔امام اہل سنت قدس سرہ العزیز کی کتاب(1)مطلع القمرین اور (2)الزلال الانقی کے اخیر میں قول مالکی کی تاویل مرقوم ہے۔ہمارے رسالہ:”قطعیات اربعہ اور ظنیات”باب نہم میں بعض تاویل منقول ہے۔

دوم2-علامہ مالکی نے بعض روایتیں نقل کیں جن سے یہ مفہوم ظاہر ہوتا ہے کہ حضرت علی مرتضی رضی اللہ تعالی عنہ حضرات شیخین کریمین رضی اللہ تعالی عنہما سے افضل ہیں،لیکن ان روایتوں کی صحیح تاویل موجود ہے کہ جزئی فضیلت مراد ہے۔

طارق انور مصباحی
جاری کردہ:24:اکتوبر 2024

Share and Enjoy !

Shares
Scroll to Top