تین مرتبہ سے زیادہ کہا میں نے اسے طلاق دی پھر اسی کو رکھے ہوئے ہے تو عند الشرع کیسا ہے؟
مسئلہ: از محمد مسلم حبیبی قادری مقام و پوسٹ بدھیا دھرپور تحصیل بستہ ضلع بالاسور (اڑیسہ)
زید نے ہندہ سے شادی کی کچھ دنوں کے بعد آپس میں دونوں نے جھگڑا کیا زید نے ہندہ کو مارا ہندہ پڑوسی کے ایک گھر کو چلی گئی پڑوسی نے ہندہ سے کہا کہ تم اپنے شوہر سے طلاق لے لو میں تمہارا دوسری جگہ نکاح کرا دوں گا اور ہندہ کی ماں اور دادی آ کر کہنے لگی تم اپنے شوہر سے طلاق لے کر ہمارے گھر چلو ان کی ضد میں آ کر ہندہ نے اپنے شوہر سے طلاق کا مطالبہ کیا اور شوہر نے بھی تین طلاقیں دے دیا اور وہ یہاں سے نکل کر دوسری جگہ چلا گیا کچھ دنوں بعد لڑکی جا کر زید کے پاس پہنچی اور پھر سے دونوں بغیر کسی اصلاح کے آپس میں مل کر ازدواجی زندگی گزارنے لگے مثل میاں بیوی کے اور پھر ابھی گاؤں میں مل کر رہنا چاہتے ہیں گاؤں والوں نے ان کے اس ناجائز تعلقات پر گرفت کی تو دونوں نے کہا شریعت کا جو حکم ہے اس پر عمل کر کے رہنا چاہتے ہیں درخواست یہ ہے کہ دونوں کے متعلق حکم شرع کیا ہے؟ اور کس طرح مل کر رہیں گے تفصیلی بیان فرمائیں؟
الجواب: صورت مستفسرہ میں ان دونوں کے لئے شریعت مطہرہ کا یہ حکم ہے کہ فوراً ایک دوسرے سے الگ ہو جائیں ہرگز ہرگز ایک دوسرے سے میاں بیوی کا تعلق نہ رکھیں پھر عدت گزرنے کے بعد یعنی وقت طلاق وہ حاملہ تھی تو بچہ پیدا ہونے کے بعد اور اگر حاملہ نہ تھی تو تین حض آنے کے بعد کسی دوسرے سے نکاح کرے خواہ تین حیض تین ماہ تین سال یا اس سے زیادہ میں آئیں اور شوہر ثانی اس سے ہمبستری بھی کرے بعدہ وہ اسے طلاق دے دے یا مر جائے پھر عورت عدت گزار کر زید کے ساتھ نکاح کر سکتی ہے ۔
ما قال اللّٰہ تعالٰی: فَاِنْ طَلَّقَہَا فَلاَ تَحِلُّ لَہٗ مِنْم بَعْدُ حَتّٰی تَنْکِحَ زَوْجًا غَیْرَہٗط وھو تعالیٰ اعلم
کتبہ: جلال الدین احمد الامجدی
۵؍ جمادی الاولیٰ ۱۳۹۶ھ
(فتاوی فیض الرسول،ج:۲،ص:۱۲۳)
ناشر
جلال الدین احمد امجدی نعیمی ارشدی خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند