جس مولوی کی شادی نہ ہوئی ہو اس کے پیچھے نماز پڑھنا جائز ہے یا نہیں؟
جس شخص کی داڑھی حد شرع سے کم ہو وہ امامت کر سکتا ہے یا نہیں؟
مسئلہ: از ماسٹر فیض محمد مدرسہ انوار العلوم شہرت گڑھ۔ضلع بستی
اول۱- جس مولوی کی شادی نہ ہوئی ہو اس کے پیچھے نماز پڑھنا جائز ہے یا نہیں؟
دوم۲- جس شخص کی داڑھی حد شرع سے کم ہو وہ امامت کر سکتا ہے یا نہیں؟
الجواب: (۱) مولوی مذکور اگر صحیح العقیدہ، صحیح الطہارۃ، صحیح القرأت ہو اس میں کوئی شرعی خرابی نہ ہو تو اگرچہ شادی نہ ہوئی ہو اس کے پیچھے نماز پڑھنا جائز ہے۔ وسبحانہ وتعالٰی اعلم
دوم۲- اگر داڑھی حد شرع تک بڑھی نہ ہو تو وہ امامت کرسکتا ہے بشرطیکہ کوئی اور وجہ مانع امامت نہ ہو‘ اور اگر داڑھی کٹوا کر حد شرع سے کم رکھتا ہو تو ایسا شخص امامت نہیں کر سکتا کہ ارتکاب حرام کے سبب وہ فاسق معلن ہے درمختار مع شامی جلد پنجم ص ۲۶۲
میں ہے:
بحرم علی الرجل قطع لحیتہ‘
اور بہار شریعت حصہ شانزدہم ص ۱۹۷ میں ہے: ’’داڑھی بڑھانا سنن انبیائے سابقین سے ہے منڈانا یا ایک مشت سے کم کرنا حرام ہے۔ ھٰذا ماعندی وھو اعلم بالصواب۔
کتبہ: جلال الدین احمد الامجدیؔ
۴؍ محرم الحرام ۱۴۰۳ھ
(فتاوی فیض الرسول،ج:۱،ص:۳۲۲)
ناشر
جلال الدین احمد امجدی نعیمی ارشدی خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند