جمعہ کی اذان ثانی جو مسجد کے اندر منبر کے سامنے ہوتی ہے یہ کیسا ہے؟
کیا مسجد کے اندر جائز ہے یا نہیں؟
زید مسجد کے باہر منبر کے سامنے پکارنے کو جائز بتاتا ہے‘ اور بکر اس کو بدعت کہتا ہے ان میں کون حق پر ہے؟
مسئلہ: از غلام یٰسین قادری۔ ضیاء الاسلام کنواں پارہ چکیا چمپارن۔ جمعہ کی اذان ثانی جو مسجد کے اندر منبر کے سامنے ہوتی ہے یہ کیسا ہے؟ کیا مسجد کے اندر جائز ہے یا نہیں زید مسجد کے باہر منبر کے سامنے پکارنے کو جائز بتاتا ہے‘ اور بکر اس کو بدعت کہتا ہے لہٰذا حضور والا سے گزارش ہے کہ مدلل و مبرہن فرما کر شکریہ کا موقع دیں نیز بکر کے باے میں کیا حکم ہے تحریر فرمائیں؟
الجواب: بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب
جمعہ کی اذان ثانی بھی خارج مسجد ہونی چاہئے داخل مسجد اذان پڑھنا مکروہ و منع ہے حضور سیّد عالم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانۂ اقدس میں جمعہ کی یہ اذان مسجد سے باہر دروازے پر ہی ہوا کرتی تھی۔ جیسا کہ ابوداؤد شریف جلد اوّل ص ۱۵۶ میں ہے:
عن السائب بن یزید رضی اللہ عنہ قال کان یؤذن بین یدی رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم اذا جلس علی المنبر یوم الجمعۃ علی باب المسجد وابی بکر الصدیق وعمر رضی اللہ عنہما۔
جب رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے دن منبر پر تشریف رکھتے تو حضور کے سامنے مسجد کے دروازے پر اذان ہوتی اور ایسا ہی حضرت ابوبکر صدیق و عمر رضی اللہ عنہما کے زمانہ میں‘ اور فتح القدیر جلد اوّل ص ۲۱۵ میں ہے: قالوا لایؤذن فی المسجد یعنی فقہائے کرام نے فرمایا کہ مسجد کے اندر اذان پڑھنا ممنوع ہے لہٰذا داخل مسجد اذان کو جائز بتانے والا اور خارج مسجد اذان کو بدعت ٹھہرانے والا جاہل ہے
ھٰذا ما عندی والعلم بالحق عنداللّٰہ تعالٰی ورسولہُ الاعلٰی جل جلالہ وصلی اللّٰہ علیہ وسلم۔
کتبہ: جلال الدین احمد الامجدیؔ
۲؍ شعبان ۱۳۸۷ھ
(فتاوی فیض الرسول،ج:۱،ص:۲۰۷)
ناشر
جلال الدین احمد امجدی نعیمی ارشدی خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند