جنگی اصولوں کی خلاف ورزی اور اسرائیل
اول(1)یہودی دنیا کی بدترین قوم ہے۔اس قوم نے بے شمار انبیائے کرام علیہم الصلوۃ والسلام کو شہید کیا ہے۔اللہ تعالی نے ان یہودیوں پر ذلت وخواری مسلط فرما دی ہے۔دیگر لوگوں کی پشت پناہی سے ہی یہ قوم تخت وتاج کے قابل ہو سکتی ہے۔اپنی قوت کے سہارے یہ قوم تخت وتاج کے لائق نہیں۔ان حقائق کو قرآن مقدس میں تفصیل کے ساتھ بیان فرمایا گیا ہے۔
دوم(2) مجاہدین اسلام کی حالیہ بمباری میں چند اسرائیلی(سات/آٹھ)ہلاک ہوئے ہیں۔یہودیوں کا دعویٰ ہے کہ وہ فوجی نہیں،بلکہ عام شہری تھے۔یہودیوں یہ بتانا چاہتے ہیں کہ مجاہدین اسلام نے عالمی جنگی قوانین کی پاسداری نہیں کی۔دوسری جانب آغاز امر سے ہی اسرائیل غزہ پٹی میں عام شہریوں پر جنگی جہازوں سے مسلسل بمباری کر رہا ہے اور تادم تحریر حالیہ بمباری میں قریبا چودہ ہزار عام شہری ہلاک ہو چکے ہیں۔ان مہلوکین میں بچے،بوڑھے اور عورتیں بھی شامل ہیں۔
یہودی اپنے جرائم کو نہیں دیکھتے ہیں۔وہ لوگ خود جنگی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہیں اور دوسروں کو جنگی قوانین کی پابندی کی نصیحت کرتے ہیں،حالاں کہ غیر فوجی یہودی بھی دامے،درمے،قدمے،سخنے اپنی فوج کے ساتھ ہیں،لہذا وہ لوگ بھی مجرم ہیں۔سات لاکھ فلسطینی مسلمانوں کے گھروں پر یہودیوں نے قبضہ کر لیا اور ان علاقوں سے مسلمانوں کو نکال باہر کیا۔1948 سے آج تک بے شمار مسلمانوں کو قتل کیا۔مسلمانوں کے گھروں پر قبضہ کرنے والے اور ان میں رہنے والے سب کے سب فوجی نہیں،بلکہ غاصبین کی غالب اکثریت عام شہریوں کی ہے۔یہ تمام یہودی مجرم ہیں۔
سوم(3) اسرائیل کی پالیسی یہ ہے کہ فلسطینی مسلمانوں کو ہلاک کر دیا جائے،تاکہ پھر کوئی فلسطین کا دعویدار باقی نہ رہے،لہذا اپنی پالیسی کے مطابق وہ عام شہریوں کو عام دنوں میں بھی ہلاک کرتا رہتا ہے۔یہ فلسطینیوں کی مسلسل نسل کشی ہے۔بھارت کے متعصبین بھی سو سال سے بھارتی مسلمانوں کو ہلاک کرنے اور انہیں ملک سے باہر نکالنے کی تمنا اپنے دلوں میں دبائے بیٹھے ہیں۔اگر بفضل الہی فلسطینی مسلمانوں کو کامیابی مل گئی تو بھارتی متعصبین کا بھی کلیجہ پھٹے گا،شاید اور بھی کچھ پھٹے۔
طارق انور مصباحی
جاری کردہ:14:نومبر 2023