جو شخص بار بار کہتا ہے کہ جا میں نے تجھے طلاق دے دی کیا اس طرح کہنے سے طلاق واقع ہوگی یا نہیں؟
مسئلہ: از قسیم النساء ہولا پور قاضی
میرا شوہر دلوت علی ولد جان محمد شرابی ہے نشتہ کی حالت میں دو دو تین تین یوم تک پڑا رہتاہے اور شراب پینے سے روکنے پر مارتا پیٹتا ہے اور سخت اذیت دیتا ہے میرا ہاتھ پکڑ کر بار بار گھر سے نکال دیتا ہے اور بار بار کہتا ہے کہ جا میں نے تجھے طلاق دے دی۔ جب کئی مرتبہ ایسا کر چکا اور میں اپنی جگہ پر اٹل رہی تو آخر مرتبہ اس نے مجھے پھر گھر سے نجال باہر کر دیا اور خود گھر کا دروازہ بند کر کے کسی دوسری جگہ چلا گیا۔ پانچ یوم تک میں ایک نواب صاحب کے یہاں رہی۔ انہوں نے مجھے اپنے کرایہ سے میرے میکے پہنچا دیا۔ میں نے دو گواہوں کے سامنے بحلف بیان کر دیا۔ ازروئے شرع کیا حکم ہوتا ہے؟ آیا مجھ پر طلاق پڑی یا نہیں؟ بحکم شرع صاف صاف تحریر فرمائیں عین مہربانی ہو گی۔
الجواب: صورت مسئولہ میں اگر واقعی دولت علی نے اپنی بیوی کو طلاق دی ہے اگرچہ شراب کے نشہ میں دی ہے تو طلاق واقع ہو گئی جیسا کہ فتاویٰ عالمگیری جلد اوّل مصری ۳۳۱ میں ہے:
طلاق السکران واقع اذا سکر من الخمر او النبیذ وھو مذھب اصحابنا رحمھم اللہ تعالیٰ کذا فی المحیط۔ وھو سبحانہ و تعالیٰ اعلم
کتبہ: جلال الدین احمد الامجدی
۳۰؍ شوال ۱۳۸۹ھ
(فتاوی فیض الرسول،ج:۲،ص:۱۳۲)
ناشر
جلال الدین احمد امجدی نعیمی ارشدی خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند