جھوٹے آدمی کی امامت جائز ہے یا نہیں؟اگر امام سود خور سے کراہت نہ رکھے تو کیا حکم ہے؟امام کے گھر والے بغیر نکاح عورت رکھنے والے کے گھر آئیں جائیں تو اس کے متعلق کیا حکم ہے؟کیا حضور کا بول و براز کسی نے دیکھا ہے یا پیا ہے

جھوٹے آدمی کی امامت جائز ہے یا نہیں؟
اگر امام سود خور سے کراہت نہ رکھے تو کیا حکم ہے؟
امام کے گھر والے بغیر نکاح عورت رکھنے والے کے گھر آئیں جائیں تو اس کے متعلق کیا حکم ہے؟
کیا حضور کا بول و براز کسی نے دیکھا ہے یا پیا ہے

مسئلہ: از ایم عبدالشکور ٹیلرس اسپیشل ٹیلرنگ شاپ بینک روڈ ضلع ٹیکم گڑھ۔ ایم۔ پی۔
اول(۱) جو شخص جھوٹ بولتا ہو اور ثابت ہونے پر معافی مانگ لے پھر بھی باز نہ آئے کیا ایسے شخص کی امامت جائز ہے؟
دوم(۲) ایک شخص بلاامتیاز مذھب و ملت سود کھاتا ہے‘ اور ایک امام کی شادی اسی سود خور کے گھر ہوئی ہے امام صاحب اس کے یہاں آتے جاتے ہیں اور کھاتے پیتے ہیں کوئی کراہت نہیں کرتے تو ان کی امامت جائز ہے؟
سوم(۳) ایک مسجد کے امام صاحب ہیں ان کی برادری کا ایک فرد اہل ہنود عورت کو بغیر نکاح رکھے ہوئے ہے برادری والے اس سے برادری چلاتے ہیں۔ امام صاحب کے گھر کے لوگ اس کے ساتھ کھاتے پیتے ہیں امام صاحب انھیں کوئی نصیحت نہیں کرتے کیا ایسے امام کی امامت جائز ہے؟
چہارم(۴) ایک عالم صاحب نے دوران تقریر فرمایا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شب ایک برتن میں پیشاب فرمایا اور صبح کو خادمہ سے فرمایا کہ اس برتن کا پیشاب پھینک دو۔ خادمہ نے عرض کیا کہ یارسول اللہ! وہ تو میں پانی سمجھ کر پی گئی اس پر آپ نے فرمایا کہ اب تیرے پیٹ میں کبھی درد نہ ہو گا‘ اور اسے کبھی درد نہیں ہوا۔ خادمہ کا نام اُم ایمن ہے کیا یہ واقعہ درست ہے کہ آپ کا بول و براز کسی نے دیکھا ہے پیا ہے؟ ازراہ کرم مطلع فرمائیں اور ایسے مولوی کے لئے کیا حکم ہے شرعی وضاحت فرمائیں۔

الجواب: اللھم ھدایۃ الحق والصواب (۱) مسلم شریف کی حدیث ہے: حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان الکذب فجور یعنی جھوٹ بولنا فسق و فجور ہے‘ اور جو شخص علانیہ فسق و فجور کرتا ہو اس کے پیچھے نماز پڑھنی جائز نہیں۔ وھو تعالٰی اعلم۔
دوم(۲) مشکوۃ شریف کی حدیث ہے: سرکار اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: درھم ربوا یاکلہ الرجل وھو یعلم اشد من ستۃ وثلثین زنیۃ۔ یعنی سود کا ایک درھم جس کو آدمی جان بوجھ کر کھائے اس کا گناہ چھتیس بار زنا کرنے سے زیادہ ہے۔ العیاذ باللّٰہ تعالٰی
حدیث کے فرمان کے مطابق سود کھانے والا شخص اتنے بڑے گناہ کا عادی ہے‘ اور امام اس سے کراہت نہیں کرتا تو اس کے پیچھے نماز پڑھنا مکروہ ہے وھو تعالٰی اعلم۔
سوم(۳) اگر حکومت اسلامیہ ہوتی تو اجنبی عورت رکھنے والے کو سخت سزا دی جاتی۔ موجودہ صورت میں یہ حکم ہے کہ اس کا بائیکاٹ کیا جائے اور اما م پر لازم ہے کہ حتی الامکان اپنے گھر والوں کو شخص مذکور سے دور رہنے کی کوشش کرے پھر اگر اس کے گھر والے باز نہ آئیں اور سرکشی کریں تو امام بری الذمہ ہے‘ اور اگر وہ حتی المقدور کوشش نہ کرے تو ایسے شخص کو امامت سے برطرف کر دیا جائے۔ وھو تعالٰی اعلم۔
چہارم(۴) واقعہ صحیح ہے جیسا کہ خصائص کبریٰ جلد اوّل ص ۷۱ پر درج ہے۔ اس حدیث کو حاکم، دارقطنی اور ابونعیم نے حضرت ام ایمن رضی اللہ عنہا سے روایت کیا ہے۔ ھٰذا ماعندی والعلم بالحق عند المولیٰ تعالی

کتبہ: جلال الدین احمد امجدیؔ
۲۵؍ شوال ۱۳۹۴ھ؁
(فتاوی فیض الرسول،ج:۱،ص:۲۸۶/۲۸۵)
ناشر
جلال الدین احمد امجدی نعیمی ارشدی خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند

Share and Enjoy !

Shares
Scroll to Top