حضرت جبرئیل علیہ السلام کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے در کا کتا کہنا کیسا ہے؟
حضرت جبرئیل علیہ السلام کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے در کا کتا کہنا کیسا ہے؟
السلام علیکم ورحمتہ اللہ تعالیٰ وبرکاتہ
علماء کرام و مفتیان کرام کی بارگاہ میں ایک سوال عرض ہے
ایک شخص کہتا ہے کہ جبرئیل نبی کی شان کیا بتائے گا جبرئیل تو مصطفی کے در کا کتا ہے(معاذاللہ)
سوال یہ ہے کہ حضرتِ سیدنا جبرئیل علیہ السلام و دیگر فرشتوں کے متعلق ایسے توہین آمیز کلمات بکنے والے پر کیا حکم شرع ہوگا؟
مفتیان کرام رہنمائی فرمائیں
(سائل: ریحان رضا بریلی شریف)
و علیکم السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
الجواب
اردو زبان میں لفظ کتا ان معنوں میں استعمال ہوتا ہے
کتا (کت تا) (مذکر) (۱) سگ، کلب، مشہور جانور (۲) ایک قسم کی گھاس جو کپڑوں سے چمٹ جاتی ہے۔ (۳) غلام (۴)بندوق کا گھوڑا(۵) رہٹ کی لکڑی (۶) گھڑی کا پرزہ
(۷)(کنایۃ) کمینہ ۔ پاجی ۔ ذیل۔
(فیروز اللغات ،ص:۹۹۹)
ان معانی میں سے ایک معنی کے علاوہ دیگر معانی حضرت جبریل امین علیہ الصلوة والتسلیم کیلئے درست نہیں
علامہ ابوشکور سالمی علیہ الرحمہ فرماتےہیں
*” من شتم ملکا او ابغضہ فانہ یصیر کافرا کمافی الانبیاء“*
{تمہید ابوشکور سالمی ص١٢٢ ، مطبوعہ فاروقی دہلی}
*(فتاوی ھندیہ میں ہے)*
*” رجل عاب ملکا من الملائکۃ کفر “*
(ج٢ ص٢٦٦ ، بولاق مصر)
کہ جو کسی فرشتےکوگالی دے ، بغض رکھے یاعیب لگائے وہ کافرہے“
علامہ ابوشکور سالمی علیہ الرحمہ فرماتےہیں
*” ومن ذکر نبیا او ملکا بالحقارة فانہ یصیر کافرا “*
(تمہید ص١٢٢)
امام شیخی زادہ علیہ الرحمہ فرماتےہیں
*” ویکفر بتعییبہ ملکا من الملائکۃ او بالاستخفاف بہ “*
(مجمع الانہر ج٢ص٥٠٧ ،دارالکتب العلمیۃ)
کہ کسی نبی یا فرشتہ کو عیب لگانا یا حقارت ذکر کرنا کفرہے“
سرکار اعلی حضرت مجدد دین و ملت الشاہ امام احمد رضا خان فاضل بریلوی رضی اللہ تعالی عنہ تحریر فرماتے ہیں کہ
حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم یا کسی نبی یا فرشتہ کی توہین یا حضرت عزت جل جلالہ کو معاذ اللہ برا کہنا بلاشبہ کفر ہے۔
(فتاوی رضویہ،ج:۱۴،ص:۶۸۷،مطبوعہ ادبی دنیا)
صدر الشریعہ بدر الطریقہ حضرت العلام مولانا مفتی محمد امجد علی اعظمی رضی اللہ تعالی عنہ تحریر فرماتے ہیں کہ
کسی فرشتہ کے ساتھ ادنیٰ گستاخی کفر ہے۔
(بہار شریعت،ج:۱،حصہ:۱،ص:۹۷)
شارح بخاری فقیہ اعظم ہند حضرت العلام مولانا مفتی محمد شریف الحق امجدی رحمۃ اللہ تبارک و تعالی علیہ تحریر فرماتے ہیں کہ
ملائکہ کی شان میں ادنی گستاخی بھی کفر ہے۔
(فتاوی شارح بخاری،ج:۱،ص:۶۶۲،عقائد متعلقہ قرآن ملائکہ،مطبوعہ،ناشر دائرۃ البرکات)
مذکورہ بالا حوالہ جات سے معلوم ہوا کہ ملائکہ کی شان میں ادنی گستاخی کرنا بھی کفر ہے
برصدق سائل قائل کے انداز بیاں سے استخفاف ظاہر ہے ، اور استخفاف ملائکہ کفرہے ، فلہذا قائل پر حکم کفر ہونا چاہئے
لہذا اگر واقعی زید نے یہ لفظ توہین کی نیت سے کہا ہے تو زید پر حکم کفر نافذ ہوگا اب زید پر ضروری ہےکہ وہ اپنے اس قول سے فوراً رجوع کرے اور اللہ عزوجل کی بارگاہ میں انتہائی شرمندگی کے ساتھ توبہ و استغفار کرےاور تجدید ایمان کرے اور شادی شدہ تھا تو تجدید نکاح بھی کرے نیز تجدید بیعت بھی کرے۔
یہ تو مسئلہ کا اصل حکم تھا ، لیکن یہ بھی ظاہر ہے کہ کوئی مسلمان اس طرح کہنے کی جسارت نہیں کرسکتا تاآنکہ وہ خود اس کا اقرار نہ کرے ، فلہذا یہی کہاجائےگا کہ زید نے لفظ کتا سے غلام کا معنی مراد لیا ہو کیونکہ اس کے معانی میں سے ایک معنی غلام بھی ہے
لہذا اس صورت میں زید پر حرام یا کفر کا حکم تو نہیں ہوگا لیکن یہ لفظ جبریل امین کی مبارک ذات کے لیے عرف میں بے ادبی کے ہیں اس لیے جبریل امین کی مبارک ذات کے لیے ایسے الفاظ استعمال کرنے سے پرہیز کرنا لازم ہے کیونکہ جس لفظ کے چند معنی ہوں اور کچھ معنی خبیث ہوں اور وہ لفظ شرع میں وارد نہ ہو تو ایسے الفاظ کا استعمال کرنا عند الشرع منع ہے
علامہ شامی (رحمۃ اللہ علیہ) نے فرمایا :
“مجرد ایھام المعنی المحال کاف للمنع” (یعنی صرف محال معنی کا احتمال منع کیلیے کافی ہے۔
(رد المحتار،ج:۹،ص:۵۶۷،کتاب الحظر و الاباحۃ ،باب الاستبراء،مکتبہ زکریا)
اس کی نظیر راعنا ہے۔عربی زبان میں یہ مراعات باب مفاعلت سے امر کا صیغہ ہے جس کے ساتھ ضمیر منصوب جمع متکلم ہے جس کے معنی عربی زبان میں یہ ہیں (ہماری رعایت فرمائیں)یہود کی لغت میں راعی کے معنی احمق کے ہیں حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد کو جب صحابہ کرام اچھی طرح سن نہ پاتے یا سمجھ نہ پاتے تو عرض کرتے راعنا ہماری رعایت فرمائیے یہود کی لغت میں راعی کے معنی احمق کے ہیں یہ گستاخ قوم اپنی فطری بدباطنی کی وجہ سے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو راعینا کہتے قران مجید میں راعنا کہنے سے منع فرمایا گیا لہذا انہیں ہدایت کر دی گئی کہ بجائے راعنا کے انظرنا
اللہ تعالی قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے
یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لَا تَقُوۡلُوۡا رَاعِنَا وَ قُوۡلُوا انۡظُرۡنَا
یعنی:اے ایمان والو! راعنا نہ کہو اور یوں عرض کرو کہ حضور ہم پر نظر رکھیں۔
(قرآن مجید،سورۃ البقرۃ،پ:۱،آیت نمبر:۱۰۴)
اے ایمان والو راعنا نہ کہو بلکہ انظرنا کہو راعنا اور راعینا میں دو زبانوں کا فرق تھا ایک عربی ایک عبرانی تلفظ کا بھی فرق تھا راعنا میں ی نہیں اور راعینا میں یا ہے مگر منع کر دیا گیا اسی طرح یہاں بھی خطرہ ہے آپ حضرت جبریل علیہ السلام کو غلام کی نسبت سے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا کتا کہیں آپ کی نیت غلام کی ہوگی لیکن کوئی بد دین دشمنان اسلام دوسرے خبیث معنی کی نیت سے کہے تو کون روکے گا وہ کہہ دےگا کہ آپ بھی تو کہتے ہیں وغیرہ وغیرہ
نیز یہ الفاظ شریعت مطہرہ میں وارد بھی نہیں اس لئے ان کے استعمال سے احتراز ضروری ہے ۔
بلکہ حضرت جبریل علیہ السلام کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا خادم کہہ سکتے ہیں جس کے بارے میں
سرکار اعلی حضرت مجدد دین و ملت الشاہ امام احمد رضا خان فاضل بریلوی رضی اللہ تعالی عنہ حضرت جبریل علیہ السلام کے متعلق ارشاد فرماتے ہیں کہ:
ملاء اعلٰی کے مقتداء کہ تمام ملائکہ ان کے اطاعت گزار و فرماں بردار،وحیِ الہٰی کے امانت دار،کہ انکی امانت میں کسی کو مجال حرف زدن نہیں پیامِ رسانی وحی میں امکانِ نہ سہو کا نہ کسی غلط فہمی و غلطی کا اور نہ کسی سہل پسندی اورغفلت کا،منصب رسالت کے پوری طرح متحمل،اسرار و انوار کے ہر طرح محافظ،فرشتوں میں سب سے اونچا ان کا مرتبہ و مقام اور قرُب قبول پر فائز المرام،وہ صاحبِ عزت و احترام کہ)نبی کریم صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم کے سوا دوسرے کے خادم نہیں۔(اور تمام مخلوقات میں حضور صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم کے علاوہ کوئی اور ان کا محذوم و مطاع نہیں۔اور جنگِ بدر میں فرشتوں کی ایك جمعیت کے ساتھ حضور کے لشکر کا ایك سپاہی بن کر شامل ہونا مشہور،زبان زد خاص و عام)اکابر صحابہ و اعاظم اولیاء کو(کہ واسطہ نزول برکات ہیں)اگر ان کی خدمت(کی دولت)ملے دو جہاں کی فخر و سعادت جانیں پھر یہ کس کے خدمت گار یا غاشیہ بردار ہوں گے(اور سید عالم صلی اﷲ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم تو بادشاہِ کون و مکاں،مخدوم و مطاع ہر دو جہاں ہیں صلی اﷲ تعالٰی علیہ و علیہم اجمعین و بارك وسلم۔
(فتاوی رضویہ،ج:۲۹،ص:۳۵۵،مطبوعہ، ادبی دنیا)
کتبہ:
جلال الدین احمد امجدی نعیمی ارشدی خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند
الجواب صحیح والمجیب نجیح ،عبدہ الدکتور المفتی محمد عطاء اللہ النعیمی ،شیخ الحدیث جامعۃ النور و رئیس دارالافتاء النور لجمعیۃ اشاعۃ أھل السنۃ( باکستان) کراتشی
الجواب صحیح والمجیب نجیح محمد جنید النعیمی غفر لہ المفتی بجامعۃ النور کراتشی
الجواب الصحیح فقط محمد شکیل اخترالقادری النعیمی غفرلہ شیخ الحدیث مدرسۃالبنات مسلک اعلیٰ حضرت صدر صوفہ ہبلی کرناٹک الھند
الجواب صحیح ، محمد شہزاد النعیمی ، جامعۃ النور
کراتشی
الجواب صحیح ، ابوآصف راجہ محمد کاشف النعیمی غفرلہ ، المفتی بدارالافتاء الھاشمیۃ کراتشی
صح الجواب ، محمد قاسم النعیمی الاشرفی ، غوثیہ دارالافتاء ، کاشی پور ، اتراکھنڈ
الجواب صحیح ، مفتی محمد عمران النعیمی ، کراتشی
الجواب صحیح مفتی عبدالرحمن قادری دارالافتاء غریب نواز لمبی جامع مسجد ملاوی وسطی افریقہ