حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی گستاخی کرنے والا کافر ہے
کیا کافروں کو کافر کہنا مفتیوں کا کام ہے؟
زید کہتا ہے نہ بریلوی بنو نہ وہابی صرف محمدی بنو؟
بریلوی بننے سے روکنا محمدی بننے سے روکنا ہے؟
مسئلہ: از عطاء اللہ و ضیاء اللہ و عظیم اللہ قادری چشتی یار علوی موضع سسہنیاں گلاں گونڈہ
(۱) ہم لوگ آج تک علمائے دین سے سن کر اسمٰعیل دہلوی کو کافر کرتے تھے لیکن ایک مولوی صاحب سے ہم لوگوں نے دریافت کیا تو انہوں نے کہا کہ میں ثبوت سے کہتا ہوں کہ اسمٰعیل دہلوی کو کافر نہ کہنا چاہئے بلکہ احتیاط کرنی چاہئے۔ آپ لوگ اس کا صحیح جواب دیجئے؟
(۲) ہمارے یہاں کے پیش امام حج کو چلے گئے اور ان کے جانے کے بعد یہاں کے کچھ لوگ مل کر ایک شخص کو نماز پڑھانے کے لئے لائے تو ہم لوگوں نے ان سے دریافت کیا کہ حسام الحرمین کے اندر ہم لوگوں نے دیکھا ہے‘ اور علمائے کرام سے سنا ہے کہ رشید احمد گنگوہی اور اشرف علی تھانوی و خلیل احمد انبیٹھی و قاسم نانوتوی اور اسمٰعیل دہلوی کے بارے آپ کیا کہتے ہیں تب اس نے کہا کہ ہم ان لوگوں کو کچھ برا بھلا نہیں کہیں گے تب ہم لوگوں نے ان کے پیچھے نماز پڑھنا چھوڑ دیا الگ پڑھنے لگے تب دوسرے مولوی صاحب نے آ کر اعلان کیا کہ آپ لوگ کون ہوتے ہیں پوچھنے والے آپ کو پوچھنے کا کوئی حق نہیں اور اسے بتلانا حق نہیں۔ یہ مفتیوں کا کام ہے یہ صرف مفتی لوگ کہہ سکتے ہیں تو کیا ہم لوگ عقیدہ کے بارے میں کسی سے نہ پوچھیں اور جو بھی آئے اس کے پیچھے نماز پڑھ لیں یا نہیں اور ان لوگوں کو کافر کہیں یا کہ نہیں؟ (۳) ہم لوگ سنی عقیدہ رکھتے ہیں اور بریلی کے اعلیٰ حضرت رضی اللہ عنہ کے کہنے پر چلتے ہیں
لیکن ایک مولوی نے تقریر میں اعلان کیا کہ نہ تم لوگ بریلوی بنو نہ وہابی نہ دیوبندی اور نہ چودھویں صدی کے ملائوں کا کہنا مانو صرف محمدی بنو تو ہم لوگوں کے سمجھ میں نہیں آتا کہ بریلوی بننے سے بھی روکا جاتا ہے‘ اور چودھویں صدی کے ملائوں کا کہنا ماننے سے بھی روکا جاتاہے تو اب ہم لوگ کیا بنیں اور کس کا کہنا مانیں اور بریلوی و محمدی میں کیا فرق ہے جواب بحوالہ کتب ارسال فرمائیں؟
الجواب: (۱) اسمٰعیل دہلوی اپنے کفریات مندرجہ تقویۃ الایمان و صراط مستقیم وغیرہا کی بناء پر بحکم فقہائے کرام شرعاً ضرور کافر ہے جو مسلمان اس کو ان کفریات کی وجہ سے کافر کہے گا اس کو منع نہیں کیا جائے گا تفصیل رسالہ صمصام حیدری برگردن وہابی بیدین بسکوہری میں ملاحظہ ہو۔ واللّٰہ اعلم۔
(۲) عوام کو فتویٰ دینے کا حق تو نہیں ہے لیکن مفتیان اہلسنّت دامت برکاتہم العالیہ کے فتاویٰ حقہ سنا دینے کا ضرور حق ہے۔ مکہ معظمہ و مدینہ طیبہ و عرب و عجم کے حضرات علمائے کرام رحمۃ اللہ علیہم نے جب فتاویٰ صادر فرما دیا کہ تھانوی و گنگوہی و انبیٹھی و نانوتوی پر ان کے عقائد کفریہ مندرجہ حفظ الایمان و براہین قاطعہ و تحذیر الناس وفوٹوے فتویٰ کے سبب شرعاً کافر و مرتد ہیں جو ان کے کفریات مذکورہ پر مطلع ہو کر ان کو کافر کہنے سے زبان روکے وہ بھی شرعاً کافر و مرتد ہے تو عامۂ اہل اسلام کو اس فتویٰ پر عمل کرنا فرض ہے‘ اور اس فتویٰ کو سنا دینا حق ہے‘ اور دوسرا مولوی اللہ و رسول کے دشمنوں کا حامی ہے ان کے کفریات پر پردہ ڈالنا چاہتا ہے بحکم شریعت مطہرہ وہ بھی کافر مرتد ہے تفصیل الصوارم الہندیہ میں ملاحظہ ہو ۔ واللہ اعلم۔ ، (۳)بریلی شریف کے فاضل افضل حضور اعلیٰ حضرت قبلہ مولانا محمد احمد رضا خاں صاحب رضی اللہ تعالٰی عنہ کا دین و مذہب جو ان کی کتابوں سے ظاہر ہے وہ وہی ہے جو خالص دین محمدی ہے جو بریلوی بننے سے روکتا ہے وہ محمدی بننے سے روکتا ہے وہ بھی بحکم شریعت مطہرہ عند الفقہاء کافر ہے۔
وھو تعالی اعلم و علمہ اتم۔
کتبہ: بدر الدین احمد القادری الرضوی
(فتاوی فیض الرسول،ج:۱،ص:۷۳/۷۲)
ناشر:
جلال الدین احمد امجدی نعیمی ارشدی خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند