رسول اور فرشتوں میں بھی عیب ہے۔کہنا کیسا ہے؟
مسئلہ:
از مجید اللہ کپتان گنج ضلع بستی
بکر نے بازار سے سامان خریدا اور اس کو لے کر گھر آیا اور گھر پر خالد سے ملاقات ہوئی تو خالد نے بکر سے کہا کہ یہ سامان خراب اور عیب دار ہے تو بکر نے کہا عیب کس کے اندر نہیں ہے عیب تو اللہ عزوجل مجدہ کے علاوہ سب کے اندر ہے تو اس پر خالد نے کہا کہ کیا عیب رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے اندر بھی ہے‘ تو بکر نے کہا: ہاں! پھر خالد نے کہا: کیا فرشتوں کے اندر بھی ہے…؟ تو بکر نے کہا: ہاں! فرشتوں کے اندر بھی ہے! پھر بکر کے اس کہنے پر خالد نے کہا کہ توبہ کرو‘ تو بکر نے کہا: میں تو برابر توبہ کرتا رہتا ہوں ایسے توبہ کرنے سے کیا فائدہ‘ تو مذکورہ صورت میں بکر اسلام سے خارج ہوا یا نہیں اور اس پر توبہ اور تجدید نکاح ضروری ہے یا نہیں؟ اور اس کے پیچھے نماز پڑھنا اور اس کا ذبیحہ کھانا کیسا ہے؟
الجواب: بعون الملک الوھاب۔
صورت مستفسرہ میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم اور ملائکہ میں عیب مان کر کافر و مرتد ہو گیا۔ لہٰذا بکر پر علانیہ توبہ و استغفار کرنا نیز تجدید ایمان اور بیوی والا ہو تو پھر سے نکاح کرنا فرض ہے۔ اگر خدانخواستہ وہ ایسا نہ کرے تو تمام مسلمان اس کا بائیکاٹ کریں۔ اس کے پیچھے نماز نہ پڑھیں اور نہ اس کا ذبیحہ کھائیں اس لئے کہ ایسے شخص کے پیچھے نماز پڑھنا اور ایسے کا ذبیحہ کھانا حرام و ناجائز ہے‘ اور خالد بھی توبہ کرے اس لئے کہ اسی کے غلط سوال نے بکر کو کفر تک پہنچایا ہے۔
ھٰذا ما عندی والعلم بالحق عنداللّٰہ تعالٰی ورسولہُ الاعلٰی جل جلالہ وصلی المولٰی تعالی علیہ وسلم۔
الجواب:
صحیح، بدرالدین احمد القادری الرضوی
کتبہ:
جلال الدین احمد الامجدی
دارالعلوم فیض الرسول براؤں شریف ضلع بستی
۳؍ ذی الحجہ ۱۳۸۶ھ
(فتاوی فیض الرسول،ج:۱،ص:۲۴/۲۳)
ناشر:
جلال الدین احمد امجدی نعیمی ارشدی خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند