سر اور ڈاڑھی میں سیاہ خضاب کرنا کیسا ہے؟
السلم علیکم کیا فرماتے ہیں علماے کرام
کہ مرد کا سیاہ خضاب کرنا سر اور داڑھی کو کیسا جو علماے کرام سیاہخضاب کرتے ہیں ان کے بارے کیا حکم ہے
المستفتی
ابوحمزہ عبداللہ بن حشمت
الجواب بعون الملک الوھاب
شریعت مطہرہ میں مطلقا سیاہ رنگ سے منع کیا گیا ہے تو جوچیز بال کو سیاہ کردے خواہ مہدی ہو یاتیل یا اور کوئ کیمیکل وغیرہ مردوعورت دونوں کے لئے ناجائز وحرام ہے
حدیث شریف میں ہے ..
*غیروا ھذابشیء واجتنبوالسواد*
*یعنی ان کو (بالوں کو)کسی چیزسےتبدیل کرو اورسیاہ رنگ سے بچو*
(مسلم شریف2/199)
حدیث ۔2 *یکون قوم یخضبون فی آخرالزمان بالسواد کحواصل الحمام لایریحون رائحۃ الجنۃ*
*یعنی آخرزمانہ میں کچھ لوگ ہوں گے کہ سیاہ خضاب کریں گے جیسے جنگلی کبوتروں کے پوٹےوہ جنت کی بو نہ سونگھیں گے*
(ابوداؤد شریف 578/2)
حدیث شریف ..3۔ *ان اللہ لاینظرالی من یخضب باالسواد یوم القیامۃ*
*یعنی۔جوسیاہ خضاب کرے گا اللہ تعالیٰ روز قیامت اس کی طرف نظررحمت نہیں فرمائے گا* (کنزالعمال671/6)
حدیث شریف ۔4
*من خضب باالسواد سوداللہ وجھہ یوم القیامۃ*
*یعنی ۔جوسیاہ خضاب کرے گا اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کا منہ کالاکرےگا* (کنزالعمال671/6)
حدیث شریف ۔5
*الصفرۃ خضاب المومن والحمرۃ خضاب المسلم والسواد خضاب الکافر*
*یعنی زردخضاب ایمان والوں کا ہے اورسرخ اسلام والوں کااورسیاہ خضاب کافرکا* (کنزالعمال668/6)
ردالمحتار میں ہے .*قولہ ویکرہ باالسواد ای لغیرالحرب قال فی الذخیرۃ اماالخضاب بالسواد للغزولیکون اھیب فی عین العدومحمود باتفاق وان لیزین نفسہ للنساء فمکروہ وعلیہ عامۃ المشائخ* (422/6)
فتاویٰ عالمگیری میں ہے ۔
*اتفق المشائخ رحمھم اللہ تعالیٰ ان الخضاب فی حق الرجال بالحمرۃ سنۃ وانہ من سیماء المسلمین وعلاماتھم واماالخضاب باالسواد فمن فعل ذالک باالغزاۃ لیکون اھیب فی عین العدفھومحمود مبنہ اتفق علیہ المشائخ رحمھم اللہ تعالیٰ ومن فعل ذالک لیزین للنساء ولیحبب الیھن فذالک مکروہ وعلیہ عامۃ المشائخ* (359/5)
اعلحضرت قدس سرہ العزیز فرماتے ہیں…
*حدیث شریف میں مطلق سیاہ رنگ سے ممانعت فرمائی توجوچیزبالوں کوسیاہ کرے خواہ نیل یامہندی کامیل یاکوئی تیل غرض کچھ بھی ہو سب ناجائز وحرام*
(فتاویٰ رضویہ32/9نصف اول )
دوسری جگہ ہے…
*شاہدعدل ہے عورت زیادہ اس کی محتاج ہے کہ شوہر کی نگاہ میں آراستہ ہوجب اسےیہ امور تغیرخلق اللہ کے سبب حرام وموجب لعنت ہوئےتومرد پربدرجہ اولی*
(فتاویٰ رضویہ ۔۔۔9نصف آخر/.192)
مذکورہ تفصیلات سے واضح ہوا کہ مردوعورت دونوں کابالوں میں کالی مہندی یا خضاب لگانا ناجائز وحرام ہےاور جوچیز حرام ہو اس کےاستعمال سے نماز مکروہ تحریمی واجب الاعادہ ہوگی
مذکورہ اشخاص کوچاہیے کہ خضاب کےسیاہ رنگ کو کسی چیز سے زائل کرے اور اس حرام کام سے اللہ کی بارگاہ میں توبہ واستغفار کرے اور آئندہ فعل حرام سے بچنے کا عہد کرے واللہ اعلم باالصواب
کتبہ
المعتصم بذیل سیدالمرسلین صلی اللہ علیہ وسلم العبدالمذنب الفقیر محمد زاہد حسین الامجدی
خادم التدریس والافتاء
دارالعلوم رضائے مصطفے مچپکونی تھانہ بیلا ضلع سیتامڑھی بہار
20اکتوبر….2023… مطابق…4ربیع الثانی 1445ھ بروزجمعہ
ناشر
جلال الدین احمد امجدی نعیمی ارشدی خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند