سنی اور بریلوی میں کیا فرق ہے؟

سنی اور بریلوی میں کیا فرق ہے؟

عہد حاضر میں ایک نیا فیشن چل پڑا ہے کہ بعض لوگ کہنے لگے کہ ہم سنی ہیں,لیکن بریلوی نہیں,حالاں کہ برصغیر میں سنی کو ہی بریلوی کہا جاتا ہے۔
اگر خود کو بریلوی نہ کہنے والوں کے تمام عقائد وہی ہیں جو اہل سنت وجماعت کے ہیں تب تو ان پر کوئی شرعی الزام نہیں,کیوں کہ وہ اپنے کو سنی کہتے ہیں,اپنے سنی ہونے کا انکار نہیں کرتے۔بالفرض اگر ان کا کوئی عقیدہ مذہب اہل سنت وجماعت کے خلاف ہے تو اس کے سبب اس پر شرعی حکم وارد ہو گا۔خواہ وہ تاویلات باطلہ کے سمندر میں غوطہ زن رہیں۔
یہ بھی خیال رہے کہ برصغیر میں بریلوی کے مقابل دیوبندی اور وہابی ہے۔برصغیر کے عرف عام میں یہی اصطلاح مشہور ہے۔جدید اصطلاح کہ کوئی فرد سنی ہو اور بریلوی نہ ہو,اس اصطلاح کا کچھ پتہ نہیں۔
اگر کوئی کہے کہ میں سنی ہوں اور اشعری یا ماتریدی نہیں تو ضرور ایسا آدمی شک کے دائرہ میں آجائے گا۔گرچہ تمام عقائد میں اہل سنت وجماعت کے موافق ہونے کے سبب بظاہر اس پر شرعی الزام عائد نہ ہو سکے,لیکن جب وہ سنی ہے تو وہ یا تو اشعری ہو گا یا ماتریدی۔اپنے اشعری یا ماتریدی ہونے کا انکار کرنے کے باوجود وہ اشعریت وماتریدیت کے دائرہ سے باہر نہیں ہو سکتا۔
اسی طرح  عہد حاضر میں جو بھی سنی ہو گا,وہ بریلوی ہی ہو گا یعنی امام احمد رضا قدس سرہ العزیز کے مذہب پر ہی ہو گا،کیوں کہ اسلاف کرام کے عہد ہی سے بریلوی کو سنی کے معنی میں استعمال کیا جاتا رہا ہے۔لفظ بریلوی کو خاص کر ماتریدی مذہب کا لقب ثانی بھی قرار نہیں دیا گیا ہے,حالاں کہ امام اہل سنت قدس سرہ العزیز ماتریدی تھے۔
چوں کہ دیوبندی ووہابی بھی خود کو سنی کہنے لگے ہیں تو برصغیر میں اہل سنت وجماعت کو چاہئے کہ خود کو محض بریلوی نہ کہیں٫بلکہ سنی بریلوی کہیں,یعنی اہل سنت وجماعت کا مشہور لقب استعمال کرتے رہیں۔اشعریہ اور ماتریدیہ بھی ایل سنت وجماعت کے لقب سے ہی متعارف رہے ہیں,گرچہ وہ فروع اعتقادیہ میں امام ابو منصور ماتریدی یا امام ابو الحسن اشعری کے مذہب پر ہوں۔
پندرہ بیس سال قبل تک دیوبندی لوگ خود کو حنفی کہتے تھے۔وہ سنی کا لقب اپنے لئے استعمال نہیں کرتے تھے۔جب سعودی حکومت سے مالی تعاون بند ہو گیا تب دیوبندیوں اور غیر مقلدوں کے درمیان قلمی معرکہ آرائی ہونے لگی۔ایک دوسرے کی تقبیح وتذلیل کرنے لگے اور دیوبندی لوگ خود کو اہل سنت والجماعت دیوبند کہنے لگے۔
ایسا نہیں کہ برصغیر کے سنیوں نے خود کو بریلوی کہنا شروع کیا,تب دیوبندیوں نے خود کو سنی کہنا شروع کردیا۔بلکہ سعودی ریال بند ہو جانے کے سبب دیابنہ خود کو سنی کہنے لگے,ورنہ برصغیر کے عرف عام میں دیوبندی اور بریلوی کی اصطلاح امام اہل سنت قدس سرہ العزیز کے عہد ہی سے متعارف ہے۔رفتہ رفتہ اس اصطلاح نے وسعت اختیار کر لیا اور حق وباطل کے درمیان فرق وامتیاز کے لئے لفظ بریلوی کا استعمال ہونے لگا۔
ہاں,یہ بھی سچ ہے کہ عرب ممالک میں دیوبندیوں اور وہابیوں نے برصغیر کے سنیوں کو ایک نئی جماعت کے طور پر متعارف کرایا اور اہل عرب کو یہ بتایا کہ بریلوی ایک نیا اور قبر پرست فرقہ ہے اور اس فرقہ جدیدہ کے بانی مولانا احمد رضا خاں بریلوی ہیں۔اہل عرب کے یہاں بریلوی سے ایک نیا فرقہ مراد ہوتا ہے جو اہل سنت وجماعت کے عقائد کے خلاف جدید نظریات کا حامل ہے,لہذا برصغیر کے بعض اکابر نے اہل عرب کے اس وہم کے ازالہ کے واسطے فرمایا کہ ہم بریلوی نہیں,نہ ہی برصغیر میں بریلوی نام سے کسی فرقے کا وجود ہے,بلکہ ہم لوگ اہل سنت وجماعت ہیں۔
الحاصل برصیغر میں بریلوی کی اصطلاح اہل سنت وجماعت کے مترادف مانی جاتی ہے اور اہل عرب کے یہاں بریلوی کا اطلاق برصغیر کے ایک نوزائیدہ فرقے کے افراد پر ہوتا ہے جس فرقہ کا کوئی وجود ہی نہیں۔
ہاں یہ ضرور ہے کہ اہل عرب کے دل ودماغ میں برصغیر کے اہل سنت وجماعت کے بارے میں جو غلط باتیں دیوبندیوں نے پیوست کر دی ہیں,ان کا ازالہ ہونا چاہئے۔اس جانب پیش قدمی ہو چکی ہے,لیکن رفتار سست ہے۔متعدد علمائے اہل سنت وجماعت نے امام اہل سنت قدس سرہ العزیز کے متعدد رسائل کا عربی ترجمہ کر کے انہیں شائع کیا اور اہل عرب تک پہنچایا۔بعض کتابیں عرب یا مصر ہی میں شائع ہوئیں۔فتاوی رضویہ کا بھی عربی ترجمہ کیا جا رہا ہے اور پہلی جلد شائع ہو چکی ہے۔اسی طرح امام اہل سنت قدس سرہ العزیز کے دیگر رسائل بھی بیروت ومصر سے شائع ہو رہے ہیں۔ان شاء اللہ تعالی مستقبل قریب میں اہل عرب بھی حقائق سے واقف ہو جائیں گے اور بہت سے اہل عرب حقائق سے واقف ہو چکے ہیں،لیکن عرب میں برصغیر کے دیابنہ اور وہابیہ کی فتنہ انگیزی بھی جاری ہے۔بس یہ سمجھ لیا جائے کہ حق وباطل کی معرکہ آرائی ہمیشہ جاری رہی ہے۔

طارق انور مصباحی
جاری کردہ:07:اکتوبر 2023

Share and Enjoy !

Shares
Scroll to Top