صبح صادق کے بعد صلوۃ الاولیاء پڑھنا کیسا ہے؟
مسئلہ: از ابوالکلام احمد کسم کھور۔ ضلع فرخ آباد۔
مجھ سے ایک بزرگ نے صلوٰۃ الاولیاء پڑھنے کوفرمایا تھا صرف صبح کا نام لیا تھا میں تفصیلی طور پر ان سے یہ دریافت نہ کر سکا کہ صبح کس وقت صبح صادق سے پہلے یا بعد میں پڑھی جائے اس لئے دریافت طلب امر یہ ہے کہ صبح صادق کے بعد فجر کی نماز سے پیشتر اگر پڑھی جائے تو کیا حرج ہے؟ اس لئے کہ صبح صادق سے قبل ناممکن نہیں تو دشوار ضرور ہے۔ تفصیلی طور پر ارشاد فرما کر مشکور فرمائیں۔
الجواب: صلاۃ الاولیاء نماز نفل ہے‘ اور صورت مستفسرہ میں نفل نماز رات میں صبح صادق طلوع ہونے سے پہلے پڑھ سکتے ہیں پھر بعد طلوع فجر طلوع آفتاب تک سوائے دو رکعت سنت فجر کے اور کوئی نفل نماز‘ تحیۃ المسجد اور تحیۃ الوضو وغیرہ جائز نہیں (بہار شریعت) اورفتاویٰ عالمگیری میں ہے: یکرہ فیہ التطوع باکثر من سنۃ الفجر۔ وھو تعالٰی اعلم۔
کتبہ: جلال الدین احمد الامجدی
۲۴؍ ربیع الاول ۱۹۹۷ھ
(فتاوی فیض الرسول،ج:۱،ص:۱۷۷)
ناشر
جلال الدین احمد امجدی نعیمی ارشدی خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند