طاہر القادری کو کافر کہنا عندالشرع درست ہے یا نہیں ؟ TAHIRUL PADRI KO KAFIR KAHNA DURUST HAI YA NAHIN? ताहिरूल पादरी को काफिर कहना सही है या नहीं اور ڈاکٹر طاہر القادری کو مسلمان سمجھنے والے کے متعلق حکم شرعی TAHIRUL PADRI KO MUSALMAN SAMAJHNE WALE KE MUTALIQ KYA HUKM HAI? ताहिरूल पादरी को मुसलमान समझने वाले के मुतअल्लिक क्या हुक्म है?

 طاہر القادری کو کافر کہنا عندالشرع درست ہے یا نہیں ؟

TAHIRUL PADRI KO KAFIR KAHNA DURUST HAI YA NAHIN?
ताहिरूल पादरी को काफिर कहना सही है या नहीं
اور ڈاکٹر طاہر القادری کو مسلمان سمجھنے والے کے متعلق حکم شرعی
TAHIRUL PADRI KO MUSALMAN SAMAJHNE WALE KE MUTALIQ KYA HUKM HAI?
ताहिरूल पादरी को मुसलमान समझने वाले के मुतअल्लिक क्या हुक्म है?
اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اللّٰهِ وَبَرَكاتُهُ‎
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین مسئلہ ھذا میں کہ :
زید ایک عالم و مفتی ہے ۔ زید و بکر کے مابین ڈاکٹر طاہر الپادری کی کفریہ عبارات پر بحث ہوئی ۔ بکر نے کہا کہ ڈاکٹر طاہر الپادری پر ہند و پاک کے کثیر علمائے اہلسنت نے کفر کا فتویٰ صادر فرمایا ہے جس کی تفصیل *طاہر القادری کی حقیقت کیا ہے* اور *خطرے کی گھنٹی* کے علاوہ دیگر کتب میں بھی مذکور ہے ، نیز مسٹر طاہر کی کتاب ” *فرقہ پرستی کا خاتمہ کیونکر ممکن ہے* ” سے وہ اقتباس مع اسکین پیش کیا جس میں طاہر القادری نے تمام مسالک و مکاتبِ فکر میں اصولی اختلاف کی نفی کرکے کہا کہ ان میں صرف فروعی اختلاف ہے جن کی بنیاد پر ایک دوسرے کو تنقید و تفسیق کا نشانہ بنانا صحیح نہیں ، تاہم طاہر القادری کے تقریری الفاظ مع کلپ پیش کیا جس میں اُس نے یہود و نصاری کو بلیورز کہنے کے بعد کہا کہ *یہ کفار میں شمار نہیں ہوتے* ۔

زید ( مفتی ) نے طاہر الپادری کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ طاہر القادری کی کتاب والی عبارت میں مسالک و مکاتبِ فکر سے مراد احناف و حنابلہ ہیں ، دیوبندی وہابی و شیعہ نہیں ۔
نیز یہود و نصاری کے بارے میں یہ کہنا کہ ” *یہ کفّار میں شمار نہیں ہوتے* ” اس سے مراد غیرکتابی کفار ہے ۔ اس لئے ڈاکٹر طاہر القادری کو کافر کہنا غلو ہے ۔

بکر نے جواب الجواب کے طور پر کہا کہ اپ کی دونوں تاویلیں ، تاویلِ متعذر ہیں ۔
1 ) عبارت کی وہ مراد معتبر ہوتی ہے جو قائل خود متعین کرے ۔ طاہر القادری نے *فرقہ پرستی کا خاتمہ* ۔۔۔ کتاب احناف و شوافع وغیرہ کے اختلاف پر نہیں لکھی بلکہ پوری کتاب فرقوں ( یعنی وہابی دیوبندی شیعہ وغیرہ ) پر ہے ۔ نیز اُس نے اپنی اسی کتاب کے صفحہ 31 پر مسالک سے اپنی مراد ” فرقے ” متعین کردیا ۔
اس لئے احناف و شوافع والی تاویل ” توجیہ القول بما لا یرضی بہ قائله ” کی قبیل سے ہونے کے سبب تاویلِ متعذر ہے ، جو کہ عندالفقہاء و عندالمتکلمین بالاتفاق باطل و مردود ۔

2 ) طاہر الپادری نے یہود و نصاری کی کانفرنس میں بلیورز و نان بلیورز کی تقسیم کرکے یہود و نصاری اور اسلام کے ماننے والوں کو بلیورز کہا ، پھر اِن تینوں مذاہب والوں کے بارے میں کہتا ہے کہ *” یہ کفّار میں شمار نہیں ہوتے “* _____ قائل نے یہاں نہ تو اپنی مراد کِتابی بتائی اور نہ ہی اخر تقریر تک یہود و نصاری کو کافروں میں شمار کیا ،،،،، اس لئے ( *إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ وَالْمُشْرِكِينَ فِي نَارِ جَهَنَّمَ خَالِدِينَ فِيهَا* ) اور اس جیسی دیگر ایات کے قطعی فیصلہ کے تحت یہود و نصاری کو کافروں میں شمار نہ کرنے کے سبب جمہور فقہاء کے مسلک کے مطابق قائل کی تکفیر درست ہے کہ ( کیونکہ جمہور فقہاء تاویلِ بعید کو معتبر نہیں مانتے ۔۔۔ وہ صریحِ متبین پر بھی قائل کی تکفیر کرتے ہیں )

پھر بکر نے اس غیرکتابی والی تاویل کا جواب بھی دیا کہ عصرِ حاضر کے یہود و نصاریٰ کی اکثریت کتابی نہیں ہے بلکہ نیچری ، دہریہ ، مجوسی یا مشرک ہے ۔ اس لئے طاہر کے کلام میں مطلق کفار سے مراد غیرکتابی کفار بتانا بھی تاویلِ متعذر ہے ۔

جب بکر نے زید کی ان دونوں تاویلاتِ فاسدہ کو تاویلِ متعذر ثابت کرکے طاہر الپادری کا جمہور فقہاء کے مذہب پر کافر ہونا ثابت کردیا ، تو زید سے بکر کے اس جواب کا کوئی معقول جواب الجواب نہ بن سکا _______ پھر زید بدکلامی پر اُتر ایا اور ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے طاہر القادری کی تکفیر کرنے والوں کے لئے غلوپسند ، غیرمحتاط ، جلد باز ، دوغلا ، متشدد جیسے الفاظ کہے ۔

دریافت طلب امر یہ ہے کہ :

1 ) ڈاکٹر طاہر القادری کو کافر کہنا عندالشرع درست ہے یا نہیں ؟
2 ) زید کی مذکورہ بالا تاویلات پیش کرنے اور جواب مل جانے کے باوجود ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے طاہر القادری کو مسلمان سمجھنے اور مکفرین کے بارے میں مذکورہ بالا نازیبا کلمات کہنے کے سبب ، اُس پر شرع کا کیا حکم ہے ؟

مدلل و مفصل جواب عنایت فرماکر حکمِ شرع سے اگاہ فرمائیں اور عنداللہ ماجور ہوں ۔

العارض :
صادق علی رضوی ( ممبئی )
ڈاکٹر طاہر القادری کو کافر کہنا عندالشرع درست ہی نہیں بلکہ ضرورت دین میں سے ہے جیسا کہ مومن کو مومن جاننا ایسے ہی کافر کو کافر جاننا ضروری ہے بلاشبہ ڈاکٹر طاہر القادری کو کافر ہی کہا جائےگا اس میں درست ہے کی کیا بات ہے؟
قرآن شریف میں بے شمار جگہوں پر کافر کو کافر کہا گیا ہے۔ ارشاد باری تعالی ہے:
قُلْ يَأْيُّهَا الْكَفِرُونَ۔
تم فرماؤ کہ اے کا فرو!
دیکھئے ! اس میں صاف صاف کافر کو کا فرکہہ کر پکارا جا رہا ہے۔
لہذا معلوم ہوا کہ کافر کو کافر کہنا ہی حکم قرآن و حدیث ہے ۔ بلکہ جو کافر کو کافر نہ کہے وہ خود کافر ہے۔ڈاکٹر طاہرالقادری کو کافر کہنا کیوں ضروری ہے اس لئے کہ طاہر القادری کی متعدد تحریرات اور بیانات کے اندر اور خصوصا ان کی کتاب فرقہ پرستی کا خاتمہ کیونکر ممکن ہے میں کفری عقائد ہیں آنجناب کی تحریر و تقریر کا حاصل یہ ہے کہ آج دنیا میں بنام مسلم جتنے مسلک اور فرقے پائے جاتے ہیں خواہ وہ وہابی دیوبندی اور رافضی کی شکل میں ہو یا خارجی اور نیچری اور قادیانی کی صورت میں ہوں سب کے سب بنیادی عقائد میں ایک ہیں ان تمام فرقوں میں اور اہل سنت والجماعت میں عقائد کے اعتبار سے کوئی فرقہ نہیں ہے اور جو اختلافات ہیں بھی تو وہ صرف فروعی اور جزئی ہیں لہذا عقائد کو نشانہ بنا کر کسی فرقہ کی تذلیل و تحقیر تو کیا اس کی تنقید و تفسیق بھی درست نہیں ہے چنانچہ
آنجناب لکھتے ہیں بحمد للہ مسلمانوں کے تمام مسالک اور مکاتب فکر میں عقائد کے بارے میں کوئی بنیادی اختلاف موجود نہیں ہے البتہ فروعی اختلافات صرف جزئیات اور تفصیلات کی حد تک ہیں جن کی نوعیت تعبیری اور تشریحی ہے اس لیے تبلیغی امور میں بنیادی عقائد کے دائرہ کو چھوڑ کر محض فروعات و جزئیات میں الجھ جانا اور ان کی بنیاد پر دوسرے مسلک کو تنقید و تفسیق کا نشانہ بنانا دانشمندی اور قرین انصاف نہیں
(فرقہ پرستی کا خاتمہ کیوں کر ممکن ہو صفحہ نمبر 65)
بلکہ اس سے آگے بڑھ کر ڈاکٹر طاہر صاحب کہتے ہیں کہ
ہمارے ادارے منہاج القرآن میں جماعت اسلامی کے لوگ بھی رکن بن سکتے ہیں اہل حدیث شیعہ دیوبندی بھی منہاج القرآن کے رکن ہیں
(انٹرویو روزنامہ جنگ 27 فروری 1987)
میں جماعت اسلامی سمیت کسی بھی مذہبی جماعت کو نااہل قرار نہیں دیتا بے شک مولانا مودودی نے بہت کام کیا
(انٹرویو جنگ میگزین 27 فروری 1987)
چھوٹی چھوٹی باتوں کی بنا پر فرقے بنا لینا حتیٰ کہ ایک دوسرے کے پیچھے نماز بھی نہ پڑھنا گناہ ہے منصورہ جا کر خطاب کیا ناروے میں دیوبندی مکتب فکر کے مرکز میں خطاب کیا
( روزنامہ مشرق لاہور اہم انٹرویو صفحہ 26 نومبر 1987)
پشاور میں دیوبندی مکتب فکر کے ایک ادارے کا سنگ بنیاد رکھا اور خطاب کیا میں جو جماعت بنا رہا ہوں وہ محض اہلسنت کی جماعت نہیں ہوگی بلکہ شیعہ سنی سبھی شامل ہوں گے ہمارے نزدیک شیعہ سنی میں کوئی امتیاز نہیں
(ہفت روزہ چٹان 25 مئی 1989)
امام خمینی تاریخ اسلام کے شجاع اور جری مردان حق میں سے ہیں جن کا جینا علی کااور مرنا حسین کی طرح ہے خمینی کی محبت کا تقاضہ ہے کہ ہر بچہ خمینی بن جائے
(روزنامہ نوائے وقت جون 1989)
ایک مقام پر کہتے ہیں میں شیعہ وہابی علماء کے پیچھے نماز پڑھنا صرف پسند ہی نہیں کرتا بلکہ جب موقع ملے ان کے پیچھے نماز پڑھتا ہوں
(رسالہ دیدوشنید لاہور صفحہ نمبر 4 تا نو اپریل 1986)
مذہبی اداروں میں پلنے بڑھنے اور پڑھانے والے عصری تقاضوں سے نابلد رہے ہیں ان کا دائرہ فقط مسجدوں کی امامت جمعہ کی خطابت جنازہ پڑھانے اور قل خوانی پر تلاوت تک محدود رہ گیا
(پمفلٹ تحریکی امتیازات ص 10)
جدید تقاضوں کے تحت بذریعے اجتہاد قرآن و سنت سے استنباط کیا جائے محض تقلید ائمہ ہی پر مکمل حاوی و طاری رہی تو علمی صلاحیتیں زنگ آلود ہو کر ناکارہ ہو جائیں گی
(کتاب فرقہ واریت ص 29)
نماز میں ہاتھ چھوڑنا یا باندھنا اسلام کے واجبات میں سے نہیں اہم چیز قیام ہے میں قیام میں اقتداء کر رہا ہوں امام چاہے کوئی بھی ہو امام جب قیام کرے سجود کرے قعود کرے تو مقتدی بھی وہی کچھ کرتا ہے یہاں یہ ضروری نہیں کہ امام نے ہاتھ چھوڑ رکھے ہیں اور مقتدی ہاتھ باندھ کر نماز پڑھ رہا ہے یا چھوڑ کر
( نوائے وقت میگزین 19 ستمبر 1986)
خالق کون و مکان جب سرکار کائنات صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کو بھی یہ اختیار نہیں دیا کہ وہ دین کے معاملے میں اپنی مرضی مسلط کریں تو کسی مبلغ کو یہ کہاں سے حق حاصل ہو گیا کہ وہ دوسروں سے اختلاف رائے کا حق چھین لے
(کتاب فرقہ واریت کا خاتمہ صفحہ نمبر 86)
جبکہ ڈاکٹرطاھرالقادری ان تمام فرقوں کو اور اہل سنت والجماعت کو ایک مانتے ہیں اس کا واضح مطلب ہے کہ آنجناب کے نزدیک ایمان و کفر حق اور باطل سنی اور غیر سنی سب ایک ہیں العیاذ باللہ تعالی اسی طرح ان کا نظریہ یہ کہ یہود و نصاری اہل ایمان ہیں ان کو کفار میں شمار نہیں کیا جا سکتا کھلم کھلا قرآن کی تکذیب اور اس کا انکار ہے
اللہ تعالی قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے ان الذین کفروا من اہل الکتاب والمشرکین فی نار جہنم خالدین فیہا اولئک ھم شر البریۃ یعنی بے شک جتنے کافر ہیں کتابی اور مشرک سب جہنم کی آگ میں ہیں ہمیشہ اس میں رہیں گے وہی تمام مخلوق میں بدتر ہیں
(سورۃ البینہ آیت نمبر 6)
اور اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے ھو الذی اخرج الذین کفروا من اھل الکتاب من دیارھم لاول الحشر یعنی وہ یہ ہے جس نے ان کافر کتابوں کو ان کے گھروں سے نکالا ان کے پہلے حشر کے لیے
(سورۃ الحشر آیت نمبر 2)
اور ارشاد فرماتا ہے لم یکن الذین کفروا من اہل الکتاب والمشرکین منفکین حتی تأتیھم البینۃ یعنی کتابی کافر و مشرک اپنا دین چھوڑنے کو نہ تھے جب تک ان کے پاس روشن دلیل نہ آئے
( سورۃ البینہ آیت نمبر 1 )
ان آیات طیبہ کے علاوہ اور بھی متعدد آیات کریمہ ہیں جن میں صاف طور سے اہل کتاب کو کافر کہا گیا ہے لہذا ڈاکٹر طاہر القادری نے اھل کتاب کو کافر نہ مان کر قرآن کریم کا صریح انکار کیا یہ اس کا کھلا ہوا کفر ہے
چنانچہ شفا شریف میں ہے الاجماع علی کفر من لم یکفر احدا من النصاریٰ والیہود و کل من فارق دین المسلمین او وقف فی تکفیر ھم او شک
(شفا بتعریف حقوق المصطفی ج 2 ص 244)
الحاصل طاہر القادری اپنے اقوال و افعال کی بناء پر اسلام سے خارج اور کافر اور بے دین ہے اس کی تقریر و تحریر کا پڑھنا اور سننا ناجائز ہے
اس طرح کے اور بہت سے عقائد و نظریات ڈاکٹر مذکور کی تقریر و تحریر میں موجود ہیں جن کی بنیاد پر ہندوپاک و سندھ کے بے شمار علماء اہل سنت نے اس کے گمراہ بدمذہب بلکہ کافر و مرتد ہونے کا حکم دیا ہے ہندوستان کے اکابر اہلسنت میں سے تاج الشریعہ وارث علوم اعلی حضرت سیدی مفتی محمد اختر رضا قادری ازہری رحمہ اللہ علیہ جانشین محدث اعظم ہند شیخ الاسلام علامہ سید محمد مدنی میاں اشرفی وارث علوم صدرالشریعہ محدث کبیر علامہ ضیاء المصطفی قادری دامت برکاتہم العالیہ حضرت علامہ مولانا مفتی محمد شبیر حسین رضوی صاحب شیخ الحدیث جامعہ روناہی تاج الفقہاء حضرت العلام مولانا مفتی محمد اختر حسین قادری علیمی صاحب قبلہ نے خصوصیت کے ساتھ طاہرالقادری کے بدمذہب گمراہ بلکہ خارج از اسلام ہونے کا فتویٰ صادر فرمایا اور جو ان اکابر کرام کا موقف ہے وہی اس فقیر کا بھی موقف ہے حضرت مفتی ولی محمد رضوی صاحب بانسی کی تالیف طاہرالقادری کی حقیقت کیا ہے کہ علاوہ علمائے پاکستان کے دو درجن سے زائد کتابیں جو طاہرالقادری کے متعلق لکھی ہوئی ہیں ان سب میں دیکھ سکتے۔
(۲)زید کا طاہر القادری کی کفریہ عبارات جاننے کے بعد ان کے متعلق مذکورہ بالا تاویلات پیش کرنا اور ان تاویلات کے جوابات مل جانے کے باوجود ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے طاہر القادری کو مسلمان سمجھنا اور مکفرین کے بارے میں مذکورہ بالا نازیبا کلمات کہنا اس بات کا پختہ ثبوت ہے کہ کہنے والا حد درجہ مکار و عیار ہے اور پختہ منہاج طاہری ہے کیوں کہ تقریبا ۱۵ سال سے زیادہ عرصہ گزر گیا کہ ان عبارات قبیحہ کے قائل وحامین پر ہندوپاک و سندھ کے بے شمار علماء اہل سنت نے اس کے گمراہ بدمذہب بلکہ کافر و مرتد ہونے کا حکم دیا ہے ہندوستان کے اکابر اہلسنت میں سے تاج الشریعہ وارث علوم اعلی حضرت سیدی مفتی محمد اختر رضا قادری ازہری رحمہ اللہ علیہ جانشین محدث اعظم ہند شیخ الاسلام علامہ سید محمد مدنی میاں اشرفی وارث علوم صدرالشریعہ محدث کبیر علامہ ضیاء المصطفی قادری دامت برکاتہم العالیہ حضرت علامہ مولانا مفتی محمد شبیر حسین رضوی صاحب شیخ الحدیث جامعہ روناہی اور تاج الفقہاء حضرت العلام مولانا مفتی محمد اختر حسین قادری علیمی صاحب قبلہ نے خصوصیت کے ساتھ طاہرالقادری کے بدمذہب گمراہ بلکہ خارج از اسلام ہونے کا فتویٰ صادر فرمایا اور جو ان اکابر کرام کا موقف ہے وہی اس فقیر کا بھی موقف ہے بحمدہ تعالیٰ اب تک وہ فتویٰ نافذ العمل ہے مگر کسی بھی منہاجی طاہری مولوی یا خود ان عبارات و کتاب کے مصنف نے آج تک ان عبارات و کتاب سے نہ تو اپنی بیزاری کا اعلان کیا اور نہ ہی ان عبارات و کتاب کا انکار کیا بلکہ اپنی عبارات پر مصر رہ کر ان کی تاویلات کرتے رہے۔ اور منہاجیوں کے مختلف کتب خانوں سے یہ سب شائع ہورہی ہیں اور آج بھی کسی منہاجی طاہری حلقہ سے یہ آواز نہیں اٹھ رہی ہے کہ یہ عبارات قبیحہ یا کتاب غلط ہے بلکہ کتنے جری و بے باک اور گستاخ تو ایسے ہیں جو ان عبارات و کتاب کو حق و درست ثابت کرنے کے لئے تاویلات پیش کرتے ہیں۔ ان حالات و مشاہدات کے باوجود زید کا مذکورہ بالا غلط تاویلات پیش کرنے اور ان کے قائل کو اپنا پیشوا سمجھنے یا کم از کم مسلمان ماننا کی وجہ سے کافر و مرتد اور خارج از اسلام ہے
لہذا زید پر ضروری ہےکہ وہ اپنے اس فعل سے فورا توبہ و استغفار کرے اور تجدید ایمان و تجدید نکاح اور بیعت کرے اگر اس طرح نہیں کرتا ہے تو مسلمانوں پر ضروری ہےکہ زید کا مکمل بائیکاٹ کردیں۔
کتبہ:
جلال الدین احمد امجدی رضوی نعیمی ارشدی خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند

Share and Enjoy !

Shares
Scroll to Top