طلاق بائن واقع ہو نے کی کون کون صورتیں ہیں؟ TALAAQE BAIN WAQE HONE KI KON KON SURTEN HAIN? तलाक़े बाईन वाक़े होने की कोन कोन सूरतें हैं?

 طلاق بائن واقع ہو نے کی کون کون صورتیں ہیں؟

TALAAQE BAIN WAQE HONE KI KON KON SURTEN HAIN?
तलाक़े बाईन वाक़े होने की कोन कोन सूरतें हैं?
📿السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ📿
_****************************************_
کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیان عظام مسئلہ ہٰذا میں کہ👇
طلاق بائن واقع ہو نے کی کون کون صورتیں ہیں
💢قرآن و احادیث کی روشنی میں مفصل جواب عنایت فرمائیں عین نوازش ہوگی
_****************************************_
💢سائل💢

🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁
_****************************************_
*وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ*

*📝الجواب بعون الملک الوہاب ⇩*
**************************************
🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁
طلاق دینے کے لئے دو قسم کے الفاظ استعمال کئے جاتے ہیں
(1)صریح (2) کنایہ
👇کنایہ کی تعریف 👇
👈اپنے الفاظ جن سے طلاق مراد ہونا ظاہر نہ ہو اور دوسرے معنوں میں بھی
انکا استعمال ہوتا ہو ایسے الفاظ کنایہ کہلاتے ہیں۔ کنایہ سے طلاق واقع ہو
میں یہ شرط ہے کہ طلاق کی نیت ہو یا حالت بتاتی ہو کہ طلاق مراد ہے یا پہلے سے طلاق کا ذکر تھا یا غصہ میں کہا
کنایہ کے الفاظ تین طرح کے ہیں۔

👈اول: جن میں سوال رد کرنے کا احتمال ہے ان الفاظ کے کہنے میں نیت کے بغیر طلاق نہ ہوگی۔

👈دوم: جن میں گالی کا احتمال ہے ان سے طلاق ہونا خوشی اور غضب میں
نیت پر موقوف ہے اور اگر پہلے سے طلاق کا ذکر تھا تو نیت کی ضرورت نہیں۔
👈سوم : جو فقط کسی بات کا جواب ہوں۔ خوشی کی حالت میں نیت کا ہونا
ضروری ہے اور غضب و مذاکرہ کے وقت بغیر نیت بھی طلاق ہوجائے
✒الدرالمختار‘‘،کتاب الطلاق، باب الکنایات،ج۴، ص۵۱۶ ۔ ۵۲۲ وغیرہ۔
🕹کنایہ کے بعض الفاظ یہ ہیں 👇
(۱) جا (۲) نکل (۳) چل (۴) روانہ ہو (۵) اوٹھ (۶) کھڑی ہو (۷) پردہ کر (۸) دوپٹہ اوڑھ (۹) نقاب ڈال (۱۰) ہٹ سرک (۱۱) جگہ چھوڑ (۱۲) گھر خالی کر (۱۳) دُور ہو (۱۴) چل دُور (۱۵) اے خالی (۱۶) اے بَری (۱۷) اے جُدا (۱۸) تو جُداہے (۱۹) تو مجھ سے جُدا ہے (۲۰) میں نے تجھے بے قید کیا (۲۱) میں نے تجھ سے مفارقت(3)کی (۲۲) رستہ ناپ (۲۳) اپنی راہ لے (۲۴) کالامونھ کر (۲۵) چال دکھا (۲۶) چلتی بن (۲۷) چلتی نظر آ (۲۸) دفع ہو (۲۹) دال فے عین ہو (۳۰) رفوچکر ہو (۳۱) پنجرا خالی کر (۳۲) ہٹ کے سڑ (۳۳) اپنی صورت گما (۳۴) بستر اُٹھا (۳۵) اپنا سوجھتا دیکھ (۳۶) اپنی گٹھری باندھ (۳۷) اپنی نجاست الگ پھیلا (۳۸) تشریف لیجائیے (۳۹) تشریف کا ٹوکرا لیجائیے (۴۰) جہاں سینگ سمائے جا (۴۱) اپنا مانگ کھا (۴۲) بہت ہو چکی اب مہربانی فرمائیے (۴۳) اے بے علاقہ (۴۴) مونھ چھپا (۴۵) جہنم میں جا (۴۶) چولھے میں جا (۴۷) بھاڑ میں پڑ (۴۸) میرے پاس سے چل (۴۹) اپنی مُراد پر فتح مند ہو (۵۰) میں نے نکاح فسخ کیا (۵۱) تو مجھ پر مثل مُردار (۵۲) یا سوئریا (۵۳) شراب کے ہے۔ (نہ مثل بنگ۔ یا افیون یا مال فلاں یا زوجۂ فلاں کے) (۵۴) تو مثل میری ماں یا بہن یا بیٹی کے ہے (اور یوں کہا کہ تو ماں بہن بیٹی ہے تو گناہ کے سوا کچھ نہیں ) (۵۵)تو خلاص ہے (۵۶) تیری گلو خلاصی ہوئی (۵۷) تو خالص ہوئی (۵۸) حلال خدا یا (۵۹) حلال مسلمانان یا (۶۰) ہر حلال مجھ پر حرام (۶۱) تو میرے ساتھ حرام میں ہے (۶۲) میں نے تجھے تیرے ہاتھ بیچا اگرچہ کسی عوض کا ذکر نہ آئے اگرچہ عورت نے یہ نہ کہا کہ میں نےخریدا (۶۳) میں تجھ سے باز آیا (۶۴) میں تجھ سے در گزر ا (۶۵) تو میرے کام کی نہیں (۶۶) میرے مطلب کی نہیں (۶۷)میرے مصرف کی نہیں (۶۸) مجھے تجھ پر کوئی راہ نہیں (۶۹) کچھ قابو نہیں(۷۰) مِلک نہیں (۷۱) میں نے تیری راہ خالی کردی (۷۲) تو میری مِلک (1) سے نکل گئی (۷۳) میں نے تجھ سے خلع کیا (۷۴) اپنے میکے بیٹھ (۷۵) تیری باگ ڈھیلی کی (۷۶) تیری رسّی چھوڑدی (۷۷) تیری لگام اُتارلی (۷۸) اپنے رفیقوں سے جامل (۷۹) مجھے تجھ پر کچھ اختیار نہیں (۸۰) میں تجھ سے لا دعویٰ ہوتا ہوں(۸۱) میرا تجھ پر کچھ دعویٰ نہیں (۸۲) خاوند تلاش کر (۸۳) میں تجھ سے جُدا ہوں یا ہوا (فقط میں جُدا ہوں یا ہوا کافی نہیں اگرچہ بہ نیت طلاق کہا) (۸۴) میں نے تجھے جُدا کر دیا (۸۵) میں نے تجھ سے جُدائی کی (۸۶) تو خود مختار ہے (۸۷) تو آزاد ہے(۸۸) مجھ میں تجھ میں نکاح نہیں (۸۹) مجھ میں تجھ میں نکاح باقی نہ رہا (۹۰) میں نے تجھے تیرے گھر والوں یا (۹۱) باپ یا (۹۲) ماں یا (۹۳) خاوندوں کو دیا یا (۹۴) خود تجھ کو دیا (اور تیرے بھائی یا ماموں یا چچا یا کسی اجنبی کو دینا کہا تو کچھ نہیں ) (۹۵) مجھ میں تجھ میں کچھ معاملہ نہ رہا یا نہیں (۹۶) میں تیرے نکاح سے بیزار ہوں (۹۷) بَری ہوں (۹۸) مجھ سے دُور ہو (۹۹) مجھے صورت نہ دکھا (۱۰۰) کنارے ہو (۱۰۱) تو نے مجھ سے نجات پائی (۱۰۲)الگ ہو (۱۰۳) میں نے تیرا پاؤں کھولدیا (۱۰۴) میں نے تجھے آزاد کیا (۱۰۵) آزاد ہو جا (۱۰۶) تیری بند کٹی (۱۰۷) تو بے قید ہے (۱۰۸) میں تجھ سے بَری ہوں (۱۰۹) اپنا نکاح کر (۱۱۰) جس سے چاہے نکاح کرلے (۱۱۱) میں تجھ سے بیزارہوا (۱۱۲) میرے لیے تجھ پر نکاح نہیں (۱۱۳) میں نے تیرا نکاح فسخ کیا(۱۱۴) چاروں راہیں تجھ پر کھولدیں (اور اگر یوں کہا کہ چاروں راہیں تجھ پر کُھلی ہیں تو کچھ نہیں جب تکی ہ نہ کہے کہ (۱۱۵) جو راستہ چاہے اختیار کر) (۱۱۶) میں تجھ سے دست بردار ہوا (۱۱۷) میں نے تجھے تیرے گھر والوں یا باپ یا ماں کو واپس دیا (۱۱۸) تو میری عصمت سے نکل گئی (۱۱۹) میں نے تیری مِلک سے شرعی طور پر اپنانام اُتار دیا (۱۲۰) تو قیامت تکی ا عمر بھر میرے لائق نہیں (۱۲۱) تو مجھ سے ایسی دور ہے جیسے مکہ معظمہ مدینہ طیّبہ سے یا دلّی لکھنؤ سے
(فتاوی رضویہ کتاب الطلاق باب الکنایۃ ج۱۲، ص۵۱۵ ۔ ۵۲۷)
کنایہ کے الفاظ سے ایک بائن طلاق واقع ہوگی البتہ اگر تین کی نیت کرے تو تین واقع ہونگی اور اگر دو کی نیت کی تو ایک ہی واقع ہوگی ۔ طلاق بائن کا مطلب یہ ہے کہ عورت نکاتح سے نکل گئی اب رشتہ جوڑنے کے لئے دوباره نکاح ضروری ہے خواہ عدت کے اندر ہو یا بعد اگر تین طلاقوں کی نیت کی تھی تو حلالہ کے بغیر اس سے نکاح جائز نہیں۔
✒الدرالمختار‘‘ و ’’ردالمحتار‘‘،کتاب الطلاق، باب الکنایات، مطلب: لا اعتباربالاعراب ھنا، ج۴، ص۵۲۴ ۔
ان الفاظ سے طلاق نہ ہوگی اگر چه نیت کی ہو۔ 👇
👈مجھے تیری حاجت نہیں
👈مجھے تجھ سے کام نہیں
👈 مجھے تجھ سے غرض نہیں
👈تو مجھے درکار نہیں
👈میں تجھے نہیں چاہتا
مجھے تجھ سے رغبت نہیں
✒الفتاوی الرضویۃ‘‘، کتاب الطلاق، باب الکنایۃ، ج۱۲، ص۵۲۰۔
🕹مذکورہ بالا تفصیل سے یہی ثابت ہوا کہ کنایہ کے الفاظ سے ایک بائن طلاق واقع ہوتی ہے البتہ اگر تین کی نیت کرے تو تین واقع ہونگی اور اگر دو کی نیت کی تو ایک ہی واقع ہوگی
_****************************************_
*(🌺واللہ اعلم بالصواب🌺)*
_****************************************_
*✍ کتبہ: جلال الدین احمد امجدی رضوی نعیمی ارشدی خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند
*(بتاریخ ۵/ فروری بروز بدھ ۲۰۲۰ عیسوی)*
*( موبائل نمبر 📞8390418344📱)*

_*************************************
🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁

🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁

Share and Enjoy !

Shares
Scroll to Top