عدت گزرنے سے پہلے کیا ہوا نکاح باطل ہے؟ناجائز طور پر عورت رکھنے والے کا مسلمان بائیکاٹ کریںغلط نکاح پڑھانے والے کا نکاح نہیں ٹوٹا مگر وہ توبہ کرے اور نکاحانہ پیسہ واپس کرے۔

عدت گزرنے سے پہلے کیا ہوا نکاح باطل ہے؟
ناجائز طور پر عورت رکھنے والے کا مسلمان بائیکاٹ کریں
غلط نکاح پڑھانے والے کا نکاح نہیں ٹوٹا مگر وہ توبہ کرے اور نکاحانہ پیسہ واپس کرے۔

مسئلہ: از محمد حنیف شاہ موضع چترنگر پوسٹ جمنی کلاں ضلع گونڈہ
پیر بخش نے اپنی بیوی طیب النساء کو ایک ٹھاکر سے تین طلاقیں لکھوا دیں۔ طیب النساء کے دو لڑکے پیر بخش سے ہیں۔ طلاق کے وقت طیب النساء کو حمل نہیں تھا۔ طلاق کے تقریباً بیس دن بعد طیب النساء نے پیر بخش کے بھائی میاں بخش سے نکاح کیا پھر فوراً بغیر ہمبستری اس نے اسے طلاق دے دی پھر تین منٹ کے بعد پیر بخش نے طیب النساء کے ساتھ دوبارہ نکاح کرلیا۔ اس صورت میں بعض لوگ کہتے ہیں کہ پیر بخش کا نکاح نہیں ہوا مگر نکاح پڑھنے والے کا نکاح ٹوٹ گیا تو اس کے بارے میںشریعت کا جو حکم ہو تحریر فرمائیں؟

الجواب: صورت مسئولہ میں بیک وقت تین طلاقیں دینے کے سبب پیر بخش گنہگار ہوا توبہ کرے اور طیب النساء کا جو نکاح کہ طلاق کے بیس دن بعد عدت گزرنے سے پہلے میاں بخش سے ہوا وہ سراسر غلط اور باطل ہے ہرگز منعقد نہ ہوا۔ لہٰذا اس کا طلاق دینا فضول ہوا اور پھر پیر بخش نے جو اس عورت کے ساتھ دوبارہ نکاح کیا وہ بھی ہرگز منعقد نہ ہوا۔ لہٰذا نئے نکاح کے بعد اگر پیر بخش نے طیب النساء سے میاں بیوی جیسا تعلق رکھا تو وہ دونوں سخت گنہگار ہوئے علانیہ توبہ واستغفار کریں اور ایک دوسرے سے الگ رہیں۔ ہرگز آپس میں میاں بیوی جیسا تعلق نہ رکھیں۔ اگر وہ ایسا نہ کریں تو سب مسلمان ان دونوں کا بائیکاٹ کریں‘ اور پیر بخش اگر اس عورت کو دوبارہ رکھنا چاہے تو اس کی صورت یہ ہے کہ طیب النساء پہلی طلاق سے تین حیض آنے کے بعد اور اگر اس درمیان میں اسے حمل ظاہر ہوا ہو تو بچہ پیدا ہونے کے بعد سنی صحیح العقیدہ سے نکاح صحیح کرے وہ شخص طیب النساء کے ساتھ ہمبستری کرے پھر مر جائے یا اسے طلاق دے دے تو دوبارہ عدت گزارنے کے بعد پیر بخش سے نکاح کر سکتی ہے‘ اور اگر دوسرے شخص نے بغیر ہمبستری طلاق دے دی تو پیر بخش اس عورت سے نکاح دوبارہ نہیں کر سکتا: کما فی حدیث العسیلۃ۔ اور میاں بخش و پیر بخش کے ساتھ عدت کے اندر دوسرا نکاح پڑھنے والے کا نکاح نہیں ٹوٹا مگر وہ سخت گنہگار ہوا مسلمانوں کے سامنے علانیہ توبہ و استغفار کرے اور نکاحانہ پیسہ بھی واپس کرے کہ پیسہ ہی کے لئے غلط نکاح پڑھایا ہے۔ اگر وہ ایسا نہ کرے تو سب مسلمان اس کا بھی بائیکاٹ کریں۔ ھٰذا ماعندی وھو تعالٰی ورسولہ اعلم جل شانہ وصلی اللّٰہ علیہ وسلم۔

کتبہ: جلال الدین احمد الامجدی
۱۰؍ جمادی الاخریٰ ۱۴۰۲ھ؁
(فتاوی فیض الرسول،ج:۱،ص:۱۱۳)
ناشر
جلال الدین احمد امجدی نعیمی ارشدی خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند

Share and Enjoy !

Shares
Scroll to Top