غلط نکاح کرنے والے کی امامت درست ہے یا نہیں؟
مطلقہ بیوی سے ناجائز تعلق رکھنے والے کی امامت کیسی؟
مسئلہ: از محمد یونس سونی برگدوا (نیپال)
زید و بکر دو بھائی ہیں اور ھندہ و زبیدہ دو بہنیں ہیں زید کے نکاح میں ہندہ ہے‘ اور بکر کے نکاح میں زبیدہ ہے لیکن زید کے ناجائز تعلقات زبیدہ سے ہو گئے اور زید اپنی بیوی ھندہ کو طلاق دے کر زبیدہ کو لے کر گھر سے چلا گیا اور اس سے نکاح کر لیا ہندہ کو طلاق نہیں ہوئی۔ لوگوں کا بیان ہے کہ بکر نے زبیدہ کو بعد میں طلاق دے دیی اور اسی دن زید نے نکاح کیا عدت نہیں گزاری ایسی صورت میں زید کا نکاح ازروئے شرع کیسا ہے کیا ایسے شخص کی امامت درست ہے؟ بیان فرمائیں؟
الجواب: اگر زید نے اپنی بیوی ھندہ کو طلاق دی اور بکر نے ھندہ کی بہن زبیدہ کو طلاق دی تو دونوں کی عدت گزرنے سے پہلے زید کا نکاح زبیدہ سے کرنا حرام ہے ہرگز ہرگز جائز نہیں کہ ھندہ کی عدت گزرنے سے پہلے زبیدہ سے نکاح کرنا جمع بین الاختین ہے جو حرام ہے فتاویٰ عالمگیری جلد اوّل مصری ص ۲۶۱ میں ہے: لایجوز ان یتزوج اخت معتدۃ سوء کانت العدۃ عن طلاق رجعی اوبائن اوثلاث ا ھ۔ اور بکر کی طلاق کے بعد زبیدہ اس کی معتدہ ہے‘ اور کسی غیر کی معتدہ سے نکاح کرنا جائز نہیں فتاویٰ عالمگیری جلد اوّل مصری ص ۲۶۲ میں ہے:
لایجوز للرجل ان یتزوج زوجۃ غیرہ وکذالک المعتدۃ کذا فی السراج الوھاج‘
اور شخص مذکور جس نے بکر کی بیوی زبیدہ سے ناجائز تعلق پیدا کیا پھر اسے لے کر بھاگ گیا اور عدت گزرنے سے پہلے زبیدہ سے نکاح کیا وہ سخت ظالم و جفاکار مستحق عذاب نار ہے اس کے پیچھے نماز پڑھنا جائز نہیں۔ وھو تعالٰی ورسولہُ الاعلٰی اعلم۔
کتبہ: جلال الدین احمد الامجدیؔ
۲۲؍ جمادی الاخریٰ ۱۳۹۹ھ
(فتاوی فیض الرسول،ج:۱،ص:۳۰۰)
ناشر
جلال الدین احمد امجدی نعیمی ارشدی خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند