غیر کے نابالغ بچے سے پانی بھروا کر وضو وغیرہ کرنا کیسا ہے؟
نابالغ کا ہبہ صحیح نہیں ہے
مسئلہ: از محمد حنیف مدرسہ اسلامیہ جلال پور سکندرہ پوسٹ مدیا پور۔ ضلع کان پور
نابالغ یا بالغ طلبہ و طالبات کا کنویں یا نل سے بھرا ہوا پانی مدرس وضو، غسل، طہارت کے کام میں لا سکتا ہے یا نہیں؟ اور مصلی حضرات اس پانی سے جو اوپر لکھا گیا وضو، غسل و طہارت کر سکتے ہیں یا نہیں؟
الجواب: دوسروں کے نابالغ بچے خواہ طلبہ ہوں یا طالبات، ان کا کنویں یا نل سے بھرا ہوا پانی بلامعاوضہ مدرس اور مصلی حضرات کو وضو، غسل اور طہارت وغیرہ کسی کام میں لانا جائز نہیں۔
بہار شریعت حصہ چہاردہم ص ۷۷ میں ہے: ’’بعض لوگ دوسرے کے بچے سے پانی بھروا کر پیتے یا وضو کرتے ہیں یا دوسری طرح استعمال کرتے ہیں یہ ناجائز ہے۔‘‘ اور درمختار مع شامی جلد چہارم ص ۵۳۱ میں ہے: لاتصح ھبۃ صغیرا ھ۔ البتہ اپنے نابالغ لڑکے یا دوسرے کے نابالغ لڑکے لڑکی کا بھرا ہوا پانی استعمال کرنا جائز ہے۔
وھو تعالٰی اعلم
کتبہ: جلال الدین احمد الامجدی
۱۰؍ ربیع النور ۱۴۰۱ھ
(فتاوی فیض الرسول،ج:۱،ص:۱۶۴)
ناشر
جلال الدین احمد امجدی نعیمی ارشدی خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند