فلسطین,عرب اور دیگر مسلم ممالک
اول(1)07:اکتوبر سے جاری فلسطین واسرائیل جنگ کا نتیجہ کیا ہو گا۔یہ ابھی کچھ واضح نہیں۔اب تک دس ہزار سے زائد فلسطین کے عام شہری اسرائیل کی بمباری کی وجہ سے شہید ہو گئے۔اس میں مرد،عورتیں اور بچے سب شامل ہیں۔اتنے کثیر مسلمانوں کی شہادت انتہائی افسوسناک مرحلہ ہے۔اج تک عام شہریوں پر بمباری جاری ہے۔بہر حال فلسطین روہنگیا کی طرح نہیں۔فلسطین میں مزاحمتی گروپ موجود ہے۔نتیجہ سپرد خدا پے۔
دوم(2)عرب حکم رانوں سے بہت زیادہ امیدیں وابستہ کر لینا عقل مندی نہیں۔آخر کار یہ ان غداروں کے وارثین اور آل اولاد ہیں جنہوں نے اسلام کی عظیم الشان سلطنت عثمانیہ ترکیہ کو تباہ کرنے اور اپنی سلطنت وحکومت کو قائم کرنے کے واسطے پہلی جنگ عظیم میں یوروپین ممالک سے خفیہ ساز باز کر لیا تھا اور سلطنت عثمانیہ سے بغاوت کی تھی۔آج عرب حکم راں اپنی سلطنت وحکومت کو بچانے کے لئے مغربی ممالک سے ہاتھ کیوں نہیں ملا سکتے؟
سوم(3)عرب ممالک کے علاوہ دیگر ممالک بھی صرف زبانی ہمدردی ظاہر کر سکتے ہیں،کیوں کہ تمام ممالک اقوام متحدہ کے ممبر ہیں اور اقوام متحدہ پر طاقتور ممالک کا ہی قبضہ ہے۔
زبانی ہمدردیوں سے فلسطینی عوام پر برسنے والے میزائل اور بم رک نہیں سکتے۔
چہارم(4)دنیا بھر کے مسلمانوں کو چاہئے کہ اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کریں۔متبادل مصنوعات دنیا کے ممالک میں موجود ہیں۔دشمن کی کمر توڑنے کے واسطے آپ جو کر سکتے ہیں،وہ کرنے کی کوشش کریں،بشرطے کہ اسلامی غیرت زندہ ہو۔متبادل مصنوعات کی فہرست بھی جاری کی جا چکی ہے۔اسے تلاش کریں اور عمل کریں۔
طارق انور مصباحی
جاری کردہ:04:نومبر 2023