قبرستان کی جگہ پر عیدگاہ تعمیر کرنا کیسا ہے؟ QABRASTAAN KI JAGAH PAR IEDGAH TAMEER KARNA KAISAA?

 قبرستان کی جگہ پر عیدگاہ تعمیر کرنا کیسا ہے؟

QABRASTAAN KI JAGAH PAR IEDGAH TAMEER KARNA KAISAA?

📿السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ📿
_****************************************_
کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیان عظام مسئلہ ہٰذا میں کہ👇
میرے گاٶں کے سنی مسلمان ایک جدید عید گاہ بنانے جا رہے ہیں جس جگہ کا انتخاب کیا گیا ہے وہ موجودہ حالت میں قسم قبرستان ہے اور اس جگہ کوٸ قبر نہیں ہے ۔۔
کیا ایسی جگہ پر جدید عید گاہ بنانا شرعا جاٸز ہے؟؟؟
💢قرآن و احادیث کی روشنی میں مفصل جواب عنایت فرمائیں عین نوازش ہوگی
_****************************************_
💢سائل💢

💢گروپ💢 شرعی مسائل و ان کے جوابات
🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁
_****************************************_
*وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ*

*📝الجواب بعون الملک الوہاب ⇩*
**************************************
🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁
🕹مذکورہ بالا مسئلے میں جواب یہ ہے کہ اگر واقعی وہ زمین قبرستان کےلئے وقف کی ہوئی ہے تو وقفی قبرستان کے کسی حصے پر عیدگاہ بنانا سخت ناجائز و حرام اور گناہ ہے اگر چہ اس حصے پر بنائے جس پر ابھی تک تدفین عمل میں نہ آئی ہے کہ یہ ابطال غرض وقف ہے اور یہ ہرگز جائز نہیں۔
❤فتاوی عالمگیری میں ہے
لا يجوز تغيير الوقف عن هيئتهاد
📗✒فتاوی عالمگیری ج 2 ص 490
❤فتاوی عالمگیری میں ہے
“سئل هو (ای الفاضی الامام شمس الائمة محمود الاوزجندی) عن المقبرة في القرى اذا ان درست ولم يبق فيها اثر الموتى لا العظم ولا غيره هل يجوز زرعها واستغلالها قال لا ولها حكم المقبرة كذا في المحيط یعنی شمس الائمہ امام محمود اوزجندی سے سوال کیا گیا کہ جب کوئی قبرستان بالکل مٹ جائے اور اس میں مردوں کا نشان باقی نہ رہے اور ناہی ان کی ہڈیاں اس وقت قبرستان پر کھیتی باڑی کرنا اور اسے پیداواری کاموں میں استعمال کرنا جائز ہے انہوں نے کہا ناجائز ہے اور قبرستان کےلئے اب بھی پہلے والے احکام باقی ہیں
📗✒فتاوی عالمگیری جلد: 2 ص362
❤رد المحتار میں ہے
الواجب ابقاء الوقف على ما كان عليہ
📗✒ رد المحتار ج 3 ص 327
❤تبیین الحقائق فی شرح کنز الدقائق میں ہے
’’إذا لزم الوقف فانہ لایجوز بیعہ ولا ھبتہ ولا التصرف فیہ بأي شیء یزیل وقفیتہ لقول النبی ﷺ فی ابن عمر رضی اللہ عنہ: لایباع ولایوھب ولایورث، ویری أبو حنیفۃ أنہ یجوز بیع الوقف، قال أبویوسف لو بلغ أبا حنیفۃ ھذا الحدیث لقال بہ‘‘۔ یعنی اگر وقف لازم ہوجائے تو نہ اس کی بیع جائز ہے اور نہ ہبہ اور نہ اس میں کسی طرح کا تصرف، جس سے اس کی وقفیت ختم ہو جائے، اس دلیل کی بنیاد پر کہ آپ ﷺ نے فرمایا کہ وقف شدہ چیز نہ بیچی جائے گی اور نہ ہبہ کی جائے گی اور نہ وراثتاً کسی وارث کی طرف منتقل ہوگی ۔امام ابو حنیفہ کا خیال ہے کہ وقف شدہ چیز کی بیع جائز ہے، چنانچہ امام ابویوسف لکھتے ہیں کہ اگر امام ابوحنیفہ کو یہ حدیث پہنچی ہوتی تو وہ ضرور اس کے قائل ہوتے اور اپنا مذہب تبدیل کر دیتے۔
📗✒تبیین الحقائق فی شرح کنز الدقائق ج 4 ص 272
❤ قال ابن القاسم لوان مقبرۃ من مقابر المسلمین عفت فبنٰی قوم علیھا مسجداً بعد لم یکن بذلک باسا لان المقابر وقف من اوقاف المسلمین لاتجوز لاحد ان یملکھا فاذا درست واستغنٰی من الدفن فیھا یصر فھا الی المسجد لان المسجد ایضًا وقفً من اوقاف المسلمین لایجوز تملیکہ لاحدٍ لان معنا ھما واحد
📗✒عمدۃ القاری۔ ص 179، ج 4
❤سرکار اعلی حضرت مجدد دین و ملت الشاہ امام احمد رضا خان فاضل بریلوی رضی اللہ تعالی عنہ تحریر فرماتے ہیں کہ قبرستان وقف میں کوئی تصرف خلاف وقف جائز نہیں مدرسہ ہو خواہ مسجد یا کچھ اور
📗✒فتاوی رضویہ ج 9 ص 347
❤حضور صدر الشریعہ بدر الطریقہ حضرت العلام مولانا مفتی محمد امجد علی اعظمی رضی اللہ تعالی عنہ تحریر فرماتے ہیں کہ
”قبروں کے لیے زمین وقف کی تو وقف صحیح ہے اور اصح یہ ہے کہ وقف کرنے سے ہی واقف کی ملک سے خارج ہوگئی اگر چہ نہ ابھی مرده
دفن کیا ہو اور نہ اسے قبضہ سے نکال کر دوسرے کو قبضہ دلا ہو
📗✒بہار شریعت ج 1ص 87
🕹مذکورہ بالا حوالہ جات سے معلوم ہوا کہ وقفی قبرستان پر عیدگاہ تعمیر کرنا ناجائز و حرام اور گناہ ہے

_****************************************_
*(🌺واللہ اعلم بالصواب🌺)*
_****************************************_
*✍ کتبہ: جلال الدین احمد امجدی رضوی ارشدی نائےگائوں ضلع ناندیڑ مہاراشٹرا مدرس جامعہ قادریہ رضویہ ردرور منڈل ضلع نظام آباد تلنگانہ الھند ـ*(بتاریخ ۸/فروری بروز ہفتہ۲۰۲۰/ عیسوی)*
*( موبائل نمبر 📞8390418344📱)*

_*************************************
🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁
🍏الجواب صحيح والمجيب نجيح فقط محمد عطاء اللہ النعیمی خادم الحدیث والافتاء بجامعۃالنور جمعیت اشاعت اہلسنت (پاکستان) کراچی
🍏ماشاءاللہ بہت ہی عمدہ جواب ہے الجواب’ ھوالجواب واللہ ھوالمجیب المصیب المثاب فقط محمد آفتاب عالم رحمتی مصباحی دہلوی خطیب و امام جامع مسجد مہا سمند (چھتیس گڑھ)
🍏الجوابــــــ صحیح والمجیبـــــ نجیح فقط محمدامجدعلی نعیمی،رائےگنج اتر دیناج پور مغربی بنگال،خطیب وامام مسجدنیم والی مرادآبا اترپردیش الھند
🍏الجواب صحیح والمجیب نجیح فقط *محمداسماعیل خان امجدی* رضوی دارالعلوم شہیداعظم دولھاپورپہاڑی پوسٹ انٹیاتھوک تھانہ ضلع گونڈہ یوپی الھند
🍏الجواب صحیح والمجیب نجیح فقط محــــمد معصــوم رضا نوری منگلور کرناٹک انڈیا

نماز جنازہ کی تکرار جائز یا ناجائز

Share and Enjoy !

Shares
Scroll to Top