قرآن مجید کو ہندی ،انگلش، مراٹھی گجراتی، رومن انگلش، تیلگو، کنڈ، پنجابی اور بنگالی وغیرھم زبان میں لکھنا کیسا؟ QURAAN MAJEED KO HINDI ENGLISH MARATHI GUJARATI ROMAN ENGLISH TELGU KANNAD PANJAABI AUR BANGAALI WAGAIRAH ZABAAN MEN LIKHNA KAISAA HAI? क़ुरआन मजीद को हिन्दी इंग्लिश मराठी गुजराती रोमन इंग्लिश तेलगु कन्नड पंजाबी और बंगाली वगैराह में लिखना कैसा है।

 قرآن مجید کو ہندی ،انگلش، مراٹھی گجراتی، رومن انگلش، تیلگو، کنڈ، پنجابی اور بنگالی وغیرھم زبان میں لکھنا کیسا؟

QURAAN MAJEED KO HINDI ENGLISH MARATHI GUJARATI ROMAN ENGLISH TELGU KANNAD PANJAABI AUR BANGAALI WAGAIRAH ZABAAN MEN LIKHNA KAISAA HAI?
क़ुरआन मजीद को हिन्दी इंग्लिश मराठी गुजराती रोमन इंग्लिश तेलगु कन्नड पंजाबी और बंगाली वगैराह में लिखना कैसा है।

📿السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ📿
_****************************************_
کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیان عظام مسئلہ ہٰذا میں کہ👇
کیا قرآن مجید کو ہندی انگلش مراٹھی گجراتی رومن انگلش تیلگو کنڈ پنجابی بنگالی وغیرھم زبان میں لکھ سکتے ہیں یا نہیں
قرآن و احادیث کی روشنی میں مفصل جواب عنایت فرمائیں عین نوازش ہوگی
_****************************************_
سائل💢:عادل رضا قادری
گروپ💢 اسلامی معلومات گروپ
🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁
_****************************************_
*وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ*

*📝الجواب بعون الملک الوہاب ⇩*
**************************************
🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁
قرآن مجید کو ہندی ،انگلش، مراٹھی گجراتی، رومن انگلش، تیلگو، کنڈ، پنجابی اور بنگالی وغیرھم زبان میں لکھنا ناجائز و گناہ ہے اللہ تعالی قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے
اِنَّا نَحۡنُ نَزَّلۡنَا الذِّکۡرَ وَ اِنَّا لَہٗ لَحٰفِظُوۡنَ ﴿۹﴾ یعنی بیشک ہم نے اس قرآن کو نازل کیا ہے اور بیشک ہم خود اس کی حفاظت کرنے والے ہیں ۔
پ ۱۴ سورہ حجر آیت مبارکہ ۹
اس آیت مبارکہ میں حافظون کو مطلق ارشاد فرمایا گیا ہے۔جس سے معلوم ہوتا ہے کہ قرآن کریم تلاوۃ و کتابۃ ہر طرح محفوظ ہے۔جس طرح اس کی عبارت بدلنا جائز نہیں اور وہ قرآن نہ ہوگا۔
اسی طرح اس کا رسم الخط بھی بدلنا جائز نہیں کہ وہ قرآن کی تحریر نہ ہوگی۔ ہندی انگریزی مراٹھی گجراتی، رومن انگلش، تیلگو، کنڈ، پنجابی اور بنگالی وغیرھم تو دور کا سوال ہے یہاں تو خط نستعلیق میں قرآن لکھنا منع ہے۔ نسخ میں ہی لکھا جائے گا اور نسخ میں اسی طرح اسی روش سے جس طرح منقول ہوتا چلا آرہا ہے اگرچہ اب ہماری رسم الخط اس کے خلاف ہوگئی ہو۔بسم الله کا سین دراز ہی کر کے لکھا جائے گا۔لنسفعاً تنوین ہی سے لکھا جائے گا نہ کہ نون خفیہ سے بئس الاسم الفسوق۔ لام الف سے لکھا جائےگا اگرچہ پڑھنے میں صرف لام آتاہے۔ غرضیکہ طریقہ تحریر بھی سلف عثمانی کے موافق ہوگا۔
امام اشہب رحمہ الله علیہ فرماتے ہیں کہ امام مالک رحمہ الله علیہ سے پوچھا گیا کہ کوئی شخص قرآن لکھوانا چاہتا ہے تو کیا مصحف اُس خط میں لکھ سکتے ہیں جو لوگوں کے ایجاد کردہ ہیں امام مالک رحمة الله عليه نے فرمایا نہیں قرآن تو بس پہلے رسم الخط (رسم عثمانی) میں ہی لکھاجائے گا.
“ہل یکتب المصحف علی ما احدثہ الناس من الہجاء فقال لا الا علی الکتبیة الاولی”
امام احمدبن حنبل رحمة الله عليه فرماتے ہیں کہ مصحف عثمان رضى الله تعالى عنه کے خط (رسم الخط) کی مخالفت حرام ہے۔
صاحب کشاف لکھتے ہیں: وکان اتباع خط المصحف سنة لا تخالف”
“مصحف عثمانی کے خط کا اتباع سنت (یعنی ایسا دستور) ہے جس کی مخالفت نہیں کی جاتی ہے۔”
اتقان جلد دوم صفحہ ۱۷۱ میں کتابۃ القرآن کے ذکر میں ہے۔ و هل يجوزغير عربى الاقرب المنع كما تحرم قرأته بغير لسان العربى لقولهم القلم احدى اللسانين وقد قال تعالى بلسان عربى مبين۔ اسی میں صفحہ ۱۶۷ پر ہے۔ وقال الامام احمد يحرم مخافة خط مصحف عثمان فى واو او ياء او الف وغير ذالك۔ اسی صفحہ پر ہے۔ قال البيهقى فى شعب الايمان من يكتب مصحفا فينبغى ان يحفظ على الهجاء الذى كتبوابه تلك المصاحف ولا يخالفهم فيه ولايغيره مما كتبوہ شيئاً فانهم كانوا اكثر علما و اصدق قلبا ولسانا واعظم امانة منا فلا ينبغى ان نظن بانفاسنا استدراكا عليهم اتقان جلد دوم صفحہ ۱۶۷ نوع فى مرسوم الخط میں ہے سئل مالك هل يكتب المصحف على ما احدثه الناس من الهجاء فقال لا الاعلى الكتبه الاولى اسی صفحہ ۱۷۰ میں ہے۔ عن ابن سيرين انه كان يكره ان تمدالباء الى الميم حتى تكتب السين۔ ان عبارات سے بالکل ظاہر وباہر ہو گیا کہ قرآن کریم کی تحریر عربی خط میں ہی ہوگی اور وہ بھی موافق مصحف عثمانی خواہ آج کل کی رسم الخط اس کی موافقت کرے یا نہ کرے جبکہ رسم الخط قرآن میں اس قدر پابندی ہے تو ہندی یا انگریزی یا
مراٹھی گجراتی، رومن انگلش، تیلگو، کنڈ، پنجابی اور بنگالی وغیرھم رسم الخط میں قرآن لکھنا تو صریح تحریف ہے۔
علامہ ابو طاہر السندی رحمہ اللہ نے رسمِ عثمانی کے التزام کی چار وجوہ بیان فرمائی ہیں:
’’الراجع من ذلک قول الجمہور،وذلک لوجوہ:
(١)إن ہذا الرسم الذی کتب بہ الصحابۃ القرآن الکریم حظي بإقرار الرسول ﷺ،واتباع الرسول ﷺ واجبٌ علی الأمۃ
(٢)أجمع علیہ الصحابۃ ولم یخالفہ أحد منہم،وکان ہذا الانجاز الکبیر الأمۃ لقوله ﷺ:’’علیکم بسنتی وسنۃ الخلفاء الراشدین المہدیین من بعدی…‘‘
(٣) أجمعت علیہ الأمۃ منذ عصور التابعین، وإجماع الأمۃ حجۃ شرعیۃ،وھو واجب الاتباع لأنہ سبیل المومنین،قال تعالیٰ: ’’وَمَنْ یُّشَاقِقِ الرَّسُوْلَ مِنْ بَعْدِ مَا تَبَیَّنَ لَہُ الْہُدیٰ وَیَتَّبِعْ غَیْرَ سَبِیْلِ الْمُؤْمِنِیْنَ نُوَلِّہٖ مَا تَوَلّٰی وَنُصْلِہٖ جَہَنَّمَ وَسَائَ تْ مَصِیرًا‘‘(٤) للرسم العثمانی فوائد مہمۃ،ومزایا کثیرۃ،خاصۃ أنہ یحوی علی القراءات المختلفۃ،والأحرف المنزلۃ، ففي مخالفتہ تضیع لتلک الفوائد وإہمال لہا‘‘
مُفَسّرِ شہیر حکیمُ الْاُمَّت حضرتِ مفتی احمد یار خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الحَنّان کے ایک تفصیلی فتوے کا اقتباس ملاحظہ ہو: ’’ ہندی یا انگریزی رسم الخط میں قراٰن لکھنا تو صریح تحریف ہے کہ اولاً تو اوپر ذکر کی ہوئی پابندیوں کے خلاف ہے۔ دوم میں۔ سین۔صاد۔ ثاء۔ میں اسی طرح ق اور ک میں۔ ز۔ذ۔ظ۔میں فرق بالکل نہ ہو سکے گا۔ مثلاً ظاہر کے معنی ہیں ظاہر اور زاہر کے معنی ہیں چمکدار یا تروتازہ اب اگر ہندی میں آپ نے जाहिर یا انگریزی میں Zahir لکھا تو کیسے معلوم ہوا کہ ظاہر ہے یا زاہر اسی طرح تاہر اور طاہر دوم یہ قدیر اور قادر اور دوم انگریزی اور ہندی میں ایسے ہی لکھے جاتے ہیںक़ादीर Qadir بتائے قادر اور قدیر۔ سامع اور سمیع -عالم اور علیم میں کس طرح فرق رہے گا۔ غرضکہ اوصاف الفاظ تو درکنار خود حروف ہی منقلب ہو جائیں گے اور معنی ہی ختم۔آگے چل کر تحریر فرماتے ہیں کہ بعض علماء تو قرآن میں رکوع اور نقاط اعرابی اور آیات اور اسماء سور لکھنے کے بھی خلاف رہے مگر یہ محسوس کر کے کہ ان کے بغیر لوگ قرآن صحیح نہیں پڑھ سکیں گے اور ان سے قرآن غیر قرآن سے مشتبہ نہیں ہوتا اور دلالات قراۃ میں اس لئے جائز رکھا گیا۔اسی اختلاف کو صاحب اتقان بیان فرما کر فرماتے ہیں واما النقط فیجوز لانہ لیس لہ صورۃ فیتوھم لاجلھا لیس بقرآن قرانا “جب اعراب قرآنیہ میں یہ صورت ہے تو مسخ قرآن کیونکر جائز ہو سکتا ہے”
فتاوی نعیمیہ ج ۱ ص ۸۵ ادارہ کتب اسلامیہ گجرات
مذکورہ بالا حوالہ جات سے معلوم ہوا کہ قرآن مجید کو ہندی ،انگلش، مراٹھی گجراتی، رومن انگلش، تیلگو، کنڈ، پنجابی اور بنگالی وغیرھم زبان میں لکھنا ناجائز و گناہ ہے _****************************************_
*(🌺واللہ اعلم بالصواب🌺)*
_****************************************_
*✍ کتبہ: جلال الدین احمد امجدی رضوی نعیمی ارشدی خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند
بتاریخ ۲۴/ ستمبر بروز جمعرات ۲۰۲۰ عیسوی
*( موبائل نمبر 📞8390418344📱)*

_*************************************
🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁

🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁

Share and Enjoy !

Shares
Scroll to Top