قعدۂ نماز میں جو درود پڑھا جاتا ہے اس میں سرکار کے نام کے ساتھ سیّدنا کہنا نماز کی حالت میں جائز ہے یا ناجائز؟امام کو نماز کی نیت میں ساتھ ان مقتدیوں کے کہنا چاہئے یا نہیں؟ زید کہتا ہے کہ کہنا چاہئے۔حضور رحمت اللعالمین صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت ۹؍ ربیع الاول کو ہے یا ۱۲؍ ربیع الاول شریف کو بعض کہتے ہیں کہ ۹؍ ربیع الاول ہے؟مرض کی وجہ سے لنگوٹ باندھ کر نماز کی امامت کر سکتا ہے یا نہیں؟

قعدۂ نماز میں جو درود پڑھا جاتا ہے اس میں سرکار کے نام کے ساتھ سیّدنا کہنا نماز کی حالت میں جائز ہے یا ناجائز؟
امام کو نماز کی نیت میں ساتھ ان مقتدیوں کے کہنا چاہئے یا نہیں؟ زید کہتا ہے کہ کہنا چاہئے۔
حضور رحمت اللعالمین صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت ۹؍ ربیع الاول کو ہے یا ۱۲؍ ربیع الاول شریف کو بعض کہتے ہیں کہ ۹؍ ربیع الاول ہے؟
مرض کی وجہ سے لنگوٹ باندھ کر نماز کی امامت کر سکتا ہے یا نہیں؟

مسئولہ: حافظ واحد علی امام مسجد و مدرس صدر العلوم موضع بیوہرا پوسٹ کرچھنا۔ الہ آباد۔
اول(۱) قعدۂ نماز میں جو درود پڑھا جاتا ہے اس میں سرکار کے نام کے ساتھ سیّدنا کہنا نماز کی حالت میں جائز ہے یا ناجائز؟
دوم(۲) امام کو نماز کی نیت میں ساتھ ان مقتدیوں کے کہنا چاہئے یا نہیں؟ زید کہتا ہے کہ کہنا چاہئے۔
سوم(۳) حضور رحمت اللعالمین صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت ۹؍ ربیع الاول کو ہے یا ۱۲؍ ربیع الاول شریف کو بعض کہتے ہیں کہ ۹؍ ربیع الاول ہے؟
چہارم(۴) مرض کی وجہ سے لنگوٹ باندھ کر نماز کی امامت کر سکتا ہے یا نہیں؟

الجواب: (۱) نما ز کے درود میں سرکار اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے نام مبارک کے ساتھ لفظ سیّدنا کہنا جائز بلکہ افضل ومستحب ہے۔ درمختار میں ہے:
ندب السیادۃ لان زیادۃ الاخبار بالواقع عین سلوک الادب فھو افضل من ترکہ ذکرہ الرملی الشافعی وغیرہ وما نقل لاتسودونی فی الصلاۃ فکذب ا ھ۔
۔ اور ردالمحتار شامی جلد اوّل ص ۳۴۵ میں ہے:
والافضل الاتیان بلفظ السیادۃ کما قالہ ابن ظھیرۃ وصرح بہ جمع وبہ افتی الشارح لان فیہ الاتیان بما امرنا بہ وزیادۃ الاخبار بالواقع الذی ھوادب فھو افضل من ترکہ ا ھ والمولیٰ تعالٰی اعلم۔
دوم(۲) شرع نے امام کو نماز کی نیت میں ساتھ ان مقتدیوں کے کہنے یا نیت کرنے کا حکم نہیں فرمایا ہے۔
سوم(۳) جیسے کہ شرع کی بہت سی باتوں میں علماء کا اختلاف ہے مگر صحیح اور معتمد جمہور کا قول ہے ایسے ہی سرکار اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی تاریخ ولادت میں سات (۷) قول ہیں ۲، ۸، ۱۲، ۱۷، ۱۸ اور ۲۲؍ لیکن صحیح و معتمد ۱۲؍ ربیع الاول ہی ہے ۹؍ ربیع الاول کا قول میری نگاہ سے نہیں گزرا۔
چہارم(۴) کر سکتا ہے بشرطیکہ لنگوٹ کے سبب رکوع اور سجدہ وغیرہ صحیح طور پر ادا کرنے میں کوئی رکاوٹ نہ ہو۔ وھو تعالٰی اعلم۔

کتبہ: جلال الدین احمد الامجدیؔ
۱۴؍ جمادی الاولیٰ ۱۳۹۸ھ؁
(فتاوی فیض الرسول،ج:۱،ص:۲۵۲)
ناشر
جلال الدین احمد امجدی نعیمی ارشدی خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند

Share and Enjoy !

Shares
Scroll to Top