مسجد کی رقم کو دوسرے مصرف میں خرچ کرناکیسا؟

مسجد کی رقم کو دوسرے مصرف میں خرچ کرناکیسا؟

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرح متین اس مسئلہ کے بارے میں کے مسجد کے اکاؤنٹ میں جمع شدہ رقم غریبوں میں تقسیم کرنا کیسا ہے مسجد کے دوکان و مکان کا کرایہ جمعہ کا چندہ ہفتہ واری چندہ منگنی شادی بیاہ کے حق باب کی  رقم مسجد کے اکاؤنٹ میں جمع ہے تو مفتی صاحب کی بارگاہ میں گزارش ہے کے محلے میں ایسے  مستحقین ضعیف  حضرات جو آجکل لاکھ ڈان کی وجہ سے سخت پریشان ہیں ان کی روزی روٹی بھی بند ہوچکی ہے تو کیا مسجد کی موجودہ رقم ان محتاجوں میں خرچ کرنے کی اجازت ہے اور  مسجد کی رقم کو موجودہ حالات کے پیش نظر بطور قرض دینا اور لینا کیسا ہے ازروئے شرع مدلل جواب عنایت فرمائے عین نوازش ہوگی
سائل ۔۔۔ شاکرحسن رضوی ، ہبلی کرناٹک؛
ا___()_____
*وعلیکم السلام ورحمۃاللہ وبرکاتہ؛*
*الجواب بعون الملک الوھاب؛*

مسجدکی آمدنی دوسرے اوقاف ومصارف میں صرف کرناحرام ہے اگرچہ مسجد کو حاجت بھی نہ ہو ، اور اگر خود مسجد کو حاجت ہوتو اشدحرام

*{فتاوی رضویہ ج١٦ ص٤٧٠}*

بلکہ ایک مسجدکی آمدنی دوسری مسجدمیں بھی صرف نہیں ہوسکتی

*{ایضا ص٢٠٦}*

نہ متولی واراکین جاعت کو اس کا اختیارہے

*{ایضا ص٥٧٥}*

ہاں ! جب دوسرا کوئی چارہ کار نہ ہو ، نہ مخیر حضرات کے پاس اتنی گنجائش ہو کہ وہ تعاون کرسکیں  اور مسلمان سے بھوک سے مررہےہوں تو بطور قرض حسب ضرورت صرف کرنےکی اجازت ہوگی ،

چنانچہ علامہ نظام الدین برہانپوری حنفی متوفی ۱۰۹۲ھ وجماعت علمائے ہند فرماتے ہیں

*” أما المال الموقوف على المسجد الجامع إن لم تكن للمسجد حاجة للحال فللقاضي أن يصرف في ذلك لكن على وجه القرض “*

*( الفتاوی الھندیۃ ، کتاب الوقف، الباب الثانی عشر فی الرباطات الخ، ۲/۴۶۴ ، دار الفکر بیروت )*

اور صدر الشریعہ علامہ مفتی امجد علی اعظمی حنفی متوفی ۱۳۶۷ھ فرماتے ہیں

*” مسلمانوں  پر کوئی حادثہ آپڑا جس میں روپیہ خرچ کرنے کی  ضرورت ہے اور اس وقت روپیہ کی  کوئی سبیل نہیں  ہے مگر اوقاف مسجد کی  آمدنی جمع ہے اور مسجد کو اس وقت حاجت بھی نہیں  تو بطور قرض مسجد سے رقم لی جاسکتی ہے “*

*( بہار شریعت، حصہ: دہم، مسجد کا بیان ، ۲/۵۶۵، مجلس المدینۃ العلمیۃ کراتشی )*

البتہ رسم منگنی وشادی میں جو حق باب وغیرہ کی رقم ہوتی ہے وہ جماعت والے جماعت کےکام کیلئے وصول کرتےہیں اور وقت ضرورت اس کےعوض فریقین کےمعاملات حل کرتےہیں ، خالص مسجدکی رقم نہیں مانی جاتی
فلہذا یہ رقم وہاں کے عرف کے مطابق جماعت والے کارہائے خیر میں حسب ضرورت صرف کرسکتے ہیں ، لان المعروف کالمشروط

*واللہ اعلم بالصواب؛*
ا__()____
*کتبــــہ؛*
*محمد شکیل اختر قادری برکاتی ۔شیخ الحدیث بمدرسةالبنات مسلک اعلی حضرت صدر صوفہ ھبلی کرناٹک؛*
*مورخہ؛2/4/2020)*
ا__()_____

الجواب صحیح

مفتی جنید صاحب قبلہ
مفتی عرفان صاحب قبلہ
مفتی کاشف کبیر صاحب قبلہ
مفتی شہزاد صاحب قبلہ
مفتی عمران صاحب قبلہ
مفتی فرحان صاحب قبلہ

Share and Enjoy !

Shares
Scroll to Top