منفرد نے نماز ظہر فرض میں تین رکعتوں کو بھری پڑھا چوتھی رکعت میں سورت نہیں ملائی رکوع و سجود کر کے نماز پوری کر لی تو کیا اس کی نماز ہوئی کہ نہیں؟
مسئلہ: از حیدر علی متعلم دارالعلوم منظر اسلام التفات گنج ضلع فیض آباد۔
منفرد نے نماز ظہر پڑھی تین رکعتوں کو بھری پڑھا چوتھی رکعت میں سورت نہیں ملائی رکوع و سجود کر کے نماز پوری کر لی تو کیا اس کی نماز ہوئی کہ نہیں؟
الجواب: منفرد کی نماز بلاکراہت ادا ہو گئی اس لئے کہ اسے فرض کی آخری دو رکعتوں میں سوت کا ملانا جائز ہے۔ نہ واجب ہے نہ مکروہ۔ لہٰذا دونوں رکعتوں میں ملائے یا ایک میں بہرصورت جائز ہے البتہ صاحب حلیہ نے خلاف اولیٰ کا افادہ فرمایا ہے‘ اور خلاف اولیٰ وہ ہے کہ جس کا نہ کرنا بہتر اور کیا تو کچھ مضائقہ نہیں بلکہ بعض ائمہ نے فرض کی آخری دو رکعتوں میں ضم سورہ کے مستحب ہونے کی تصریح فرمائی ہے‘ اور ظاہراً یہ استحباب صرف منفرد کے لئے ہے امام کے لئے ضرور مکروہ ہے بلکہ مقتدیوں پر گراں گزرے تو حرام ہے درمختار میں ہے:
ضم سورۃ فی الاولیین من الفرض وھل یکرہ فی الاخریین المختار لا‘ اور ردالمحتار جلد اوّل ص ۳۰۸ میں ہے: فی البحر عن فخر الاسلام ان السورۃ مشروعۃ فی الاخریین نفلاً وفی الذخیرۃ انہ المختار فی المحیط وھو الاصح والظاھران المراد بقولہ نفلاً الجواز والمشروعیۃ بمعنی عدم الحرمۃ فلاینا فی کونہ خلاف الاولٰی کما افادہ فی الحلیۃ ۔ا ھ۔ وھو تعالٰی اعلم
کتبہ: جلال الدین احمد امجدی
۱۸؍ ذی الحجہ ۱۴۰۰ھ
(فتاوی فیض الرسول،ج:۱،ص:۲۴۲/۲۴۱)
ناشر
جلال الدین احمد امجدی نعیمی ارشدی خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند