مولٰینا الیاس صاحب کاندھلوی کے عقائد کیسے تھے؟
تبلیغی جماعت کے چِلے کو جانا اور اس جماعت کے اجتماع میں بیٹھنا ان کے ساتھ گشت کرنا کیسا ہے؟
صحیح العقیدہ سنی کو رضا خانی کہہ کر مشرک قرار دینا کیسا ہے؟
مسئلہ:
عزیز احمد بیگ رضوی خطیب مسجد اعظم بنگالی اسٹریٹ ویروجپٹ کرناٹک
(۱) مولٰینا الیاس صاحب کاندھلوی کے عقائد کیسے تھے اور انہوں نے جو جماعت بنائی اور نام تبلیغی جماعت رکھا اس جماعت کا قیام کیسا ہے؟
اس جماعت کے چِلے کو جانا اور اس جماعت کے اجتماع میں بیٹھنا ان کے ساتھ گشت کرنا کیسا ہے؟
جبکہ اس اجتماع میں وہ کتاب جس کا نام تبلیغی نصاب ہے جس میں سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیثیں نقل کی گئی ہیں پڑھتے ہیں۔ اس کے سننے کے لئے بیٹھنے میں کیا حرج ہے؟
شان رسالت میں گستاخی اسمٰعیل دہلوی اشرف علی تھانوی وغیرہم نے کی۔ مولانا الیاس صاحب کی ذات توہین رسول سے بری ہے ان کی جماعت کا کام صرف کلمہ نماز کی تبلیغ ہے۔ جبکہ سرکار نے امربالمعروف نہی عن المنکر کا حکم ہر مسلمان کے لئے فرمایا ہے اس جماعت میں شرکت صحیح ہے یا نہیں تفصیل سے آگاہ فرمائیں؟
(۲) ایک صحیح العقیدہ سنی امام کو رضا خانی کہہ کر قبرپرست ہونے کا الزام لگانا‘ مشرک قرار دینا اور اس کے پیچھے نماز نہ ہونے کا فتویٰ کیسا ہے؟
الجواب: اللھم ھدایۃ الحق والصواب۔
(۱) مولوی الیاس کے عقائد وہی تھے جو مولوی اشرف علی تھانوی کے تھے اور مولوی اشرف علی تھانوی کے عقائد کفری تھے جیسا کہ اس کی کتاب حفظ الایمان ص ۸ سے ظاہر ہے جس کے سبب مکہ معظمہ، مدینہ طیبہ اور ہندو پاکستان وغیرہ کے سینکڑوں علمائے کرام و مفتیان عظام نے حسام الحرمین اور الصوارم الہندیہ میں مولوی اشرف علی تھانوی کے کافر و مرتد ہونے کا فتویٰ دیا اور تحریر فرمایا کہ من شک فی کفرہ وعذابہ فقد کفر اور مولوی الیاس کاندھلوی کی تبلیغی جماعت
کا مقصد چونکہ اشرف علی تھانوی اور رشید احمدگنگوہی وغیرہ کی کفری تعلیم کی نشر واشاعت اور مسلمانان اہلسنّت کو وہابی بنانا ہے اس لئے اس کا قیام ناجائز ہے۔ تبلیغی جماعت کے چِلے کو جانا‘ اس کے اجتماع میں بیٹھنا اور ان کے سات گشت کرنا جائز نہیں کہ دین و ایمان کے لئے زہر قاتل ہے‘ اور تبلیغی نصاب جو اجتماع میں پڑھا جاتا ہے اگرچہ اس کی سب باتیں غلط نہیں ہیں کہ اس میں قرآن مجید کی آیتیں اور حدیثیں بھی ہیں‘ مگر بد مذہب و گمراہ سے قرآن و حدیث کا علم حاصل کرنا بھی جائز نہیں۔ مسلم شریف کی حدیث ہے: انظروا عمن تاخذون دینکم یعنی جس سے اپنے دین کا علم حاصل کرو اسے دیکھ لو (کہ گمراہ و بدمذہب تو نہیں ہیں)۔
(مشکوٰۃ شریف ص ۳۷)
مولوی الیاس کاندھلوی کی ذات اگرچہ بظاہر توہین رسول سے بری ہے لیکن جب وہ مولوی اشرف علی تھانوی وغیرہ توہین رسول کرنے والوں کو اپنا پیشوا مانتے ہیں اور ان کی تائید کرتے ہیں تو وہ بھی مجرم ہیں۔ صرف ظاہر میں ان کی جماعت کا کام کلمہ و نماز کی تبلیغ ہے حقیقت میں مسلمانان اہلسنّت کو وہابی بنانا ہے اس لئے اس جماعت میں شریک ہونا حرام و ناجائز ہے۔
وھو تعالٰی اعلم۔
(۲) سنی صحیح العقیدہ امام کو رضاخانی کہہ کر قبر پرست و مشرک قرار دینا اور اس کے پیچھے نماز نہ ہونے کا فتویٰ دینا سراسر غلط اور باطل ہے بلکہ کفر ہے کہ سنی صحیح العقیدہ کو بلاوجہ مشرک کہنا خود شرک و کفرمیں مبتلا ہونا ہے اس لئے کہ سنی قبر کو پوجتا نہیں ہے بلکہ اس کی زیارت کرتا ہے‘ اور قبروں کی زیارت کا حضور نے خود حکم فرمایا ہے جیسا کہ مسلم شریف میں حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے حدیث مروی ہے کہ سرکار اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
نھیتکم عن زیارۃ القبور فزوروھا
یعنی میں نے تم لوگوں کوقبروں کی زیارت سے منع کیا تھا لیکن اب میں تمہیں اجازت دیتا ہوں‘ ان کی زیارت کیا کرو۔
(مشکوٰۃ شریف ص ۱۵۴)
یہاں تک کہ حضور نے فرمایا: من زارقبری وجبت لہ شفاعتی یعنی جو شخص میری قبر کی زیارت کرے گا اس کے لئے میری شفاعت واجب ہے۔
(دارقطنی بیہقی)
اسی لئے ساری دنیا کے مسلمان قبر مبارک کی زیارت کرتے ہیں۔ لہٰذا قبر کی زیارت کرنے والے کوقبر پرست کہہ کر مشرک قرار دینا ساری دنیا کے مسلمانوں کو مشرک ٹھہرانا ہے۔
وھو تعالٰی اعلم۔
کتبہ:
جلال الدین احمد الامجدی
۲۱؍ شوال المکرم ۱۴۰۱ھ
(فتاوی فیض الرسول،ج:۱،ص:۴۴/۴۳)
ناشر:
جلال الدین احمد امجدی نعیمی ارشدی خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند