نماز جنازہ کی تکرار جائز یا ناجائز
NAMAZE JANAAZA KI TAQRAAR JAIZ YA NA JAIZ
नमाज़े जनाज़ा की तक़रार जाईज़ या ना जाईज़
📿السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ📿
_****************************************_
کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیان عظام مسئلہ ہٰذا میں کہ👇
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین اسلام ذیل میں درج سوال کے بارے میں کہ زید کے ابو کا انتقال ھوا جسکی نماز جنازہ کیلٸے لوگ دو جگہ جمع ھوٸے پہلی جگہ پر زید جو کے میت کا سب سے بڑا بیٹا ھے اسکو نماز میں شریک نہ کیا گیا تاکہ دسری جگہ بھی نماز ھوسکے اسکے علاوہ باقی تمام بیٹوں بھاٸیوں اور اہل محلہ نے باہم اتفاق سے نماز جنازہ پڑھلی ایسی صورت میں بعض علماء کرام نے یہ فرمایا کہ نماز جنازہ ھوچکی اب دبارہ نہیں ھوسکتی ہاں اگر میت کا کوٸی بھی بیٹا پہلی نماز میں شریک نہ ھوتا سب کے سب نہ پڑھتے تو اب دبارہ نماز جنازہ ھوجاتی
ایسے میں شرع مطھرہ کیا فرماتی ھے آیا اب دوسری مرتبہ نماز جنازہ ھوسکتی ھے یا نہیں نیز جو فتوی ملا کیا وہ شرعا بلکل درست ھے یا اس میں اصلاح کی حاجت ھے
💢قرآن و احادیث کی روشنی میں مفصل جواب عنایت فرمائیں عین نوازش ہوگی
_****************************************_
💢سائل💢 محمد مظہر علی پاکستان
🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁
_****************************************_
*وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ*
*📝الجواب بعون الملک الوہاب ⇩*
**************************************
🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁
اس کے متعلق حکم شرعی یہ ہے کہ نماز ہوجائے گی جو نماز جنازہ ولی کے اجازت کے بغیر پڑھی ولی کو اختیار ہے کہ وہ دوبارہ پڑھے۔ مگر جن لوگوں نے نماز جنازہ پہلے پڑھ لی ہے وہ دوبارہ نہیں پڑھ سکتے ہیں اور یہ حکم اس صورت میں ہے کہ نماز جنازہ پڑھانے والا ولی سے کمتر ہو اگر بادشاہ اسلام یا قاضی شرع یا امام حی نے نماز پڑھادی تو ولی کو اعادہ کا اختیار نہیں کہ وہ اس بات میں ولی سے مقدم ہیں۔
فی الدرالمختار
یقدم فی الصلٰوۃ علیہ السلطان اوامیر المصر ثم القاضی ثم امام الحی ثم الولی فان صلی غیرالولی من لیس لہ حق التقدم علی الولی ولم یتابعہ الولی اعادالولی ولوعلی قبرہ ان شاء لاجل حقہ لا لاسقاط الفرض ولذا قلنا لیس لمن صلی علیھا ان یعید مع الولی لان تکرارھاغیرمشروع وان صلی من لہ حق التقدم کقاض اونائبہ اوامام الحی اومن لیس لہ حق التقدم وتابعہ الولی لایعید اھ مختصرًا۔ درمختار میں ہے: میّت کی نمازپڑھنے میں مقدم بادشاہ یاولیِ شہر ہے پھر قاضی پھر امامِ محلہ پھر ولی–اگر ولی کے علاوہ ایسے شخص نے جس کو ولی پر تقدم کا حق حاصل نہیں، نمازِ جنازہ پڑھ لی اور ولی نے اس کی متابعت نہ کی تو ولی اگر چاہے تو دوبارہ پڑھ سکتا ہے خواہ قبر پر ہی پڑھے اسے یہ اختیار اپنے حق کے سبب ہے اس لئے نہیں کہ فرضِ جنازہ ادا نہ ہوا تھا، اسی لئے ہم کہتے ہیں کہ پہلے جو پڑھ چکے تھے وہ ولی کے ساتھ ہوکر دوبارہ نہیں پڑھ سکتے– اس لئے کہ نماز جنازہ کی تکرار جائز نہیں–اور اگر پہلے ایسے شخص نے پڑھی جسے ولی پر تقدم کا حاصل ہے جیسے قاضی یا نائب قاضی یا امامِ محلہ یا ایسے شخص نے پڑھ لی جسے حقِ تقدم حاصل نہیں مگر ولی نے اس کی متابعت کر لی تھی تو دوبارہ نہیں پڑھ سکتا اھ مختصرًا
درمختار باب صلٰوۃ الجنائز مطبوعہ مطبع مجتبائی دہلی ۱/۲۳–۱۲۲
سرکار اعلی حضرت مجدد دین و ملت الشاہ امام احمد رضا خان فاضل بریلوی رضی اللہ تعالی عنہ اس طرح سوال ہوا کہ میّت اگر چہ بالغ ہو یا نابالغ ہو اُس کے جنازہ میں ولی داخل نہیں ہوا تو اس کا جنازہ ہوا یا نہیں؟ اس کے متعلق تحریر فرماتے ہیں کہ نماز ہوگئی جو نماز بے اجازت ولی پڑھی جائے ولی کو اختیار ہے کہ دوبارہ پڑھے۔ مگر جو پہلے پڑھ
چکے ہیں وُہ دوبارہ نہیں پڑھ سکتے۔ پھر یہ بھی اس صورت میں ہے کہ پہلی نماز کسی ایسے نے پڑھی جس پر ولی کو ترجیح تھی، ورنہ اگر مثلًا بادشاہ اسلام یا قاضی شرع یا امام حی نے نماز پڑھادی تو ولی کو اعادہ کا اختیار نہیں کہ وہ اس بات میں ولی سے مقدم ہیں۔
فتاوی رضویہ ج ۹ص ۱۸۴
لہذا جب نماز جنازہ ادا ہوگئی تو دوبارہ پڑھنے کی ضرورت نہیں کیونکہ نماز جنازہ کی تکرار یعنی بار بار جنازے کی نماز پڑھنا مذہب حنفی میں منع ہے۔فقہ حنفی کی معتبر و معتمد کتب شاہد عادل ہیں کہ جنازے کی نماز کی تکرار ناجائز اور نا مشروع ہے۔
نماز جنازہ کی تکرار کی ممانعت احادیث مبارکہ میں مذکور ہے جیسا کہ جب امیر المؤمنین خلیفۃ المسلمین سیدنا عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ کا وصال ہوا تب جلیل القدر صحابی رسول حضرت عبداللہ بن سلام رضی اللہ تعالی عنہ کہیں گئے ہوئے تھے امیرالمومنین کی شہادت کی خبر ملتے ہی جلد از جلد مدینہ طیبہ آئے لیکن آتے آتے دیر ہو گئی نماز جنازہ پڑھی گئی اور تدفین بھی ہوچکی ۔حضرت عبداللہ بن سلام رضی اللہ تعالی عنہ کو نماز جنازہ میں شرکت کا موقع نہ ملا اس پر فرمایا کہ:
عن عبداﷲ بن سلام لمافاتتہ الصّلوۃعلی عمر رضی اﷲ تعالٰی عنہ قال ان سبقت بالصلٰوۃ فلم اسبق بالدعاء لہ یعنی عبدﷲ بن سلام رضی اﷲتعالٰی عنہ کو جب امیرالمومنین فاروق اعظم رضی ﷲتعالٰی عنہ کے جنازہ مبارك پر نماز میرے آنے سے پہلے ہوچکی تو کہا کہ دعا کی بندش تو نہیں میں ان کے لئے دعا کروں گا”۔فتح ﷲ المعین فصل فی الصلٰوۃ علی المیت ایچ ایم سعید کمپنی کراچی ١/٣٥٣
امام اجل برہان الملۃ والدّین ابوبکر ہدایہ میں فرماتے ہیں: ان صلی غیرالولی و السلطان اعادالولی ان شاء لان الحق للاولیاء وان صلی الولی لم یجز لاحدٍ ان یصلی بعدہ لان الفرض یتادی بالاول والتنفلبہا غیر مشروع یعنی اگر ولی وحاکم اسلام کے سوا اور لوگ نمازِ جنازہ پڑھ لیں تو ولی کو اعادہ کا اختیار کہ حق اولیاء کاہے اور اگر ولی پڑھ چکا تو اب کسی کو جائز نہیں کہ فرض تو پہلی نماز سے ادا ہوچکا اوریہ نماز بطور نفل پڑھنی مشروع نہیں”
الہدایہ فصل فی الصّلٰوۃ علی المیت مطبوعہ المکتبۃ العربیۃ کراچی ١/١٦٠
امام اجل نسفی وافی اوراس کی شرح وافی میں فرماتے ہیں:
لم یصل غیرہ بعدہ ای ان صلی الولی لم یجزلغیرہ ان یصلی بعدہ لان حق المیت یتادی بالفریق الاول وسقط الفرض بالصلٰوۃ الاولٰی فلوفعلہ الفریق الثانی لکان نفلا واذاغیر مشروع کمن صلی علیہ مرۃ یعنی اگر ولی نے نمازِ جنازہ پڑھ لی تو اس کے بعد دوسرے کو پڑھنا جائز نہیں، اس لئے کہ میّت کا حق پہلے فریق سے اداہوچکا، اور پہلی نماز سے فرض ساقط ہوگیا، اب اگر کوئی دوسرافریق اداکرے تو یہ نفل ہوگی اور یہاں نفل مشروع نہیں، جیسے وہ جس کی ایك بار نماز پڑھی جاچکی ہو الخ(ت)
کافی شرح وافی
علامہ ابراہیم حلبی غنیہ شرح منیہ میں فرماتے ہیں: لا یصلی علیہ لئلایودی الی تکرار الصلٰوۃ علی میت واحد فانہ غیر مشروع یعنی اُس پر نماز نہ پڑھی جائے کہ ایك میت پر دو بار نماز نہ ہو کہ یہ نا مشروع ہے،یعنی شرع کے موافق نہیں۔”] غنیۃ المستملی شرح منیۃ المصلی فصل فی الجنائز مطبوعہ سہیل اکیڈمی لاہور ص٥٩٠
خاتم المحققین حضرت العلام مولانا امام محمد بن علی حصکفی دمشقی رحمۃ اللہ تبارک و تعالی علیہ فرماتے ہیں کہ:
لیس لمن صلی علیہا ان یعید مع الولی لان تکرارھا غیر مشروع “ترجمہ جو پہلے پڑھ چکا وُہ ولی کے ساتھ بھی اعادہ کا اختیار نہیں رکھتا کہ اس کی تکرار غیر مشروع ہے۔”درمختار باب صلٰوۃ الجنائز مطبوعہ مطبع مجتبائی دہلی ١/١٢٣
فتاوی عالمگیری میں ہے
لایصلی علی میت الامرۃ واحدۃ والتنفل بصلٰوۃ الجنازۃ غیرمشروع۔کسی میّت پر ایك بار کے سوا نماز نہ پڑھی جائے اور نمازِ جنازہ نفل ادا کرنا غیر مشروع ہے۔
فتاوٰی ہندیہ الفصل فی الصلٰوۃ علی المیت مطبوعہ نورانی کتب خانہ پشاور ١/١٦٣
ان کان المصلی سلطانا اوالامام الاعظم اوالقاضی او والی المصر امام حیہ لیس للولی ان یعید یعنی اگر بادشاہِ اسلام یا امیرا لمومنین یا قاضی شرع یا اسلامی حاکم مصر یا امام الحی نماز پڑھ چکا،تو اب ولی کو اعادہ کا اختیار نہیں”
بحرالرائق فصل السلطان احق بصلوٰتہ مطبوعہ ایچ ایم سعید کمپنی کراچی ٢/١٨١
استاد العلماء حضرت العلام مولانا شمس الدین محمد خراسانی رحمۃ اللہ تبارک و تعالی علیہ لکھتے ہیں کہ:لا یصلی علی میت الا مرۃ “یعنی کسی مردے پر ایک مرتبہ سے زیادہ نماز جنازہ نہ پڑھی جائے”۔
جامع الرموز شرح نقایہ مطبوعہ:مکتبہ اسلامیہ ایران فصل فی الجنازۃ ج ۱ ص ۲۸۵
امام احمد رضا خان فاضل بریلوی رضی اللہ تعالی عنہ نماز جنازہ کی تکرار کے منع ہونے کے متعلق سے ایک اہم نکتہ بیان فرماتے ہیں کہ:اب اگر نمازِ جنازہ میں تکرار کی اجازت دیتے ہیں تولوگ تسویف وکسل کی گھاٹی میں پڑیں گے۔ کہیں گے کہ جلدی کیا ہے اگر ایك نماز ہوچکی ہم دوبارہ پڑھ لیں گے، اس تقدیر پر اگر لوگوں کا انتظار کیا جائے تو جنازہ کودیر ہوتی ہے اور جلدی کی جائےتو جماعت ہلکی رہتی ہے اور دونوں باتیں مقصود شرع کےخلاف، لاجرم مصلحتِ
شرعیہ اسی کی مقتضی ہُوئی کہ تکرار کی اجازت نہ دیں۔جب لوگ جانیں گے اگر نماز ہوچکی تو پھر نہ ملے گی اور ایسے افضال عظیمہ ہاتھ سے نکل جائیں گے تو خواہی نہ خواہی جلدی کرتے حاضر آئیں گے اور میّت کے فائدے اور اپنے بھلے کے لئے جلد جمع ہوجائیں گے اور شرع مطہر کے دونوں مقصد باحسن وجوہ رنگ ظہور پائیں گے۔
فتاوی رضویہ مترجم ج ۹ص ۳۱۳
مذکورہ بالا حوالہ جات سے معلوم ہوا کہ نماز جنازہ کی تکرار غیر مشروع اور منع ہے اور مقامی علماء کرام نے جو حکم دیا ہے وہ عند الشرع صحیح و درست ہے
اس مسئلہ کی تفصیلی معلومات کے لئے سرکار اعلی حضرت مجدد دین و ملت الشاہ امام احمد رضا خان فاضل بریلوی رضی اللہ تعالی عنہ کی کتاب “النھی الحاجز عن تکرار صلاۃ الجنائز(سن ۱۳۱۵ ھ)”کا مطالعہ فرمائیں۔
علاوہ ازیں امام احمد رضا خان فاضل بریلوی رضی اللہ تعالی عنہ نے اپنی کتاب ” الھادی الحاجب عن جنازۃ الغائب “(۱۳۲۶ ھ) میں تکرار نماز جنازہ کے عدم جواز کے ثبوت میں براہین و دلائل کے انبار لگا دئیے ہیں ۔آپ نے فقہ اسلامی کی پچاسی کتابوں سے کل دوسو سات عبارات حوالے میں نقل فرماکر مسئلہ واضح فرمادیا کہ نماز جنازہ کی تکرار جائز نہیں۔کا بھی مطالعہ کریں فائدہ مند ثابت ہوگا
_****************************************_
*(🌺واللہ اعلم بالصواب🌺)*
_****************************************_
*✍ کتبہ: جلال الدین احمد امجدی رضوی ارشدی نائےگائوں ضلع ناندیڑ مہاراشٹرا ـ*(بتاریخ ۸/ستمبر بروز منگل ۲۰۲۰/ عیسوی)*
*( موبائل نمبر 📞8390418344📱)*
_*************************************
🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁
الجواب الصحیح فقط محمد ذوالفقار خان نعیمی صاحب قبلہ ککرالوی خادم نوری دار الافتاء مدینہ مسجد محلہ علی خان کاشی پور اتراکھنڈ
🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁