وہابی دیوبندیوں کے مساجد و مدارس مکاتب وغیرھم میں چندہ دینا کیسا ہے
WAHABI DEWBANDIYON KE MASJID W MADARSA MAKTAB MEN DIN KI TALEEM KELIYE JANA YA APNE BACHCHON KO BHEJNA KAISAA HAI?
वहाबी देवबन्दीयों के मस्जिद व मदरसा मकतब में दिनी तालीम के लिए जाना या अपने बच्चों को भेजना कैसा है?
📿السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ📿
_****************************************_
کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیان عظام مسئلہ ہٰذا میں کہ👇
دیوبندئ کے مدرسے میں قرآن سیکھنا کیسا ہے اور ان کے مدارس میں پیسہ دینا کیسا ہے اور ان کے مساجد میں پیسہ دینا کیسا ہے
💢قرآن و احادیث کی روشنی میں مفصل جواب عنایت فرمائیں عین نوازش ہوگی
_****************************************_
💢سائل💢 حافظ محمد اجمیر خان
🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁
_****************************************_
*وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ*
*📝الجواب بعون الملک الوہاب ⇩*
**************************************
🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁
HARAAM HAI HARAAM HAI
🕹اس لئے سرکار اعلیٰ حضرت امام اہلسنت امام احمد رضا خان قادری بریلوی رضی اللہ تعالی عنہ نے سن 1320ہجری میں المعتمدالمستند( شرح المعتقد المنتقد) کے اندر دیوبندیوں کے ان چاروں بڑے پیشواؤں مولوی اشرف علی تھانوی مولوی خلیل احمد امبیٹھوی مولوی قاسم نانوتوی مولوی رشید احمد گنگوہی اور مرزا غلام احمد قادیانی پر ان کے انھیں عقائد کفریہ التزامیہ کے سبب کفر کا فتویٰ دیا پھر جب آپ سن 1323 ھجری کعبہ معظمہ اور مدینہ طیبہ کی زیارت کے لئے حاضر ہوئے تو آپ نے اسی فتوی کو علماء حرمین و طیبین کے سامنے پیش کیا دونوں مقدس شہروں کے بڑے بڑے علمائے کرام و فقہائے عظام نے اعلی حضرت کے اس فتوی کی تصدیق کرتے ہوئے چاروں دیوبندی پیشواؤں تھانوی، انبیٹھوی ،گنگوہی، نانوتوی کو اور مرزا غلام احمد قادیانی کو کافر و مرتد قرار دیا اور لکھا کہ جو شخص دیوبندیوں قادیانیوں کے کفریہ عقیدہ پر مطلع ہونے کے باوجود انہیں کافر نہ مانے یا ان کے کافر ہونے میں شک کرے وہ خود کافر ہے علمائے حرمین طیبین کی تصدیقات کو اعلی حضرت کے فتاویٰ کے ساتھ کتابی شکل میں اکٹھا کیا گیا اور اس کا نام حسام الحرمین رکھا گیا👇
👈ایسے ہی بدعقیدے والوں کے متعلق
📚سرکار اعلی حضرت امام احمدرضا خان فاضل بریلوی رضی اللہ تعالی عنہ تحریر فرماتے ہیں کہ 👇👇
🕹وہابی دیوبندی نیچری قادیانی اپنے کفری عقائد کے بناء پر کافر و مرتد ہیں جو ان کے کفریات پر مطلع ہونے کے باوجود انھیں کافر نہ مانے یا ان کے کافر ہونے میں شک کرے وہ بھی کافر ہے
📗✒حسام الحرمین ص 32/50
🕹وہابیوں دیوبندیوں سے دوستی کرنا حرام ہے اور ان سے دلی دوستی یا قلبی محبت کفر ہے
📗✒فتاویٰ رضویہ جلد 6 ص 91/92
📗✒تمہید ایمان صفحہ نمبر 9
🕹جو شخص ان لوگوں سے میل جول رکھتا ہے اس پر اندیشہ کفر ہے ایسے شخص کو مرتے وقت کلمہ نصیب ہونا دشوار ہے
📗✒ فتاویٰ رضویہ جلد 9 ص 311
🕹دیوبندی عقیدے والوں کی پیچھے نماز بالکل باطل ہے نماز ہوگی ہی نہیں فرض سر پر رہے گا اور ان کے پیچھے نماز پڑھنے کا سخت گناہ بھی سر پر آئے گا
📗✒فتاویٰ رضویہ جلد 3 ص 235
🕹 اور بغیر عذر شرعی ان کے ساتھ نماز پڑھنا بھی حرام ہے
📗✒فتاویٰ رضویہ ج 6ص91ص531
📗✒فتاوی رضویہ جلد 3 صفحہ225
🕹جسے یہ معلوم ہو کہ دیوبندیوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین کی ہے پھر بھی ان کے پیچھے نماز پڑھتا ہے تو اسے مسلمان نہ کہا جائے گا کیونکہ ان کے پیچھے نماز پڑھنا اس کی ظاہر دلیل ہے کہ ان لوگوں کو مسلمان سمجھا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین کرنے والے کو مسلمان سمجھنا کفر ہے
📗✒فتاویٰ رضویہ ج6 ص 76ص109
جیسا کہ حدیث شریف میں ہے : ان ھذا العلم دین فانظروا عمن تاخذون دینکم یعنی پہلے ان لوگوں کو عقیدتا دیکھ لو جن سے اپنے دین کو لیتے اور سیکھتے ہو*_
📗✒مشکوة شریف ،ج: 2
📗✒ كنزالعمال، ج:10
اسی کے متعلق اعلی حضرت احمد رضا خان فاضل بریلوی رضی اللہ تعالی عنہ تحریر فرماتے ہیں کہ
🕹وہابی دیوبندی مولویوں سے یا کسی بھی بے دین سے علم دین سیکھنا اور ان کو اپنا استاد بنانا ہرگز جائز نہیں ہے اسی طرح ان سے دینی مسئلہ پوچھنا بھی ناجائز و حرام ہے
📗✒فتاویٰ رضویہ ج3ص246ص247
📗✒فتاویٰ رضویہ جلد 5 ص 333
📗✒فتاویٰ امجدیہ جلد 3 ص 251
🕹وہابیوں دیوبندیوں کو دعوت کھلانا یا ان کی دعوت کھانا دونوں باتیں ناجائز ہیں
📗✒فتاویٰ رضویہ دہم نص آخر ص39
اور نیز ان کے قریب جانا اور ان کے ادارہ میں تعلیم حاصل کرنا اور انہیں اپنا استاذ بنانا حرام ہےکہ بدمذہب کو استاذ بنانے میں ان کی تعظیم و توقیر ہے جو ناجائز و حرام ہے
*جیساکہ حدیث شریف میں ہے*
حضور سید عالم صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں *من وقرصاحب بدعۃ اعان علیبھدم الاسلام*یعنی جو کسی بد مذہب کی توقیر کرے اس نے اسلام کے ڈھانے پر مدد دی*
📗✒کنزالعمال جلداول صفحہ 219*
سرکاراعلیٰ حضرت مجدد دین و ملت الشاہ امام احمد رضا خان فاضل بریلوی رضی اللہ تعالی عنہ سے سوال ہواکہ وہابیوں کے پاس اپنے لڑکوں کو پڑھانا کیساہے*
توآپ نے ارشاد فرمایا کہ حرام حرام حرام اور جو ایسا کریں وہ بد خواہ اطفال و مبتلائے آثام*
📗✒فتاوی رضویہ ج 9ص207نصف1
🍍حضور صدر الشریعہ بدر الطریقہ حضرت العلام مولانا مفتی محمد امجد علی اعظمی رضی اللہ تعالی عنہ تحریر فرماتے ہیں کہ شرح مقاصد سے ہے
ان حکم المبتدع البغض و الاھانۃ و الرد و الطرد
📗✒فتاوی امجدیہ ج4ص 17
💢مذکورہ بالا حوالہ جات سے معلوم ہوا کہ وھابی دیوبندی کے ساتھ کھانا کھانا پانی پینا ان کے یہاں شادی بیاں کرنا ان سے چندہ لینا انہیں اپنی کمیٹی کا ممبر بنانا ان کے نماز جنازہ میں شرکت کرنا انہیں سلام کرنا علوم دینیہ حاصل کرنا اور بچوں كو قرآن مجید سیکھنا سکھوانا پڑھنا پڑھوانا حرام و گناہ ہے👇
✒🖋حدیث شریف میں ہے ایاکم وایاھم لا یضلونکم ولا یفتندنکم ان مرضوا فلا تعودوھم وان ناروا فلا تشھدوھم وان لقیتموھم فلا تسلموا علیھم لا تجالسوھم ولا تشاربوھم ولا تواکلوا ھم ولا تناکحوھم یعنی ان سے الگ رہو انہیں اپنے سے دور رکھوں کہیں وہ تمہیں بہکا نہ دے وہ تمہیں فتنے میں نہ ڈال دیں وہ بیمار پڑیں تو پوچھنے نہ جاؤ مر جائیں تو جنازے پر حاضر نہ ہو جب انہیں ملو تو سلام نہ کرو ان کے پاس نہ بیٹھو ساتھ پانی نہ پیو ساتھ کھانا نہ کھائو شادی بیاہ نہ کرو یہ حدیث مسلم ابو داؤد ابن ماجہ اور عقیلی کی روایات کا مجموعہ ہے 👇
📗✒انوارالحدیث صفحہ 103
📗✒فتاوی مرکز تربیت افتا ج2ص90
🍁اللہ تعالی فرماتا ہے و اما ینسینک الشیطان فلا تقعد بعد الذکری مع القوم الظالمین یعنی اور اگر تجھے شیطان بھلا دے تو یاد آنے پر ظالموں کے پاس نہ بیٹھ
🤔لہذا طلب علم اور والدین کیلئے ضروری ہےکہ وہ کسی سنی صحیح المسلک ادارہ کاانتخاب کریں
👈(2)(3)اور رہی بات وہابی دیوبندیوں کے مساجد و مدارس میں چندہ دینے کے متعلق تو حکم شرعی یہ ہے کہ ناجائز و حرام اور گناہ ہے نیز وھابی دیوبندی کے مساجد و مدارس مساجد و مدارس ہی نہیں ہیں 👇
سرکار اعلی حضرت مجدد دین و ملت الشاہ امام احمد رضا خان فاضل بریلوی رضی اللہ تعالی عنہ تحریر فرماتے ہیں کہ کفار کی مسجد مثل گھر کے ہے
📗✒المفوظ حصہ اول صفحہ 109
اور قدیم فتاویٰ رضویہ تحریر فرماتے ہیں کہ ان کی مسجد ایک مکان ہے ۔
📗✒فتاویٰ رضویہ ج6 ص 429
🍍صدر الشریعہ بدر الطریقہ حضرت العلام مولانا مفتی محمد امجد علی اعظمی رضی اللہ تعالی عنہ تحریر فرماتے ہیں کہ وھابی دیوبندی کی بنائی ہوئی مسجد شرعا مسجد نہیں اللہ تعالی قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے اِنَّمَا یَعۡمُرُ مَسٰجِدَ اللّٰہِ مَنۡ اٰمَنَ بِاللّٰہِ وَ الۡیَوۡمِ الۡاٰخِرِ یعنی اللہ کی مسجدوں کو وہی آباد کرتے ہیں جو اللہ اور قیامت کے دن پر ایمان لاتے ہیں
📗✒پ 10 سورہ توبہ آیت مبارکہ 18
📗✒فتاوی امجدیہ ج 1 ص 256
🕌مسجد ہونے کے لئے زمین کا وقف ہونا شرط ہے اور کافر وہ بھی مرتد کا مسجد کے وقف درست نہیں بلکہ مرتد کا کسی کار خیر کے لئے وقف وقف نہیں اس لئے ان فرقوں کی بنائی ہوئی مسجد نہیں
🕌 اور رہے وہ مدارس و مساجد وہ مقامات جہاں وھابی دیوبندی وغیرہ نے اپنی عبادت گاہیں وغیرہ بناچکے ہیں، اگر وہ پہلے سے مسلمانوں کی مساجد و مدارس تھیں تو ظاہر ہے کہ ان کے تسلط کی وجہ سے وہ مساجد و مدارس کی حیثیت سے خارج نہیں ہوں گے مساجد و مدارس ہی رہیں گے۔ درمختار‘ کتاب الوقف‘ مطلب فی أحکام المسجد میں ہے: أما لو تمت المسجدیۃ ثم أراد البناء منع ولو قال عنیت ذلک لم یصدق تتارخانیۃ ، فإذا کان ہذا فی الواقف فکیف بغیرہ فیجب ہدمہ ولو علی جدار المسجد۔
اور اگر وہ کسی مسلمان کی ذاتی ملکیت تھی ، انہوں نے اسے اپنا ہم خیال بنا کر وہاں اپنی عبادت گاہ بنائی تھی تو وہ بدستور مسلمان ہی کی ملکیت میں ہے، ان کا بنانا بجائے خود غلط تھا ، اب وہ مسلمان خوداُسے مسجد کیلئے وقف کرسکتا ہے چنانچہ وہاں مسجد بنائی جاسکتی ہے ۔جیساکہ ردالمحتار ،کتاب الوقف میں ہے :افاد ان الواقف لا بد ان یکون مالکہ وقت الوقف ملکا باتا ولو بسبب فاسد ۔ (ردالمحتار ،کتاب الوقف ، مطلب قدیثبت الوقف بالضرورۃ)
اگر وھابی دیوبندیوں کی اپنی ذاتی ملکیت تھی ، اور انہوں نے اُس پر اپنی عبادتگاہ بنائی تھی تو چونکہ وہ خارج عن الاسلام ہونے کی وجہ اُن کے وقف کرنے سے وہ چیز انکی ملکیت سے خارج نہیں قرار پاتی ۔لھذا مسلمانوں کو اس زمین پر مسجد بنانے کا حق حاصل نہیں رہتا کیونکہ غیر کی زمین پر مسجد بنانے کی شریعت اجازت نہیں دیتی ، ہاں اگر ان سے وہ زمین خرید لی جائے تو اس جگہ مسجد و مدرسہ بنانا ازروئے شریعت جائز ہے۔ مسلمان وھابی دیوبندیوں سے وہ عمارت یا زمین خرید کر اُسے مسجد بنا سکتے ہیں ۔ولو بنی الذمی فی حیاتہ بیعۃ أو کنیسۃ أو بیت نار کان میراثا بین ورثتہ فی قولہم جمیعا علی اختلاف المذہبین أما علی أصلہما ، فظاہر ؛ لأنہ معصیۃ وأما عندہ فلأنہ بمنزلۃ الوقف والمسلم لو جعل دارا وقفا إن مات صارت میراثا کذا ہذا۔ (بدائع الصنائع فی ترتیب الشرائع‘ کتاب الوصایا)
ان کی تعمیر کردہ عبادت گاہیں ویران اور غیر آباد ہوں اور ان کے قبضہ وتصرف میں نہ ہوں تو مسجد ضرار پر قیاس کرتے ہوئے یہ گنجائش نکلتی ہے کہ اسلامی مملکت میں حاکم اسلام اسے منہدم کرسکتا ہے۔
📗✒تفسیر نسفی سورۃ التوبۃ آیت 107 کی تفسیر کے ضمن میں ہے:کل مسجد بنی مباہاۃ أو ریاء أو سمعۃ أو لغرض سوی ابتغاء وجہ اللہ أو بمال غیر طیب فہو لاحق بمسجد الضرار۔
_****************************************_
*(🌺واللہ اعلم بالصواب🌺)*
_****************************************_
*✍ کتبہ: جلال الدین احمد امجدی رضوی ارشدی نائےگائوں ضلع ناندیڑ مہاراشٹرا مدرس جامعہ قادریہ رضویہ ردرور منڈل ضلع نظام آباد تلنگانہ الھند بتاریخ۸/ ڈسمبر بروز اتوار ۲۰۱۹/ عیسوی
*( موبائل نمبر 📞8390418344📱)*
_*************************************
🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁
📿الجواب صحيح والمجيب نجيح فقط محمد اسلام خان رضوی مصباحی صاحب قبلہ صدر المدرسین مدرسہ گلشن رضا کولمبی ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند
📿ماشاءاللہ بہت ہی عمدہ و جامع جواب ہے ✅الجواب’ ھوالجواب واللہ ھو المجیب المصیب المثاب فقط محمد آفتاب عالم رحمتی مصباحی دہلوی خطیب و امام جامع مسجد مہا سمند (چھتیس گڑھ)
📿ماشاء اللہ بہت عمدہ جواب ہے بہت خوشی حاصل ہوئی اس جواب کو پڑھ کر الجواب صحیح و المجیب نجیح
احقر العباد محمد الفاظ قریشی نجمی سرا کرناٹک
📿✔الجوابــــــ صحیح والمجیبـــــ نجیح فقط محمدامجدعلی نعیمی رائےگنج اتر دیناج پور مغربی بنگال،خطیب وامام مسجدنیم والی مرادآبا اترپردیش الھند
📿الجواب صواب والمجیب مصاب
غلام غوث اجملی ارشدی خادم التدریس دارالعلوم اہلسنت غریب نواز چاپاکھور بارسوئی کٹیہار بہار
📿الجواب صحیح والمجیب نجیح
العبد محمد عتیق اللہ صدیقی فیضی یارعلوی ارشدی عفی عنہ
📿ماشاء اللہ سبحان اللہ جامع تحقیق مکمل جواب الجواب صحیح والجیب نجیح فقط محمد امین قادری رضوی
دیوان بازار مراداباد یوپی الہند
🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁