وہابیوں کی فریب کاری وہی کام کہیں بدعت کہیں مستحسن !
________________
٪_*از قلم _*٪
_*محمد طاہرالقادری کلیم فیضی بستوی _*
سربراہ اعلیٰ مدرسہ انوار الاسلام
قصبہ سکندرپور ضلع بستی یوپی
___________________________
“جب سے وہابیوں کا وجود ہوا ہے آج تک وہابی بہت زور وشور سے یہ کہتے آئے ہیں کہ” تیجا دسواں بیسواں “اور چالیسواں “حرام و نا جائز اور خلاف
شرع امور ہیں،
“قبر پر دعا وفاتحہ کو بھی شرک وبدعت بتاتے ہیں،
لیکن ابھی سوشل میڈیا کے ذریعے یہ آگاہی ہوئی کہ حال ہی میں “_*مولوی طارق جمیل*_ “پاکستانی جو اس وقت” وہابیوں کا سرغنہ اوراپنے فرقے کا اسکالر ہے ملک وبیرون ممالک میں اس کے برابر دورے ہوتے رہتے ہیں اور اس کی تقریریں انٹرنیٹ پر لوڈ ہیں ،
بڑے میٹھے انداذ میں اس کی گفتگو ہوتی ہے جسے “سنی عوام بھی شوق سے سن لیتی ہے ،
اور کبھی کبھی بعض سنی لوگ اس کی باتوں سے متاثر بھی ہوجاتے ہیں ہے،
_*”اس کا اپنا بیٹا فوت ہو گیا*_ تو اس نے بیٹے کی قبر پر فاتحہ پڑھا اور دعائیں بھی مانگیں اور اسی پر بس نہیں بیٹے کا” تیجہ بھی کیا جس میں “قرآن خوانی وفاتحہ خوانی بھی ہوئی ،————— جبکہ وہابی مکتبہ فکر میں یہ کام غلط مانا جاتا ہے ،
طارق جمیل نے یہ اعمال کرکے” وہابیوں کے منھ پر کرارا تھپڑ ماردیا ہے اور بد عقیدگی کا ایک طرح سے آپریشن بھی کردیا ہے اور اپنے فعل سے یہ ثابت کردیا کہ “سنی مسلمان جو اپنے مردوں کا” تیجہ وفاتحہ اور چالیسواں کرتے ہیں وہ درست اور مفید ونفع بخش ہے،۔۔۔۔۔۔
اس پر بد عقیدوں کو اپنا سر دھننا چاہئے اور اپنی بد عقیدگی سے بہت جلد توبہ کر لینا چاہئیے! _کیونکہ “مسلک حق اہلسنت ہی حق ہے اور اسی کو اپنا کر کامیابی حاصل ہوسکتی ہے _,
____________اب کوئی وہابیوں سے پوچھے کہ” مولوی طارق جمیل” نے جو کیا ہے کیا ان کے لئے تمہارے یہاں
چھوٹ ہے یا ان کے اوپر بھی شرک وبدعت کا فتویٰ لگے گا _؟
یا صرف سنی تمہارا نشانہ ہے ،
—————————————————————