کسی مسلمان کو بلا عذر شرعی برا بھلا کہنا،لعن طعن کرنا،گالی گلوچ دینا عند الشرع کیسا ہے؟ KISI MUSALMAN KO BILA UZAR SHARA,I BURA BHALA KAHNA LAAN TA,AAN KARNA GALI GALOCH KARNA KAISAA HAI? किसी मुसलमान को बिला उज़्रे शरई बुरा भला कहना लआन तआन करना गाली गलोच देना कैसा है?

 کسی مسلمان کو بلا عذر شرعی برا بھلا کہنا،لعن طعن کرنا،گالی گلوچ دینا عند الشرع کیسا ہے؟

KISI MUSALMAN KO BILA UZAR SHARA,I BURA BHALA KAHNA LAAN TA,AAN KARNA GALI GALOCH KARNA KAISAA HAI?
किसी मुसलमान को बिला उज़्रे शरई बुरा भला कहना लआन तआन करना गाली गलोच देना कैसा है?

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
سوال عرض ہے کہ اگر کوئی شخص رشتے کے اعتبار سے عالم سے بڑا ہو جیسے ماں، باپ، شوہر وغیرہ اور وہ عالم دین یا عالمہ دین کو جاہل کہیں ان کی بے ادبی کریں تو ان اشخاص کے لئے کیا حکم ہوگا۔
سائل : محمد نعمان قادری
+919004706234
الجواب
کسی مسلمان کو بلا عذر شرعی برا بھلا کہنا،لعن طعن کرنا،گالی گلوچ دینا عند الشرع ناجائز و حرام اور گناہ ہے۔
مسلمانوں کو ایذا پہنچانے والوں کی مذمت کرتے ہوئے اللہ عَزَّوَجَلَّ ارشاد فرماتاہے:وَالَّذِیۡنَ یُؤْذُوۡنَ الْمُؤْمِنِیۡنَ وَ الْمُؤْمِنٰتِ بِغَیۡرِ مَا اکْتَسَبُوۡا فَقَدِ احْتَمَلُوۡا بُہۡتٰنًا وَّ اِثْمًا مُّبِیۡنًا ﴿٪۵۸﴾
(پ۲۲،الاحزاب:۵۸)
ترجمۂ کنزالایمان:اور جو ایمان والے مَردوں اور عورتوں کو بے کئے ستاتے ہیں انہوں نے بہتان اور کھلا گناہ اپنے سر لیا ۔
اور احادیث مبارکہ میں ہے:
یحسب امری من الشران یحقرا خاہ المسلم کل المسلم علی المسلم حرام دمہ ومالہ وعرضہ،رواہ مسلم عن ابی ھریرۃ رضی اﷲ تعالٰی عنہ۔ یعنی آدمی کے بد ہونے کو یہ بہت ہے کہ اپنے بھائی مسلمان کی تحقیر کرے مسلمان کی ہر چیز مسلمان پر حرام ہے خون آبرو مال(اسے مسلم نے ابوہریرہ رضی اﷲ تعالٰی عنہ سے روایت کیا۔ت)
(صحیح مسلم کتاب البروالصلۃ باب تحریم خلم المسلم وخذلہ الخ قدیمی کتب خانہ کراچی ۲ /۳۱۷)
سباب المسلم فسوق رواہ البخاری ومسلم و الترمذی والنسائی وابن ماجۃ والحاکم عن ابن مسعود رضی اﷲ تعالٰی عنہ۔ یعنی مسلمان کو گالی دینا گناہ کبیرہ ہے(اسے امام بخاری،مسلم، ترمذی،نسائی،ابن ماجہ اور حاکم نے ابن مسعود رضی اﷲ تعالٰی عنہ سے روایت کیا۔ت)
(صحیح مسلم کتاب الایمان باب سباب المسلم فسوق قدیمی کتب خانہ کراچی ۱ /۵۸،جامع الترمذی ابوا ب البر و الصلۃ ماجاء فی الشتم امین کمپنی دہلی ۲ /۱۹،سنن ابن ماجہ ابواب الفتن ایچ ایم سعید کمپنی کراچی ص ۲۹۱)

سباب المسلم کالمشرف علی الہلکۃ،رواہ الامام احمد والبزار عن عبداﷲ بن عمرو رضی اﷲ تعالٰی عنہما بسند جید۔ یعنی: مسلمان کو گالی دینے والا اس شخص کی مانند ہے جو عنقریب ہلاکت میں پڑ اچاہتاہے۔(اسے امام احمد اور بزار نے عبداﷲ بن عمرو رضی اﷲ تعالٰی عنہما سے جید سند کے ساتھ روایت کیا ہے۔ت)
(الترغیب والترہیب بحوالہ البزار الترھیب من السباب واللعن مصطفی البابی مصر ۳ /۴۶۷)

من اٰذی مسلما فقد اذانی ومن اٰذانی فقد اذی اﷲ۔ رواہ الطبرانی فی الاوسط عن انس رضی اﷲ تعالٰی عنہ بسند حسن۔
یعنی:جس نے کسی مسلمان کو ایذا دی اس نے مجھے ایذا دی اور جس نے مجھے ایذا دی اس نے اﷲ تعالٰی کو ایذا دی(اسے امام طبرانی نے الاوسط میں سند حسن کے ساتھ حضرت انس رضی اﷲ تعالٰی عنہ سے روایت کیا ہے۔ت)
( المعجم الاوسط حدیث ۳۶۳۳ مکتبۃ المعارف ریاض ۴ /۳۷۳)

سرکار اعلی حضرت مجدد دین و ملت الشاہ امام احمد رضا خان فاضل بریلوی رضی اللہ تعالی عنہ تحریر فرماتے ہیں کہ:
بلا وجہ شرعی کسی مسلمان جاہل کی بھی تحقیر حرام قطعی ہے۔
(فتاوی رضویہ،ج:۲۱،ص:۱۲۷)
اور تحریر فرماتے ہیں کہ:
کسی مسلمان جاہل کو بھی بے اذن شرعی گالی دیناحرام قطعی ہے۔
(فتاوی رضویہ،ج:۲۱،ص:۱۲۷)
مذکورہ بالا حوالہ جات سے معلوم ہوا کہ کسی بھی مسلمان کو بلا عذر شرعی برا بھلا کہنا،لعن طعن کرنا،گالی گلوچ دینا عند الشرع ناجائز و حرام اور گناہ ہے۔
لہذا جب عام مسلمانوں کے باب میں یہ احکام ہیں تو علماء کرام کی شان تو ارفع واعلٰی ہے۔
احادیث مبارکہ میں ہے:
لایستخف بحقہم الامنافق۔رواہ الطبرانی فی الکبیر عن ابی امامۃ رضی اﷲ تعالٰی عنہ۔یعنی:علماء کو ہلکا نہ جانے گا مگر منافق(طبرانی نے کبیر میں ابوامامہ رضی اﷲ تعالٰی عنہ سے اسے روایت کیا۔ت)
(المعجم الکبیر حدیث ۷۸۱۹ المکتبۃ الفیصلیۃ بیروت ۸ /۲۳۸)

لایستخف بحقہم الامنافق بین النفاق رواہ ابو الشیخ فی التوبیخ عن جابر بن عبداﷲ الانصاری رضی اﷲ تعالٰی عنہما۔ یعنی:ان کے حق کو ہلکا نہ سمجھے گا مگر کھلا منافق( اسے ابوالشیخ نے التوبیخ میں حضرت جابر بن عبداﷲ انصارٰی رضی اﷲ تعالٰی عنہما سے روایت کیا۔ت)
کنز العمال بحوالہ ابی (الشیخ حدیث ۴۳۸۱۱ مؤسسۃ الرسالۃ بیروت ۱۶ /۳۲)
لیس من امتی من لم یعرف لعالمناحقہ۔رواہ احمد والحاکم والطبرانی فی الکبیر عن عبادۃ بن الصامت رضی اﷲ تعالٰی عنہ۔یعنی:جو ہمارے عالم کا حق نہ پہچانے وہ میری امت سے نہیں۔(اسے احمد،حاکم اور طبرانی نے کبیر میں عبادہ بن صامت رضی اﷲ تعالٰی عنہ سے روایت کیا۔ت)
(مسند امام احمد بن حنبل حدیث عبادہ ابن صامت دارالفکر بیروت ۵ /۳۲۳)

لسان الحكام (ص: 415):
“وفي النصاب: من أبغض عالماً بغير سبب ظاهر خيف عليه الكفر. وفي نسخة الخسرواني: رجل يجلس على مكان مرتفع ويسألون منه مسائل بطريق الاستهزاء، وهم يضربونه بالوسائد ويضحكون يكفرون جميعاً”.
البحر الرائق شرح كنز الدقائق (5/ 134):
” ومن أبغض عالماً من غير سبب ظاهر خيف عليه الكفر، ولو صغر الفقيه أو العلوي قاصداً الاستخفاف بالدين كفر، لا إن لم يقصده”.
مجمع الأنهر في شرح ملتقى الأبحر (1/ 695):
“وفي البزازية: فالاستخفاف بالعلماء؛ لكونهم علماء استخفاف بالعلم، والعلم صفة الله تعالى منحه فضلاً على خيار عباده ليدلوا خلقه على شريعته نيابةً عن رسله، فاستخفافه بهذا يعلم أنه إلى من يعود، فإن افتخر سلطان عادل بأنه ظل الله تعالى على خلقه يقول العلماء بلطف الله اتصفنا بصفته بنفس العلم، فكيف إذا اقترن به العمل الملك عليك لولا عدلك، فأين المتصف بصفته من الذين إذا عدلوا لم يعدلوا عن ظله! والاستخفاف بالأشراف والعلماء كفر. ومن قال للعالم: عويلم أو لعلوي عليوي قاصداً به الاستخفاف كفر. ومن أهان الشريعة أو المسائل التي لا بد منها كفر، ومن بغض عالماً من غير سبب ظاهر خيف عليه الكفر، ولو شتم فم عالم فقيه أو علوي يكفر وتطلق امرأته ثلاثاً إجماعاً”.
خلاصہ میں ہے:
من ابغض عالما من غیر سبب ظاھر خیف علیہ الکفر ۔ یعنی:جو کسی عالم سے بغیر سبب ظاہری کے عداوت رکھتاہے اس کے کفر کا اندیشہ ہے۔(ت)
(خلاصۃ الفتاوٰی کتاب الفاظ الکفر الفصل الثانی الجنس الثامن مکتبہ حبیبیہ کوئٹہ ۴ /۳۸۸)
منح الروض الازہر میں ہے:
الظاھر انہ یکفر۔ یعنی:ظاہر یہ ہے کہ وہ کافر ہوجائے گا۔ت)
(منح الروض الازھر شرح الفقۃ الاکبر فصل فی العلم والعلماء مصطفی البابی مصر ص۱۷۳)
سرکار اعلی حضرت مجدد دین و ملت الشاہ امام احمد رضا خان فاضل بریلوی رضی اللہ تعالی عنہ تحریر فرماتے ہیں کہ:اگر عالم کو اس لئے برا کہتاہے کہ وہ عالم ہے جب تو صریح کافر ہے اور اگر بوجہ علم اس کی تعظیم فرض جانتاہے مگر اپنی کسی دنیوی خصومت کے باعث برا کہتاہے گالی دیتاتحقیر کرتاہے تو سخت فاسق فاجر ہے اگر بے سبب رنج رکھتاہے تو مریض القلب خبیث الباطن ہے اور اس کے کفر کا اندیشہ ہے۔
(فتاوی رضویہ،ج:۲۱،ص:۱۲۹)
کتبہ:
جلال الدین احمد امجدی رضوی بانی و مہتمم تاج الشریعہ لائبریری نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند 📱(8390418344)

Share and Enjoy !

Shares
Scroll to Top