کیا افطار روزہ کی مروجہ دعا بدعت ہے؟

کیا افطار روزہ کی مروجہ دعا بدعت ہے؟

مسئلہ:
از نظام الدین احمد متعلم دارالعلوم فیض الرسول براؤں شریف
حضرت نے اپنے رسالہ آٹھ مسئلے کا محققانہ فیصلہ میں ’’بدعتوں کے رواج‘‘ کے تحت مخالفین پر معارضہ قائم کرتے ہوئے روزہ کے افطار کی دعا اللھم لک صمت وبک امنت وعلیک توکلت وعلٰی رزقک افطرت۔
۔ کو بھی بدعت لکھا ہے حالاکہ امام احمد رضابریلوی علیہ الرحمۃ والرضوان نے فتاویٰ رضویہ جلد چہارم ص ۶۵۱ پر تحریر فرمایا ہے:
ابوداؤد عن معاذ بن زھرۃ انہ بلغہ ان الذی صلی اللہ علیہ وسلم کان اذا فطرقال اللھم لک صمت وعلی رزقک افطرت
جس سے معلوم ہوا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم افطار کے وقت یہ دعا پڑھتے تھے تو وہ بدعت کیسے ہوئی؟
الجواب: محققانہ فیصلہ میں جو لکھا گیا ہے وہ صحیح ہے بیشک للھم لک صمت وبک امنت وعلیک توکلت وعلٰی رزقک افطرت
ان لفظوں کے ساتھ افطار کی دعا پڑھنا جیسا کہ عام طور پر رائج ہے بے اصل ہے، بدعت ہے‘ اور اس بدعت پر مخالفین کابھی عمل ہے۔ البتہ حدیث شریف میں جو الفاظ مذکور ہیں یعنی اللھم لک صمت وعلٰی رزقک افطرت
سنت ہے بدعت نہیں۔
امام المحدثین حضرت ملا علی قاری علیہ الرحمۃ والرضوان تحریر فرماتے ہیں:
واماما اشتھر علی الالسنۃ اللھم لک صمت وبک امنت وعلی رزقک افطرت فزیادۃ وبک امنت لااصل لھا وان کان معناھا صحیحا وکذا زیادۃ وعلیک توکلت
(مرقاۃ جلد ثانی ص ۵۱۵)
وھو تعالٰی اعلم بالصواب۔

کتبہ: جلال الدین احمد الامجدی
۲۹؍ جمادی الاولیٰ ۱۴۰۰ھ

(فتاوی فیض الرسول،ج:۱،ص:۶۸)
ناشر:
جلال الدین احمد امجدی نعیمی ارشدی خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند

Share and Enjoy !

Shares
Scroll to Top