کیا تارک نماز کی امامت درست ہے یا نہیں؟

کیا تارک نماز کی امامت درست ہے یا نہیں؟

مسئلہ: از عبدالقیوم اشرف القادری خطیب جامع مسجد ٹاٹ شاہ فیض آباد۔
زید ایک مسجد میں جمعہ کی امامت کرتا ہے لیکن سال بھر کا عینی مشاہدہ ہے کہ حدود مسجد میں سونے کے باوجود نماز فجر کو عمداً ترک کرتا ہے ۸،۹ بجے دن میں سو کر اٹھتا ہے تو کیا ایسے شخص کی امامت جائز ہے؟

الجواب: علانیہ اور عمداً ترک نماز وجماعت کے سبب زید فاسق معلن ہے اس کے پیچھے نماز مکروہ تحریمی ہے کہ پڑھی جائے تو اس کا اعادہ واجب ہے:
لما صر حوابہ من کراھۃ الصلٰوۃ خلف الفاسق المعلن وان کل صلٰوۃ ادیت مع کراھۃ تحریمۃ فانھا تعادوجوبا۔ وھو تعالٰی اعلم۔

کتبہ: جلال الدین احمد الامجدیؔ
۹؍ صفر المظفر ۱۳۸۳ھ؁
(فتاوی فیض الرسول،ج:۱،ص:۲۹۳)
ناشر
جلال الدین احمد امجدی نعیمی ارشدی خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند

Share and Enjoy !

Shares
Scroll to Top