کیا درود ابراہیمی میں لفظ سیدنا کا اضافہ کرنا کیسا ہے؟
مسئلہ: حافظ غلام دستگیر بارہ بنکوی۔
نماز میں کون سا درود پڑھا جاتاہے زید بجائے اللھم صل علیٰ محمد کے درود ابراہیمی میں لفظ سیّدنا کا اضافہ کر کے اس طرح پڑھتا ہے اللھم صل علیٰ سیّدنا محمد الخ اس کے لئے کیا حکم ہے؟ اس اضافہ سے نماز میں کوئی فرق تو نہیں پڑتا۔ بزرگان دین نے نمازوں میں درود ابراہیمی کس طرح پڑھا ہے۔ دونوں میںصحیح کون سا ہے۔
الجواب: نماز میں درود ابراہیمی پڑھا جاتا ہے‘ اور اسی کا پڑھنا افضل ہے ایسا ہی فتاویٰ رضویہ جلد سوم ص ۶۲ میں ہے: اور اللھم صل علیٰ محمد کے بجائے اللھم صل علٰی سیّدنا محمد پڑھنا اور اسی طرح حضرت خلیل اللہ علیٰ نبینا وعلیہ الصلاۃ والسلام کے نام مبارک نام کے ساتھ لفظ سیّدنا لگانا بہتر ہے اس سے نماز میں کوئی فرق نہیں پڑتا بلکہ اس کی خوبی اور بڑھ جاتی ہے فقیہ اعظم ہند حضرت صدر الشریعہ رحمتہ اللہ تعالیٰ تحریر فرماتے ہیں: درود شریف میں حضور سیّد عالم صلی اللہ علیہ وسلم اور حضور سیّدنا ابراہیم علیہ الصلوٰۃ والسلام کے اسمائے طیبہ کے ساتھ لفظ سیّدنا کہنا بہتر ہے (بہار شریعت حصہ سوم ص ۸۴) اور درمختار میں ہے:
ندب السیادۃ لان زیادۃ الاخبار بالواقع عین سلوک الادب فھو افضل من ترکہ ذکرہ الرملی الشافعی وغیرہ اور ردالمحتار جلد اوّل مطبوعہ دیوبند ص ۳۴۵ میں ہے: والافضل الاتیان بلفظ السیادۃ کما قالہ ابن ظھیرۃ وصرح بہ جمع وبہ افتی الشارح لان فیہ الاتیان بما امرنا بہ وزیارۃ الاخبار بالواقع الذی ھو ادب فھو افضل من ترکہ واما حدیث لاتسیدونی فی الصلاۃ فباطل لااصل لہ کما قالہ بعض متاخری الحفاظ۔ وقول الطوسی انھا مبطلۃ غلط۔ واعترض بان ھٰذا مخالف لمذھبنا لما مرمن قول الامام من انہ لوزاد فی تشھدہ اونقص فیہ کان مکروھا قلت فیہ نظرفان الصلاۃ زائدۃ علی التشھد لیست منہ نعم ینبغی علی ھٰذا عدم ذکرھا فی واشھد ان محمد اعبدہ ورسولہٗ وانہ یاتی بھا مع ابراھیم علیہ السلام۔
بزرگان دین نے نمازوں میں درود ابراہیمی لفظ سیّدنا کے اضافہ کے ساتھ بھی پڑھا ہے‘ اور بغیر اضافہ بھی۔ دونوں صحیح ہیں مگر لفظ سیّدنا کے ساتھ پڑھنا افضل ہے۔ وھو تعالٰی اعلم
کتبہ: جلال الدین احمد الامجدیؔ
۳۰؍ شوال ۱۴۰۱ھ
(فتاوی فیض الرسول،ج:۱،ص:۲۵۳/۲۵۲)
ناشر
جلال الدین احمد امجدی نعیمی ارشدی خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند