کیا شافعی امام کی اقتداء میں حنفی لوگوں کی نماز درست ہے؟داڑھی حد شرح سے کم رکھنے والے کی اقتدا درست ہے یا نہیں؟بغیر داڑھی کا امام نما زپڑھاتا ہے‘ اور لوگ نماز پڑھتے ہیں آیا ایسے امام کی اقتداء میں نماز پڑھنا درست ہے؟ اور ایسا امام کیسا ہے؟

کیا شافعی امام کی اقتداء میں حنفی لوگوں کی نماز درست ہے؟
داڑھی حد شرح سے کم رکھنے والے کی اقتدا درست ہے یا نہیں؟
بغیر داڑھی کا امام نما زپڑھاتا ہے‘ اور لوگ نماز پڑھتے ہیں آیا ایسے امام کی اقتداء میں نماز پڑھنا درست ہے؟ اور ایسا امام کیسا ہے؟

مسئلہ: از فقیر صاحب‘ کریم صاحب مقام دیوالی ضلع رتنا گیری۔ مہاراشٹر۔
اول(۱) کیا شافعی امام کی اقتداء میں حنفی لوگوں کی نماز درست ہے؟
دوم(۲) حنفی امام ہے مگرداڑھی حد شرع سے کم رکھتا ہے لیکن لوگ نماز ایسے امام کی اقتداء میں پڑھتے ہیں تو لوگوں کا نماز پڑھنا درست ہے؟ اور امام کیا ہے؟
سوم(۳) بغیر داڑھی کا امام نما زپڑھاتا ہے‘ اور لوگ نماز پڑھتے ہیں آیا ایسے امام کی اقتداء میں نماز پڑھنا درست ہے؟ اور ایسا امام کیسا ہے؟ جواب بحوالہ مرحمت فرمائیں۔
الجواب: (۱) اگر شافعی امام نے کوئی ایساکام کیا جو ہمارے مذہب کے مطابق وضو توڑنے والا ہے یا نماز کو فاسد کرنے والا ہے جیسے کہ منہ بھر قے ہونے یا غیر سبیلین سے خون وغیرہ نکل کر بہنے کے بعد وضو نہ کیا یا ماء مستعمل سے وضو کیا یا وضو میں چوتھائی سر سے کم مسح کیا۔ صاحب ترتیب ہو کر یاد ہوتے ہوئے اور وقت میں وسعت کے باوجود قضا نماز پڑھے بغیر وقتی نماز شروع کر دی۔ یا کوئی فرض ایک بار پڑھ کر اسی نماز کی امامت کر رہا ہو تو شافعی امام کی اقتدا میں حنفیوں کی نماز درست نہیں۔ جیسا کہ غنیہ ص ۴۸۰ میں ہے:
اماالاقتداء بالمخالف فی الفروع کالشافعی فیجوز مالم یعلم منہ مایفسد الصلاۃ علیٰ اعتقاد المقتدی علیہ الاجماع‘
اور اگر شافعی امام مسائل حنفیہ کی رعایت کرتا ہے تو اس کے پیچھے حنفیوں کی نماز درست ہے۔ بشرطیکہ بدمذہبی وغیرہ اور کوئی دوسری وجہ مانع امامت نہ ہو ردالمحتار جلد اوّل ص ۴۴۸ میں کبریٰ سے ہے:
ان اعلم الاحتیاط منہ فی مذھبنا فلا کراھۃ فی الاقتدا بہ۔
مگر حنفیوں کو رفع یدین میں اس کی اتباع کرنا مکروہ ہے‘ اور شافعی امام جب کہ وتر و سلام سے پڑھے حنفیوں کو اس کی اقتداء صحیح نہیں ہے جیسا کہ رد مختار مع شامی جلد اوّل ص ۴۴۸ میں ہے:
صح الاقتداء فیہ بشافعی لم یفصلہ بسلام لا ان فصلہ علی الاصح ا ھ تخلیصاً۔
دوم(۲) ایک مشت داڑھی رکھنا واجب ہے جیسا کہ شیخ عبدالحق محدث دہلوی بخاری رحمۃ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں: گذاشتن آں بقدر قبضہ واجب است و آنکہ آنراسنت گویند بمعنی طریقۂ مسلوک دردین ست یا بہجت آنکہ ثبوت آں بسنت است چنانکہ نماز عید را سنت گفتہ اند۔ یعنی داڑھی کو ایک مشت تک چھوڑ دینا واجب ہے‘ اور جن فقہاء نے ایک مشت داڑھی رکھنے کو سنت قرار دیا ہے تو وہ اس وجہ سے نہیں کہ ان کے نزدیک واجب نہیں بلکہ اس وجہ سے کہ یا تو یہاں سنت سے مراد دین کا چالو راستہ ہے‘ اور یا اس وجہ سے کہ ایک مشت کا وجوب حدیث شریف سے ثابت ہے جیسا کہ نماز عید کو مسنون فرمایا (حالانکہ نماز عید واجب ہے (اشعۃ اللمعات جلد اوّل ص ۲۱۲) اور درمختارمع شامی جلد پنجم ص ۲۶۱ میں ہے: یحرم علی الرجل قطع لحیتہ اھ یعنی مرد کو اپنی داڑھی کا کاٹنا حرام ہے‘ اور بہار شریعت حصہ شانزدہم میں ہے: ’’داڑھی بڑھانا سنن انبیائے سابقین سے ہے منڈانا یا ایک مشت سے کم کرنا حرام ہے‘‘ لہٰذا امام مذکور اگر داڑھی کٹوا کر ایک مشت سے کم رکھنے کا عادی ہے تو فاسق معلن ہے‘ اور اس کے پیچھے نماز پڑھنا جائز نہیں۔
سوم(۳) اگر امام بغیر داڑھی کا اس لئے ہے کہ اسے داڑھی نکلتی ہی نہیں ہے‘ اور وہ بالغ ہے تو اس کی اقتداء میں نماز پڑھنا درست ہے جبکہ کوئی اور وجہ مانع نہ ہو‘ اور اگر وہ داڑھی منڈاتا ہے تو اس کے پیچھے نماز پڑھنا جائز نہیں کہ وہ مرتکب حرام ہے‘ اور فاسق معلن ہے۔ وھو تعالٰی اعلم

کتبہ: جلال الدین احمد الامجدی
۵؍ ذوالقعدہ ۱۴۰۰ھ؁
(فتاوی فیض الرسول،ج:۱،ص:۲۶۱/۲۶۰)
ناشر
جلال الدین احمد امجدی نعیمی ارشدی خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند

Share and Enjoy !

Shares
Scroll to Top