کیا عورتوں کو بیٹھ کر نماز پڑھنے کا حکم ہے؟
اکثر عورتوں کو دیکھا گیا ہے کہ فرض اور واجب سب نمازیں بیٹھ کر پڑھتی ہیں تو ان کے لئے کیا حکم ہے؟
مسئلہ: از غفور علی موضع کٹری بازار ضلع بستی۔
کیا عورتوں کو بیٹھ کر نماز پڑھنے کا حکم ہے؟ اکثر عورتوں کو دیکھا گیا ہے کہ فرض اور واجب سب نمازیں بیٹھ کر پڑھتی ہیں تو ان کے لئے کیا حکم ہے؟
الجواب: فرض، وتر، عیدین اور سنت فجر میں قیام فرض ہے یعنی بلاعذر صحیح یہ نمازیں بیٹھ کر پڑھی گئیں تو نہ ہوں گی۔ بحرالرائق ص ۲۹۲ جلد اوّل میں ہے
وھوفرض فی الصلاۃ للقادر علیہ فی الفرض وما ھو ملحق بہ اھ۔
اور فتاویٰ عالمگیری ص ۶۴ جلد اوّل میں ہے:
: وسنۃ الفجر لاتجوزقاعد امن غیر عذربا جماعھم کما ھو روایۃ الحسن عن ابی حنیفۃ کما صرح بہ فی الخلاصۃ ا ھ۔
اور بہار شریعت حصہ سوم ص ۶۹ میں غنیہ سے ہے: اگر عصا یا خادم یا دیوار پر ٹیک لگا کر کھڑا ہو سکتا ہے تو فرض ہے کہ کھڑا ہو کر پڑھے اگر کچھ دیر بھی کھڑا ہو سکتا ہے اگرچہ اتنا ہی کہ کھڑا ہو کر اللہ اکبر کہہ لے تو فرض ہے کہ کھڑا ہو کر اتنا کہہ لے پھر بیٹھ جائے۔ اھ۔
اور فتاویٰ رضویہ جلد سوم ص ۵۲ میں تنویر الابصار و درمختار سے ہے:
ان قدر علی بعض القیام ولومتکئا علی عصا اوحائط قام لزوماً بقدر مایقدر ولوقدر ایۃ او تکبیرۃ علی المذھب اھ۔
اور یہ حکم مردوں کے لئے خاص نہیں ہے یعنی جس طرح نماز میں قیام مردوں کے لئے فرض ہے اسی طرح عورتوں کے لئے بھی فرض ہے لہٰذا فرض و واجب تمام نمازیں جن میں قیام ضروری ہے بغیر عذر صحیح بیٹھ کر نہیں ہو سکتیں۔ جتنی نمازیں باوجود قدرت قیام بیٹھ کر پڑھی گئیں ان سب کی قضا پڑھنا اور توبہ کرنا فرض ہے۔ اگر قضا نہیں پڑھیں گی اور توبہ نہیں کریں گی تو سخت گنہگار مستحق عذاب نار ہوں گی۔ ہاں نفل نمازیں بیٹھ کر پڑھی جاسکتی ہیں مگر کھڑے ہو کر پڑھنا افضل ہے اس لئے کہ کھڑے ہو کر پڑھنے میں بیٹھ کر پڑھنے سے دوگنا ثواب ہے‘ اور وتر کے بعد جو دو رکعت پڑھی جاتی ہیں ان کا بھی یہی حکم ہے کہ کھڑے ہو کر پڑھنا افضل ہے۔ ھٰذا فی بھار شریعت۔ واللّٰہ تعالٰی ورسولہُ الاعلٰی اعلم
کتبہ: جلال الدین احمد الامجدیؔ
(فتاوی فیض الرسول،ج:۱،ص:۲۴۰)
ناشر
جلال الدین احمد امجدی نعیمی ارشدی خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند