کیا چاند کے متعلق قاضی شرع یا کسی مستند و معتبر عالم دین کا اعلان پورے ضلع کے اطراف و اکناف کے لئے کافی ہے؟
KYA CHAND KE MUTALIQ QAZI SHARA YA KISI MUSTANAD W MUTABAR AALIM DEEN KA IALAAN PURE ZILA KE ATRAAF W AKNAAF KELIYE KAFI HAI?
क्या चांद के बारे में क़ाज़ी शराअ या किसी मुस्तनद व मुअतबर आलीम दीन का एलान पूरे ज़िला के अतराफ व अक्नाफ के लिए काफी है?
📿السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ📿
_****************************************_
کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیان عظام مسئلہ ہٰذا میں کہ👇
نائیگاوں بازار کا علاقہ ضلع ناندیڑ سے تقریبا 40 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے ضلع ناندیڑ کے جید مفتی صاحب نے اعلان کیا کہ چاند نظر آگیا حاصل کلام یہ ہے کہ چاند کی شہادت ناندیڑ میں آچکی ہے اب کیا وہ شہادت ناندیڑ کے اطراف و اکناف کے لئے کافی ہے یا تعلقہ لیول پر یا شہادت لیکر آنا ہوگا
نیز قاضی شرع یا کسی مستند و معتبر عالم دین کا چاند کا ثبوت شرعی ہوجانے کے بعد اعلان کےلئے لاؤڈ اسپیکر اور ٹیلی فون کا استعمال کرنا کیسا ہے
💢قرآن و احادیث کی روشنی میں مفصل جواب عنایت فرمائیں عین نوازش ہوگی
_****************************************_
💢سائل💢:حضرت مولانا غلام مخدوم صاحب قبلہ رضوی امام و خطیب مسجد چمنستان رضا دتنگر نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند
🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁
_****************************************_
*وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ*
*📝الجواب بعون الملک الوہاب ⇩*
**************************************
🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁
🕹اگر کوئی شخص ضلعی سطح پر قاضی شریعت ہو یعنی پورے ضلع میں وہی سب سے بڑا فقیہ مرجع فتوی ہو، اس کا اعلان پورے ضلع کے لئے کافی ہے، جبکہ معتبر ذرائع سے اعلان کرائے اور اگر اصل قاضی شریعت موجود نہ ہو تو ان کا نائب جو واقعی نیابت کا اہل ہو اعلان کرا سکتا ہے یا قاضی شریعت کی اجازت ہو تو بھی اس کا اعلان معتبر ہے۔ اعلان کا مطلب یہ ہے کہ رویت ہلال کا شرعی ثبوت حاصل ہوگیا اور قاضی شریت نے اس کا فیصلہ بھی کر دیا صرف عوام کو آگاہ کرنا ہے۔ لاؤڈ اسپیکر وغیرہ سے ایسی آگاہی کا نام یہاں اعلان ہے۔
🔮سرکار اعلی حضرت مجدد دین و ملت الشاہ امام احمد رضا خان فاضل بریلوی رضی اللہ تعالی عنہ تحریر فرماتے ہیں کہ فتاوی امام عتابی پھر حدیقہ ندیہ شرح طريقہ محمدیہ مطبوعہ مصر جلد اول 240 میں ہے
اذا خلى الزمان من سلطان ذی کفاية فالامور موكلة إلى العلماء ويلزم الأمة
الرجوع اليهم ويصیرون ولاة فاذا عسر جمعهم على واحد استقل كل قطر باتباع علمائه فأن کثروا فالمتبع اعلمهم فان استووا اقرع بينهم اھ
📗✒فتاوی رضویہ ج 3 ص 206 ج 4 ص 549 ج 7 ص 329
اس عبارت سے معلوم ہوا کہ اگر کوئی اعلم علمائے بلد ہو یا اعلم علمائے ملک مگر اس پر سب کا اتفاق نہ ہو سکے تو اسے اپنے فیصلوں کی تنفیذ اور امور قضا کی سماعت اپنے ہی ضلع کی حد تک محدود رکھنی چاہئے، الایہ کہ اہم دینی ضرورت پیش آجائے اور اعلم علماء ضلع کا دائرہ و قضا و عمل پورا ضلع ہے کہ ان کے ماتحت جتنے بھی علاقے ہیں سب اس میں شامل ہیں ضلع کے حدود اربعہ وہی ہیں جو عرفا عالم جاہل بھی سمجھتے ہیں۔ شری ضابطوں کے مطابق رویت ہلال کا ثبوت فراہم ہوجانے کے بعد چاند کا لوگوں میں اعلان اور اس کی تشہیر کے لئے شهادت یا معلن کے عادل ہونے کی شرط لازمی نہیں
🔮فتاوی ہندیہ میں ہے
خبر منادي السلطان مقبول عدلا كان او فاسقا اھ
📗✒فتاوی ہندیہ ج 5 ص 309 کتاب الكراهية الباب الاول في العمل بخبر الواحد)
🔮علامہ شامی قدس سرہ فرماتے ہیں: ۔
“لم يذکروا عندنا العمل بالامارات الظاهرة الدالة على ثبوت الشهر كضرب المدافع
في زماننا والظاهر وجوب العمل بها على من سمعها ممن كان غائبا عن المصر كاهل القری ونحوها
📗✒منحۃ الخالق علی المحرالرائق ج 2 ص 270
🔮مرکز اہل سنت بریلی شریف میں تاجدار اہل سنت حضور مفتی اعظم ہند قدس سرہ کا اعلان پورے ضلع میں کافی
مانا جاتا تھا اور ہنوز اسی پر عمل ہے جس کی تفصیل ماہنامہ اشرفیہ میں مرقوم ہے۔
📗✒ماھنامہ اشرفیہ مبارکپور ص 19 نومبر سن 2005 عیسوی
🔮فقیہ ملت مفتی جلال الدین احمد امجدی رحمۃ اللہ تبارک و تعالی علیہ تحریر فرماتے ہیں کہ اعلان رویت کے حدود شہر اور حوالی شہر ہیں۔ لہذا جو لوگ کہ شہر اور اس کے مضافات میں رہتے ہیں اعلان رویت کے مطابق ان کو عمل کرنا ضروری ہے
📗✒فتاوی فیض الرسول ج 1ص 533
🕹مذکورہ بالا حوالہ جات سے معلوم ہوا کہ اگر ناندیڑ ضلع کے ذمہ دار قاضی شرع یا کسی مستند و معتبر سب سے بڑے عالم دین نے ثبوت ہلال کے بعد اس کا اعلان کیا یا کسی معتبر رویت ہلال کمیٹی کا اعلان ہوا تو ناندیڑ ضلع کے لوگوں کا اس اعلان پر عید کرنا جائز ہے ضلع کے ہر مقام و موضع کے لیے شہادت ضروری نہیں ہے۔ کیوں کہ شہر کے قاضی شرع یا اعلم علمائے بلد کا اعلان اس کے پورے ضلع کے لیے کافی ہے۔ لہذا اس سے واضح ہوتا ہے کہ ثبوت شرعی کے بعد اگر کسی معتبر قاضی شرع یا مفتی یا رویت ہلال کمیٹی نے چاند کا اعلان کیا تو پورے ضلع کے لیے وہ اعلان کافی ہے ہر آدمی کےلئے شہادت درکار نہیں
☎️👈اور رہی بات قاضی شرع یا کسی مستند و معتبر عالم دین کا چاند کا شرعی ثبوت ہوجانے کے بعد لاوڈ اسپیکر اور ٹیلی فون کا سہارا لینے کے بارے میں تو اس کے متعلق شریعت مطہرہ میں یہ حکم ہے کہ چاند کا شرعی ثبوت ہوجانے کے بعد ذمہ دار قاضی شرع یا کسی مستند و معتبر عالم دین کا اعلان کے لئے لاوڈ اسپیکر اور ٹیلی فون کاسہارا لے سکتا ہے
جیساکہ مجددِ اعظم، اعلیٰ حضرت ،امام احمد رضا خان علیہ رحمتہ الرحمن فرماتے ہیں : کہ رویت ہلال کے ثبوت کے لیے شرع میں سات طریقے ہیں ان سات طریقوں میں سے یہ بھی ایک طریقہ ہے اسلامی شہر میں حاکمِ شرع کے حکم سے انتیس۲۹ کی شام کو مثلاً توپیں داغی گئیں یا فائر ہوئے تو خاص اس شہر والوں یا اس شہر کے گرد اگر دیہات والوں کے واسطے توپوں کی آوازیں سننا بھی ثبوت ہلال کے ذریعوں میں سے ایک ذریعہ ہے۔
📗✒فتاوی رضویۃج10ص 420/405
مذکورہ بالا حوالے سے یہ ثابت ہوا رہا ہے کہ حاکم شرع کے حکم سے توپیں داغی گئیں یا فائر ہوئے تو یہ اس شہر اور شہر کے ارد گرد دیہاتوں کےلئے توپوں کی آوازیں سننا ثبوت ہلال کا ایک ذریعہ ہے تو لہذا جب ثبوت ہلال کےلئے ذریعہ ہے تو اب ثبوت ہلال کے ہوجانے کے بعد اس کے اعلان کےلئے لاؤڈ اسپیکر اور ٹیلی فون کا استعمال کرنا یہ ذریعہ نہ ہوگا ضرور ہوگا
ہاں البتہ اس کے لئے شرط یہ ہے کہ ان ذرائع کو ممکنہ حدتک ناخدا ترسوں کے دھوکہ فریب اور جھوٹ کے اندیشے سے محفوظ رکھا جائے، تاکہ سننے والے یہ اطمینان حاصل کرسکیں کہ یہ اعلان ہمارے قاضی یا قاضی القضاۃ یا معتبر عالم دین کا ہے مثلا لاوڈ اسپیکر سے اعلان اپنے شہر تک محدود رکھے۔ٹیلی فون سے اطلاع معتمد لوگوں کو دیں۔ اگر وہاں علماء ہوں تو انہیں آگاہ کریں، پھر وہ لوگ اپنے طور پر وہاں اعلان کرائیں۔ فون کی اطلاع کو ہمارے علماء برابر غیر معتبر بتاتے رہے اور آج بھی غیر معتبر ہے اور قیامت تک غیر معتبر رہے گی مگر اس کا مطلب یہ ہے کہ اس اطلاع سے چاند کا ثبوت نہ ہوگا۔ ثبوت کے لئے غیر معتبر ہے مگر یہ کبھی کسی ذمہ دار عالم نے نہ کہا نہ کہہ سکتا ہے کہ چاند کا ثبوت ہو چکا ہو اور اعلان بھی غیر معتبر ہے۔
📋نوٹ 📋 ٹیلی فون کے ذریعے اطلاع کا معاملہ صرف اور صرف ضلع لیول تک ہی ہے یعنی ضلع کے اطراف و اکناف کے لئے ہے نہ کہ دوسرے ضلع کےلئے
_****************************************_
*(🌺واللہ اعلم بالصواب🌺)*
_****************************************_
*✍ کتبہ: جلال الدین احمد امجدی رضوی ارشدی نائےگائوں ضلع ناندیڑ مہاراشٹرا مدرس جامعہ قادریہ رضویہ ردرور منڈل ضلع نظام آباد تلنگانہ الھند ـبتاریخ ۲۸/ جنوری بروز منگل ۲۰۲۰ عیسوی
*( موبائل نمبر 📞8390418344📱)*
_*************************************
🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁
👑الجواب صحيح والمجيب نجيح فقط محمد عطاء اللہ النعیمی خادم الحدیث والافتاء بجامعۃالنور جمعیت اشاعت اہلسنت (پاکستان) کراچی
👑ماشاءاللہ بہت خوب الجواب’ ھو الجواب واللہ ھوالمجیب المصیب المثاب فقط محمد آفتاب عالم رحمتی مصباحی دہلوی خطیب و امام جامع مسجد مہا سمند (چھتیس گڑھ)
👑الجواب صحیح والمجیب نجیح
واللہ اعلم غلام غوث اجملی پورنوی
خادم التدریس دارالعلوم اہلسنت غریب نواز چاپاکھور بارسوئی کٹیہار بہار
🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁