یہودی مذہب کی دہشت گردانہ تعلیمات
از قلم: محمد یوسف رضا قادری
رکن جامعہ حضرت نظام الدین اولیاء نئی دہلی
و تنظیم علماے اہل سنت بھیونڈی
آٹھ ٧ اکتوبر ٢٠٢٣ ء سے فلسطین اور اسرائیل کے درمیان جنگ جاری ہے، اس جنگ میں اسرائیل کی جانب سے جس ظلم و سفاکیت کا مظاہرہ کیا جا رہاہے اس نے دنیا کے ہر انسان کو بے چین و بے قرار کر دیا ہے ، اقوام متحدہ نے جنگ کے بھی کچھ اصول متعین کیے ہیں مگر اسرائیل ان اصولوں کی خلاف ورزی کرکے جنگی جرائم کا ارتکاب کر رہا ہے ، اہل غزہ پر کھانا ، پانی ، بجلی ، دوا سب کی فراہمی روک کر اسرائیل جس سنگ دلی کا ثبوت دے رہا ہے اس پر دنیا حیرت و استعجاب میں مبتلا ہے کہ آخر انسان ہو کر انسانوں کے ساتھ ایسا غیر انسانی سلوک کیوں کیا جا رہا ہے اس کا جواب یہ ہے کہ یہودیوں کی مقدس کتاب ” تالمود”میںیہودیوں کو یہی تعلیم دی گئی ہے کہ یہودیوں کے علاوہ دنیا کے تمام انسان ہندو، مسلم ، سکھ، عیسائی ، بدھست سب کے سب انسان نہیں جانور ہیں اور یہودیوں کے سوا کسی انسان کو دنیا میں جینے کا کوئی حق نہیں اور غیر یہودیوں پر ظلم و ستم ڈھانا باعث اجر و ثواب ہے ۔
یہاں ہم یہودیوں کی مقدس کتاب ” تالمود” سے ان کی تعلیمات کے چند نمونے پیش کر رہے ہیں جس سے آپ کو یہ اندازہ ہو جائے گا کہ اس کتاب میں یہودیوں کو دہشت گردی کی کیسی خطرناک تعلیم دی گئی ہے اسی کے نتیجہ میں غزہ پر آگ برسائی جا رہی ہے انسانوں کو خاک و خون میں تڑپایا جا رہا ہے ، ننھے ننھے بچوں کو بھوکا ، پیاسا مارا جا رہا ہے ، ہاسپیٹل پر بھی بم باری کی جارہی ہے اور اقوام عالم کی اپیل پر بھی اسرائیل جنگ بندی پر آمادہ نہیں ہورہا ہے۔واضح رہے کہ تالمود یہودیوںکی فقہ کی بہت ہی معتمد و مستند کتاب ہے جسے” یوخاس”
نے مرتب کیا ہے اور یہودی اسے توریت سے بھی زیادہ معتبر سمجھتے ہیںاور اپنے مذہبی امور کو اسی کے مطابق انجام دیتے ہیں ۔
آج یوروپ اور امریکہ جس کے باشندے مذہبا ً عیسائی ہیں اور اسرائیل کی حمایت و پشت پناہی کر رہے ہیں وہ تالمود کی تعلیمات کا مطالعہ کریں اور اندازہ کریں کہ یہودیوں کی نظر میں عیسائیوں اور دوسری اقوام کی کیا حیثیت ہے :
اول(١) عیسائیوں کو قتل کرنا ہمارے مذہبی واجبات میں سے ہے ۔
دوم(٢) عیسائی مذہب کے روساء جو یہودیوں کے دشمن ہیں ان پر روزانہ تین مرتبہ لعنت کرنا ضروری ہے۔
سوم(٣) ہم پر لازم ہے کہ عیسائیوں کے ساتھ حیوانات جیسا سلوک کریں۔
چہارم(٤) عیسائیوں کے کلیسا گمراہیوں کے مسکن ہیں اور ان کو ڈھا دینا واجب ہے۔
پنجم(٥) اگر یہودی عیسائیوں کے ساتھ کوئی معاہدہ کریں تو اس کو پورا کرنا ہم پر ضرور ی نہیں۔
ششم (٦) عیسائیوں کے کلیسا جس میں آدمیوں کی صورت میں کتے بھوکتے ہیں کوڑے دان کی مثل ہیں۔
ہفتم(٧) عیسائیوں کو ہلاک کرنا باعث اجرو ثواب ہے اور اگرقتل پر قادر نہ ہو تو کم سے کم ہلاکت کے اسباب ضرور پیدا کردینا چاہیے۔
ہشتم(٨) یسو ع مسیح یعنی حضرت عیسیٰ علیہ السلام جھوٹے نبی تھے مگر عیسائی ان کے دھوکے میں آگئے ۔
نہم(٩) حضرت عیسیٰ علیہ السلام جہنم میں جلائے جائیں گے]معاذ اللہ[۔
دہم(١٠) حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی والدہ حضرت مریم رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے ایک شخص نے زناکیا تھا اس کے نتیجہ میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی پیدائش ہوئی]معاذ اللہ[۔
گیارہ(١١) غیر یہودی (ہندو، مسلم ، سکھ ، عیسائی ، بدھست)چاہے کتنے ہی نیک اور اچھے کردار کے ہوں ان کو مار ڈالنا چاہیے۔
بارہ(١٢) کسی غیر یہودی کو کسی مصیبت و پریشانی سے نجات دینا حرام ہے یہاں تک کہ اگر وہ کنویں میں گر جائے تو فوراً اس کنویں کو پتھر سے پر کردینا چاہیے۔
تیرہ(١٣) اگر کسی غیر یہودی کو ہم نے قتل کردیا تو یہ راہ خدا میں قربانی کے مترادف ہے۔
چودہ(١٤) کسی غیر یہودی کی مدد کرنا ناقابل معافی گناہ ہے ۔
پندرہ(١٥) اگر کوئی غیر یہودی دریا میں ڈوب رہا ہو تو اسے ہر گز نہ بچائیں اس لیے کہ وہ سات قومیں جو سرزمین کنعان میں تھیں اور یہودیوں کو ان کو مار ڈالنے کا حکم دیا گیا تھا وہ سب کے سب قتل نہیں کیے جا سکے تھے ممکن ہے یہ ڈوبنے والا شخص انہیں میں سے ہو۔
سولہ(١٦) جہاں تک ممکن ہو غیر یہودیوں کو قتل کردو اور اگر قتل کی قدرت ہونے کے باوجود تم نے اسے قتل نہ کیا تو تم گنہگار ہوگے۔
سترہ(١٧)یہودیوں کویہ حق حاصل ہے کہ وہ غیر یہودیوں کی عورتوں کو بالجبر حاصل کریں۔
اٹھارہ(١٨) غیر یہودیوں کے ساتھ زنا و لواطت کوئی جرم نہیں اور اس پر کوئی سزا نہیں۔
انیس(١٩) روزانہ تین مرتبہ عیسائیوں کی تباہی و بربادی کی دعا کرنا لازم ہے۔
بیس(٢٠) سود کے ذریعہ دوسروں کا مال کھانا کوئی عیب کی بات نہیں ہے اس لیے کہ اللہ نے غیر یہودیوں سے سود خوری کا حکم دیا ہے ۔
اکیس(٢١) غیر یہودی کو ہر گز قرض نہ دو اور اگر دو تو اس قدر سود اصول کرو کہ وہ تنگ دست و قلاش ہو جائے۔
بائیس(٢٢) یہودیوں پر لازم ہے کہ وہ دوسروں کی زمینوں کو خرید لیں تاکہ غیر یہودی کسی چیز کے مالک نہ ہوں اور یہودی تمام غیر یہودیوں پر مسلط ہو سکے۔
تئیس (٢٣) اس سے پہلے کہ یہودی عالمی حکومت قائم کریں اور بین الاقوامی غلبہ حاصل کریں عالمی جنگ برپا کی جائے اور دو تہائی انسانوں کو ہلاک کردیا جائے۔
چوبیس(٢٤) اگر یہودی نہ ہوتے تو زمین سے برکتیں اٹھالی جاتیں اور نہ سورج نکلتا نہ آسمان سے پانی برستا۔
پچیس(٢٥) جس طرح حیوانوں پرانسانوں کو فضیلت حاصل ہے اسی طرح یہودیوں کو دوسری اقوام پر فضیلت حاصل ہے۔
چھبیس(٢٦) کتا غیر یہودیوں سے زیادہ افضل ہے اس لیے کہ عید کے موقع پر کتے کو روٹی اور گوشت دیا جاتاہے مگر غیر یہودی کو روٹی اور گوشت دینا حرام ہے۔
ستائیس(۲۷) اللہ تعالیٰ کی روزانہ کی بارہ گھنٹے کی مصروفیت۔۔۔شروع کے تین گھنٹوں میں اللہ تعالیٰ شریعت کا مطالعہ کرتا ہے]معاذ اللہ [۔۔۔۔ اس کے بعد تین گھنٹوں تک احکامات صادر کرتا ہے]معاذ اللہ[ ۔۔۔ اس کے بعد تین گھنٹوں تک مخلوق میں روزی تقسیم کرتا ہے]معاذ اللہ [۔۔۔اس کے بعد تین گھنٹہ سمندر کی حوت نامی مچھلی سے کھیلتا ہے]معاذ اللہ[ ۔
اٹھائیس(۲۸) ہیکل کو برباد کرنے کا حکم دے کر خدا نے خطا کی اس خطا کا اعتراف کرکے خدا رو پڑا اور کہنے لگا ہاے افسوس کہ میں نے ہیکل کو برباد کرنے کا حکم دیا اور اپنے فرزندوں کا تباہ کردیا ]معاذ اللہ [۔
انتیس(٢٩) یہودیوں کو ان حالات سے دو چار کرکے خدا بہت پشیماںہے اور روزانہ اپنے چہرے پر طمانچہ مارتا ہے اور گریہ وزاری کرتا ہے۔
تیس(٣٠) کبھی کبھی خدا کی آنکھوں سے دو قطرے آنسووں کے سمندر میں گرجاتے ہیں جس سے سمندر میں طلاطم برپا ہوجاتاہے اور زمین لرز جاتی ہے۔